سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت نے گلگت بلتستان پر بھارت کے دعویٰ اورپاکستان کی طرف سے اسے پانچواں صوبہ قرار دینے کے فیصلے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموںو کشمیر، لداخ،پاکستانی کشمیر اور گلگت بلتستان ایک ہی جغرافیائی وحدت ہے اور اس پوری ریاست کے مستقبل کا حتمی تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ سید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاوق اور محمد یٰسین ملک نے مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان اگرچہ کشمیری قوم کے مطالبۂ حق خودارادیت کی بین الاقوامی فورموں پر حمایت کرتا رہا ہے، البتہ گلگت بلتستان کے موجودہ اسٹیٹس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی تنازعہ کشمیر کی ہیت اور حیثیت پر اثرانداز ہوگی اور کشمیریوں کی جدوجہد کو لیکر اس کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی نوعیت کا حل طلب مسئلہ ہے اور عالمی برادری نے متعدد قراردادوں کے ذریعے اس خطے میں رائے شماری کرانے کی وکالت اور حمایت کی ہے، تاکہ ریاست کے مستقبل کے تعین کے سلسلے میں یہاں کے لوگوں کی رائے معلوم کی جائے اور پھر اس کا احترام کیا جائے۔ کشمیری رہنماؤں کے مطابق جب تک یہ مرحلہ طے نہیں ہوتا اور جموں کشمیر، لداخ، پاکستانی کشمیر اور گلگت بلتستان میں ریفرنڈم کا انعقاد عمل میں نہیں آتا، بھارت یا پاکستان میں سے کوئی بھی اس کے کسی حصے کا اسٹیٹس تبدیل کرنے کا آئینی اور اخلاقی طور مجاز نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اُس دعوے کا ایفاء کریں گے، جس میں انہوں نے گلگت بلتستان کے موجودہ اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہ لانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور اس کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنانے سے گریز کرنے کی بات کہی تھی۔ گیلانی ، میرواعظ اور ملک نے گلگت بلتستان کے حوالے سے بھارتی حکمرانوں کے تازہ بیانات کو بھی یکسر مسترد کیا اور کہا کہ جموں کشمیر میں بھارت کی حیثیت ایک قابض قوت کی ہے اور کشمیری قوم کی غالب اکثریت اس کے جبری قبضے کے خلاف سراپا احتجاج اور برسرِ جدوجہد بھی ہے۔ بھارت کے جموں کشمیر اور گلگت بلتستان سے متعلق دعوے ہمالیہ جتنے بڑے جھوٹ ہیں اور ان کا حقیقت کے ساتھ دُور کا بھی واسطہ نہیں۔