اسلام آباد //وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے ایوان بالا میں کہا ہے کہ ہالینڈ میں 'گستاخانہ' خاکوں کے مقابلے کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھائیں گے اور اسلامی ملکوں کی تنظیم آو آئی سی کو بھی اس معاملے پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کے لیے کوشش کریں گے۔پیر کو سینیٹ میں اس حوالے سے ایک مذمتی قرارداد منظور کی گئی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ میں اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ مغرب میں لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں ہے کہ ہمارے دلوں میں پیغمبر اسلام کے لیے کس قدر محبت ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں یہ معاملہ اٹھانے سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس نازک معاملے پر مسلمانوں کی تنظیم او آئی سی متحرک ہو اور مضبوط اور مشترکہ طور پر دو ٹوک موقف اختیار کرے۔تحریک انصاف نے سربراہ نے استہفامیہ انداز میں کہ کہا وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مسلمان دنیا اب تک بین الاقوامی برادری کو یہ باور کرنے میں کیوں ناکام رہی ہے کہ اس طرح کی حرکتوں سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں بالکل اسی طرح جس طرح دوسری جنگ عظیم میں یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کے خلاف بات کرنے سے یہودیوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔انھوں نے کہا کہ ’مغرب میں آزادی اظہار رائے کی آڑ میں ایسا کرنا بہت آسان ہے، لیکن انھیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ وہ اس طرح کی حرکتوں سے ہمیں کتنی تکلیف پہنچاتے ہیں۔‘واضح رہے کہ ڈچ پارلیمان کے رکن گرٹ ولڈرز نے رواں سال نومبر میں ’گستاخانہ‘ خاکوں کا مقابلہ منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، تاہم نیدرلینڈز کی حکومت کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے اس مقابلے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔عمران خان نے اس بارے میں مزید کہا کہ ’یہ جو ایسا بار بار ہو رہا ہے یہ تمام مسلم دنیا کی ناکامی ہے۔ او آئی سی کو بہت پہلے ہی اس حوالے سے ایک منصوبہ بندی کرنی چاہیے تھی اور انھیں بڑے فورم پر قائل کرنا چاہیے تھا۔‘پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ میں کہا کہ پہلے تمام مسلمان دنیا کو اکھٹا ہونا پڑے گا اور مغرب کو بتانا ہو گا کہ ’ہمیں ایسی حرکتوں سے کتنی تکلیف پہنچتی ہے‘۔دوسری جانب پاکستان کی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی نے اس معاملے پر لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کی کال دی گئی ہے۔جماعت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ 29 اگست کو لاہور میں داتا دربار سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے اور تب تک سڑکوں پر رہیں گے جب تک نیدرلینڈز کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت بند نہ کر دی جائے یا پاکستان نیدرلینڈز کے ساتھ اپنے تمام سفارتی تعلقات ختم نہ کر دے۔