ڈاکٹر آزاد احمد شاہ
گرمی کا موسم بھی کیا خوب اور عجیب موسم ہے اس میں دن بڑے ہوتے ہیں اور راتیں چھوٹی ہوتی ہیں۔ درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔ موسم گرمامیں سال کا سب سے بڑا دن 21 جون کو ہوتا ہے۔ جون اور جولائی سخت گرم مہینے ہوتے ہیں ۔ موسم گرما میں گرمی کی شدت سے چھپے ہوئے کیڑے مکوڑے کثرت سے نکلنے لگتے ہیں۔ اس لیے گھر اور گھر کی اطراف کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔موسم گرما کے ان گنت فائدے ہیں، سب سے اہم دھوپ جو کہ پودوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسی گرم موسم کی وجہ سے فصلیں اور پھل پکتے ہیں۔ دھوپ کی مددسے ہمارے جسم میں وٹامن ڈی بنتی ہے جوکہ ہمارے جسم کے لیے بہت مفید ہے ، جسم کے بہت سے زہریلے جراثیم بھی مر جاتے ہیں۔
ہر موسم کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں، اسی طرح ہر موسم کے اپنے ذائقے دار اور رسیلے پھل بھی ہوتے ہیں، موسم گرما کے پھلوں میں آم، تربوز، آلوچے، فالسے، جامن، لیچی، اسٹرابیری، پپیتے اور آڑوقابل ذکرہیں ۔ موسم گرما کے یہ چند خاص پھل جسم کو ٹھنڈک دینے کے ساتھ ساتھ زہریلے مواد کو خارج کرنے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہ آپ کی توانائی بڑھانے ، جسم کوہائیڈریٹ رکھنے، سورج کی تپش سے محفوظ اور ضروری غذائیت فراہم کرنے کے حوالے سے خاص اہمیت کی حامل ہیں ۔ ان پھلوں کو گرمیوں کے موسم میں اپنی خوراک کا حصہ بنا کر آپ اس موسم کا بہتر طور پر مقابلہ کرسکتے ہیں ۔موسم گرما میں پھلوں کے ساتھ چند مشہور اورخاص سبزیاں کریلہ، گھیا کدو، کالی توری، بھنڈی توری، بینگن ، ٹماٹر ، سبز مرچ، شملہ مرچ ، تر اور کھیرا اہم ہیں۔
موسم گرما کے کئی نقصانات ہیں جو انسان کے لئے بعض حالات میں کافی مشکلات پیدا کر تے ہیں ،شدید گرمی اورچمکتی دھوپ میں گھر سے باہر وقت گزارنا انتہائی تکلیف دہ ہے اور نہایت خطرناک بھی ہے ۔ موسم گرما میں ہیٹ اسٹروک ، پانی کی کمی وغیرہ عام خطرات ہیں جبکہ نقصانات یہ ہیں کہ موسم گرما کی آمد سے درج ذیل مختلف بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں ۔پیٹ کی بیماریاں ،جلد کی بیماریاں، ٹائیفائید، ہیضہ،ہیپاٹائیٹس اے ،فوڈ پوائزننگ،درد شقیقہ اور سر درد،سن سٹروک وغیرہ۔
گرمی کیوں آتی ہے ؟گرمی جہنم كے سانس لینے كی وجہ سے آتی ہے جیسا كہ رسول اللهؐ نے ارشاد فرمایا:’’جہنم نے اپنے رب کے حضور میں شکایت کی اور کہا کہ میرے رب! میرے ہی بعض حصے نے بعض کو کھا لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے دو سانسوں کی اجازت دی، ایک سانس جاڑے میں اور ایک گرمی میں۔ تم انتہائی گرمی اور انتہائی سردی جو ان موسموں میں دیکھتے ہو، اس کا یہی سبب ہے۔‘‘ذیل میں موسم گرما کے حوالے سے چند شرعی آداب اور طبی ہدایات پیش خدمت ہیں۔
بلا وجہ گرمی یا دھوپ میں بیٹھنا اچھا عمل نہیں ہے ، کیونکہ گرمی جہنم کی تپش سے ہے، لہٰذا بلاوجہ دھوپ میں بیٹھنا اپنے آپ کو زندگی میں ہی جہنم کی تپش چکانے کے مترادف ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس گرمی کی وجہ سے بعض بیماریاں بھی پیدا ہوتی ہیں ، چنانچہ اسلام نے انسان کو تکلیف سے دور رکھنے کے لئے خیر خواہی کے طور پر دھوپ اور گرمی میں بیٹھنے سے منع فرمایا۔ گرمیوں کے موسم میں لوگ سایہ دار جگہوں میں بیٹھ کر گرمی کی تپش سے اپنے آپ کو بچاتے ہیں ،لیکن بعض ناداں اور جاہل لوگ سایہ دار جگہوں پر بول وبراز کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں بیٹھنا محال ہوجاتا ہے ۔
