لغزش ہوگئی تھی
کہ گندم کے دانے نے بہکایا
برائی کا ایک قطرہ
اب تو دریا بن گیا ہے
میرے مولا تم نے سبھی خطائیں تو بخشی ہیں
پھر اک لمحے کی بھول پر
میں نے کیوں صدیوں کی سزا پائی!
کہیں میری یہ نادانی
تیری ذاتِ پنہاں کے لئے
آشکار ہونے کا باعث تو نہ بنی
ہاں میں نے واپس لوٹنے کا وعدہ کیا
لیکن کیا کروں کہ منزل سے ہی بھٹک گیا
اِک بار میرے قدم خلد سے کیا نکلے!
پھر یوں ہوا کہ لوٹ جانے کا راستہ نہیں ملا
صابرؔ شبیربڈگامی
ریسریچ اسکالرشعبۂ اُردو کشمیر یونیورسٹی
Email:[email protected]
فون نمبر؛9596101499