محمد شفیع وانی ابھی اپنی زندگی کی16؍ بہاریں ہی دیکھ پائے تھے کہ 1965 ء کی جنگ شروع ہوئی۔ وہ تن تنہا زالپورہ بڈگام مجاہدین کو دیکھنے گئے۔ واپسی پر ان کوگرفتار کیا گیا۔ دو مہینوں تک ان کے گھر والوں کو ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہ مل پائی۔ دو مہینوں کے بعد کسی نے ان سے کہا کہ شفیع سنٹرل جیل میں مقید ہیں۔ چھ ماہ بعدان کو پولیٹکل کانفرنس کی سول نافرمانی کے دوران پھر سے گرفتار کیا گیا۔ اس بار ان کو کٹھوہ جیل میں رکھا گیا۔ میر قاسم کے عہد حکومت میں انہیں رہا کیا گیا لیکن 1975 ء میں اندرا عبداللہ ایکارڈ کی زبردست مخالفت کی۔ ان ہی دنوں انڈونیشیا کا صدر وادی کے دورے پر آیا۔ جامع مسجد میں لوگوں نے ان کی موجودگی میں پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کئے۔ محمد شفیع اگرچہ وہاںموجود نہ تھے تاہم ان کو ایک بار پھر میسا جیسے کالے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا۔
1977 ء میں محمد شفیع عوامی ایکشن کمیٹی کے سیکر ٹری تھے لیکن انہوں نے جنتا پارٹی کے ساتھ اپنی تنظیم کے روابط کی زبردست مخالفت کی۔ انہوں نے اس کے خلاف بیان بھی دیا۔ غلام محمد شاہ جب ریاست کے وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے الحاق مخالف تنظیموں کی ایک نشست کا اہتمام کیا جس میں اس وقت کے گورنرجگموہن کو بھی مدعو کیا گیا۔جگموہن نے عوامی ایکشن کمیٹی کی وفد جن میں محمد شفیع وانی بھی شامل تھے سے کہا کہ محاذ رائے شماری کی تقلید کرکے قومی دائرے میں آجائیں۔ محمد شفیع نے سختی سے انکا رکیا۔ انہی دنوں ان کا میر واعظ مولانا فاروق سے کسی بات پر اختلاف ہوا۔ چناںچہ انہیں دوسرے کئی ساتھیوں سمیت پارٹی سے تین سال کے لئے بر طرف کیا گیا لیکن انہوں نے اپنی سیاسی سرگرمیاں نور محمد پنڈت کی قائم کردہ عوامی فورم کی تحت جاری رکھیں۔ محمد شفیع نے آخری دم تک کشمیر کو متنازعہ سمجھا ۔ ان کو انگریزی زبان پر اچھی خاصی دسترس تھی۔ وہ نوجوانوں اور باہر سے آنے والے وفود کو مسلۂ کشمیر کے نشیب و فراز سے آگاہ کرتے رہے۔آخری ایام میں وہ پاکستان جانا چاہتے تھے لیکن حکام نے ان کے حق میں پاسپورٹ جاری کرنے سے صاف انکار کردیا مگر شفیع صاحب نے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا۔ عدالت عالیہ نے ان کے حق نے پاسپورٹ واگزار کرنے کے احکامات صادر کردئے مگر جب پاسپورٹ بذریعہ ڈاک ان کے گھر پہنچا محمد شفیع انتقال کرچکے تھے۔ محمد شفیع کو بے باکی اور تحریک نوازی ورثے میں ملی تھی۔ ان کے والد صاحب خواجہ غلام احمد وانی ، شہر خاص گر گڑی محلہ عالی کدل میں رہتے تھے اور مسلم کانفرنس سے بھی وابستہ تھے۔ ان کے تعلقات مسلم لیگ سے بھی تھے،وہ تجارت کے سلسلے میں اکثر ممبئی جاتے۔1947 ء میں گاندھی ریلی کر دوران ممبئی میں بم دھماکہ ہوا۔ خواجہ غلام ا حمد وانی اور ان کے بھائی غلام نبی وانی کو اس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے اُن کے لئے لئے وکیل کا انتظام کیا۔ عدالت نے وکیل صفائی سے اتفاق کرتے ہوئے ان کو با عزت بری کر دیا۔ محمد شفیع وانی اپنے والد اور چچا کو دیکھ دیکھ کر پروان چڑھے اور تحریک کے لئے اپنا تن من دھن نچھاور کردیا۔
نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے سینئر ایڈ یٹر ہیں ۔
فون نمبر9419009648