میر غلام حسن کنٹھ 1894 ء میں شہرخاص پاندان نوہٹہ کے ایک کھاتے پیتے دستکار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ بعد میں ان کا خاندان رینہ واری میںسکونت پذیر ہوا۔ 1927 ء سے وہ اپنے دو رفقاء چھتہ بل کے خضر محمد اور رینہ واری کے قاضی صاحب کے ہمراہ رسال پورہ کنٹونمنٹ ،جو اب پاکستان میں ہے، اپنا سامان فروخت کرنے جاتے تھے۔ ان کا ایک گاہک یارک شائر رجمنٹ کا آفیسر تھا۔ انہی کے ہاں کنٹھ صا حب نے عبدلقدیر سے ملاقات کی۔ یہ وہی عبدالقدیر تھے جنہوں نے 21 ؍ جون 1931ء کو شہر خاص خانقاہ معلی میں تقریر کر کے کشمیر میں سیاسی ہلچل مچا دی۔ کنٹھ صاحب اکثر قدیر سے ملتے جلتے اور بہت جلد وہ گہرے دوست بنے۔ کہا جاتا ہے کہ کنٹھ صاحب قدیر سے21 ؍ جون کی تقریر سے پہلے ملے۔ تقریر کے فوراً بعد بڑے پیمانے پر قدیر کی تلاش شروع ہوئی۔ ان کو 7 ؍جولائی کو گرفتار کیا گیا اور جلد ہی ان پر سنٹرل جیل میں ایک خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔13 ؍ جولائی کو بہت سارے لوگ سنٹرل جیل کے باہر جمع ہوگئے اور کھلی عدالت میں مقدمے کی سنوائی کی مانگ کرنے لگے۔ ان میں میر غلام حسن کنٹھ بھی شامل تھے۔ وہ اپنے دوست سے اظہار یکجہتی کرنے آئے تھے لیکن ڈوگرہ سپاہیوں نے بے دریغ گولیاں چلائیں کہ بر سر موقع22؍افراد نے جام شہادت نوش کیااور کئی ایک زخمی ہوئے۔ ڈوگرہ سپاہیوں نے کچھ افراد کو گر فتار بھی کیا، ان میں کنٹھ صاحب اور پیرزادہ غلام رسول بھی شامل تھے جب کہ شہداء میں کنٹھ صاحب کے برادر نسبتی بھی شامل تھے۔ کچھ دنوں بعد دونوں قیدیوں کو رہا کیا گیا۔اس واقعہ نے کنٹھ صاحب پر گہری چھاپ چھوڑدی۔ وہ سیاست میں دلچسپی لینے لگے اور بالآخر مسلم کانفرنس سے منسلک ہو گئے۔ وہ تیظیم کے ساتھ1938 ء تک رہے اورنیشنل کانفرنس کے وجود سے بھی ان کو شدید نفرت تھی ۔کنٹھ صاحب نے اپنی تحریکی سرگرمیاں جاری رکھیں اور اپنے آٹھ بھانجوں اور بھتیجوں جن میں بدرالدین ہنڈو، عبدالسلام متو، غلام رسول متو، پیرزادہ علی شاہ وغیرہ شامل تھے ،کو تحر یک کے ہراول دستے میں شامل کردیا۔1952 ء میں ان کو شیخ محمد عبداللہ نے گرفتار کروایا لیکن کچھ عرصے کے بعد رہا کیا۔ بخشی غلام محمد نے1953ء میں حکومت سنبھالتے ہی انہیں پھرسے گرفتا ر کیا۔1955ء میں وہ محاز رائے شماری کے ممبر بنے اور1957 میں پھر گرفتا رہوئے۔1975 ء میں اندرا عبداللہ ایکارڈ کے فوراً بعد انہوں نے سیاست کو خیر باد کہاا ور 23 ؍نومبر 1992ء کو فوت ہوئے۔ کنٹھ صاحب کو آبائی مقبرہ ملہ کھاہ میں دفن کیا گیا۔
نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے سینئر ایڈ یٹر ہیں ۔
فون نمبر9419009648