گمشدہ ستار ے

Kashmir Uzma News Desk
4 Min Read
صوبہ سرحد کے سومو خان آرمی میں ڈاکٹر تھے ۔ بچے کو جنم دیتے ہی اُن کی اہلیہ فوت ہوئی۔معصوم کی پرورش وپرداخت ایک مسلٔہ بن گئی۔ سوموخان نے ایک صبح دل پر پتھر رکھ کر بچے کو زیارت بتہ مالو صاحب کی سیڑھی پر رکھ چھوڑا۔ بتہ مالو کے ہی شیخ محمد عبدللہ نے بچے کی پرورش اپنے ذمہ لی۔ بچے کا نام شیخ غلام قادر رکھا گیا۔ ابتدائی تعلیم مشن اسکول سے لی اور کم سنی میں ہی وہ تحریک آزادی سے جڑ گئے۔ 1946 ء میں کشمیر چھوڑ دو تحریک میں حصہ لیا لیکن 1947 ء میں جب بھارتی فوج واردِکشمیر ہوئی تو انہوں نے دل برداشتہ ہو کر کچھ دیر کے لئے سیاست سے کنارہ کشی کر لی۔ ریشم خانے میں یومیہ اجرت پر ملازت اختیار کر کے گھر کی طرف توجہ دی۔ 1953 ء میں پولٹکل کانفرنس کاقیام عمل میں لایا گیا۔ چونکہ محی الدین قرہ ان کے پڑوسی اور ساتھی تھے ، اس لئے غلام قادر نے بہت جلد کانفرنس کی رُکنیت حاصل کر لی۔اسی کے ساتھ اُنہیں دو سال تک جیل میں رکھا گیا۔ باہر آتے ہی اُنہوں نے تحریکی سرگرمیاں زور و شور سے شروع کر دیں۔ اپنے گھر بار، بیوی بچوں کو تقریباً بھول کر اپناسارا وقت تحریک آزادی کی نذر کر دیا۔ ایک دن اپنے سسرال والوں کو اپنے گھر میں داخل ہوتے دیکھ کر سہم گئے ۔غلام قادر کے سالوں نے ان کی خوب پٹائی کی اور زبردستی اپنی بہن کو طلاق دلوائی۔ یہ غلام قادر کیلئے سخت ترین دور کاآغاز تھا، دو لڑکیوں اور بوڑھی ماں کی کفالت سمیت تحریک آزادی سے والہانہ وابستگی کے بیچ وہ پھنس گئے۔ آخر اپنے عیال کو اُن کے حال پر چھوڑکر پولٹکل کانفرنس کا انڈر گراؤنڈ اخبار چلانے لگے۔ اس کام میں ان کی بڑی بیٹی حاکم جان بھی مدد کرتی ۔ گھریلو ذ مہ داریوں نے اُن کو ایک بار پھر ملازمت کرنے پر مجبور کردیا۔ کچھ دیر تک پیر غیاث الدین کے اخبار ’’چنار‘‘ کیلئے کام کیا۔ اس کے بعد بروکا پریس میں بھی ملازم ہوئے لیکن ایک دن وہاں سے بھی نکا ل دئے گئے ۔ پریس کے مالک نے کہا کہ آرمی والے اُن کی وجہ سے کام نہیں دیتے۔ اسی دوران عید آئی، گھر میں تین مرغیوں کے علاوہ کچھ بھی نہ تھا۔ چناںچہ نو روپے میں تینوں مرغیوں کو فروخت کر کے عید کا سامان لایا ۔  ایک دن وزیر اعظم بخشی غلام محمد نے بتہ مالو کا دور کیا۔ غلام قادر کو دیکھ کر چیخ کر کہا کہ اگر میرے دور میں کچھ نہ کیا تو کبھی کچھ نہ کر وگے۔ 1975 میں فریڈم فائٹرس الاؤنس ٹھکراکر پولٹکل کانفرنس  کے جھنڈے تلے ڈٹے رہے لیکن جب 1977 میں محی الدین قرہ نے’’ سیاسی آوارہ گردی‘‘ ختم کردی تو غلام قادر نے گوشہ نشینی اختیار کی۔ گھر کے ایک کونے میں بیٹھ کر دن بھر اخبار پڑھتے۔ ایک دن جب ہاکر نے رقم کا تقاضہ کیا تو بوڑھی ماں کو چاندی کے کنگن بیچ کر یہ قرضہ چکانا پڑا۔ غلام قادر 23 ؍دسمبر1983ء کو فوت ہوئے اور بتہ مالو میں ہی سپرد خاک ہوئے۔  ان کی بیٹی مرحومہ حاکم جان کو اپنے والد سے کوئی گلہ نہ تھا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے آپ کو تحریک کے لئے وقف کیا تھا اور ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ آخری دم تک اپنے موقف اور ایمان پر ڑ ٹے رہے۔ 
نوٹ : کالم نگار ’’گریٹر کشمیر‘‘ کے  سینئر ایڈ یٹر ہیں ۔
فون نمبر9419009648

 
Share This Article
Leave a Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *