سرینگر//حریت (گ )چیرمین سید علی گیلانی نے بھارتی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) کے ہاتھوں گرفتارحریت قائدین پیر سیف اللہ اور شاہد الاسلام کی بگڑتی صحت کے حوالے سے اپنی گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذکورہ قائدین کو کوئی گزند پہنچی تو اس کی تمام تر ذمہ داری ریاستی سرکار پر عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی، بی جے پی مخلوط سرکار نے حریت قائدین کو صرف سیاسی انتقام گیری کی پاداش میں اغوا کرکے دہلی کی کسی نامعلوم جگہ پر قید کرکے رکھا ہے اور ان کے گھروالوں کو بھی ان کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی جاتی ہے۔انہوں نے پیر سیف اللہ (Brain Tumor)کے مریض ہیں جس کے لیے انہیں آپریشن بھی کیا گیا تھا، مگر وہ کامیاب نہیں ہوا ہے اور ان کے سر میں شدید درد رہتا ہے اور ماہرین امراض ٹیومر کے ڈاکٹروں نے پیر سیف اللہ کو ڈپریشن سے گریز کرنے کی صلاح دی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ NIAکے ذریعہ سرکاری اغوا کاری اس کی صحت کے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔ بیان میں کہا گیا پیر سیف اللہ کو کچھ ہوا تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری سرکار پر عائد ہوگی۔ گیلانی نے کہا کہ ریاستی حکومت دہلی میں بیٹھے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے ریاست میں NIAکے ذریعے دہشت کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے، تاہم اس کا ہر صورت میں ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔ بیان میں کہا گیا کہ جموں کشمیر کے عوام اپنے بنیادی حق، حقِ خودارادیت سے دستبردار ہونے والے نہیں ہیں، بلکہ مزید حوصلوں سے تحریک آزادی کا یہ کاررواں اپنی منزل کی طرف عزم واستقامت سے بڑھتا جائے گا۔ گیلانی نے NIAپر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی ایسے ہتھکنڈے آزمائے گئے تھے، تاکہ یہاں کی سیاسی قیادت اپنے بنیادی موقف سے دستبردار ہوسکے، مگر تاریخ گواہ ہے کہ حکومت یہاں کی نظریاتی تحریک کو نہ دباسکی اور ناہی خرید سکی ہے۔ انہوں نے مزید اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے NIAکو بطور جنگی ہتھیار یہاں کی قیادت کو خاموش کروانے کے لیے استعمال کیا ہے، تاکہ مظلوم عوام کے حق میں وکالت کرنے والا کوئی نہ رہے اور پھر ہندو راشٹر کا خواب پورا ہوسکے اور یہاں کے مسلم تشخص کو ختم کیا جاسکے۔ مزید 37لوگوں کے نام NIAکی جانب سے نوٹس ملنے پر تبصرہ کرتے ہوئے گیلانی نے کہا خوف ودہشت سے یہاں کے لوگ مرعوب ہوئے ہیں نہ آئندہ ہوں گے، بلکہ یہاں کی نوجوان نسل میں ایک کومٹمینٹ اپنے کاز کے ساتھ مضبوط ہوتی جارہی ہے، جو تحریک حقِ خودارادیت کے لیے خوش آئند عمل ہے۔