گرمی کے موسم میں سب سے فرحت بخش اور پر لطف نعمت ٹھنڈا پانی ہے۔ قیامت کے دن نعمتوں میں سب سے پہلا حساب ٹھنڈے پانی کا ہو گا۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: ’’ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے جن نعمتوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا، ( وہ یہ ہوگا ) کہ اس سے کہا جائے گا: کیا میں نے تمہارے لیے تمہارے جسم کو تندرست اور ٹھیک ٹھاک نہ رکھا اور تمہیں ٹھنڈا پانی نہ پلاتا رہا؟‘‘پانی ایک عظیم نعمت ہے ، لہٰذا اس نعمت کا احساس اور اس کا کما حقہ شکر ادا کرتے ہوئےکوشش کریں کہ اس موسم میں بڑے پیمانے پر پانی کے صدقے کا اہتمام کریں، جیسے نہر جاری کروانا، کنواں کھدوانا، فلٹریشن پلانٹ لگوانا، مساجد ومدارس میں کولر نصب کروانا وغیرہ۔اسی طرح چھوٹے پیمانے پر جیسے مزدوروں، مسافروں، طالبعلموں بلکہ چرند پرند اور جانوروں تک کے پانی کا انتظام کرنا، عوامی مقامات اور ٹریفک اشاروں پر پانی کا انتظام کرنا وغیرہ۔ کیونکہ یہ صدقہ جاریہ شمار ہوگا ۔ سات چیزوں کا اجر وثواب بندے کو مرنے کے بعد قبر میں بھی پہنچتا رہتا ہے ۔کسی کو علم سکھائے ، نہر کھودے ، کنواں کھودے ، درخت لگائے ، مسجد تعمیر کرائے ، قرآن کریم کا نسخہ چھوڑ کر جائے ، یا ایسی اولاد چھوڑ کر جائے جو اس کے مرنے کے اس کے لئے مغفرت کی دعا کرے ۔گرمی سے صرف انسان متاثر نہیں ہوتے بلکہ جانور بھی شدید متاثر ہوتے ہیں ، چنانچہ انسانوں کی طرح جانور بھی شدید پیاس محسوس کرتے ہیں اور بعض اوقات پانی نہ ملنے کی وجہ سے جانور مر بھی جاتے ہیں ۔ حضرت انسان اور خاص کر مخیر حضرات کو چاہئے کہ نادار لوگوں کی بھوک اور پیاس کا احساس کرنے کے ساتھ ساتھ ان بے چارے اوربے زبان جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا برتاؤ کریں ۔
تربوز انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہے۔ گرمیوں کے موسم میں آنے والا یہ پھل نہ صرف صرف ذائقے میں مزیدار ہوتا ہے بلکہ کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ گرمی کے موسم میں سب سے بڑا مسلہ ڈی ہائیڈریشن ہے لیکن تربوز اس مسلے سے نمٹنے میں مدد کرتا ہے۔ اس پھل میں 92 فیصد پانی موجود ہوتا ہے، جس کی وجہ سے جسم کو مناسب مقدار میں ہائیڈریشن ملتی ہے اور آپ کئی طرح کے جسمانی مسائل سے محفوظ رہتے ہیں ۔یہ پانی سے بھرپور پھل ہے جو اس گرمی کے موسم میں جسم کو پانی فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تربوز میں وٹامن سی، وٹامن اے، پوٹاشیم، وٹامن من بی 1، وٹامن بی 5، وٹامن بی 6 جیسے غذائی اجزا کے ساتھ اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات بھی ہوتی ہیں جو کہ جسم کی ضروریات کے لیے اچھی ہیں۔موسم گرما میں بعض شہروں اور مقامات پر بارشیں نہیں ہوتیں تو ایسے حالات میں تعلیمات نبویؐ یہ ہے کہ نماز استسقاء پڑھی جائے ۔ رسول اللہؐ کے زمانے میں بھی جب بارشیں نہیں ہوئیں تو آپؐ نے نماز استسقاء ادا فرمائی ۔
آج سورج ہزاروں میل دور هونے كے باوجود ہمیں جھلسا رہا ہےاورہم ہزاروں میل دور سورج سے بچنے کے لئے کولر، اے سی وغیرہ کا اہتمام کرتے ہیں لیکن اُس دن کیا حال ہوگا جب روزِ قیامت یہ ایک میل کی مسافت پر آ جائے گا۔ حضرت مقداد بن اسود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریمؐ سےسُنا، آپ فرما رہے تھے :’’ قیامت کے روز سورج کو مخلوق سے قریب کردیا جائے گا، حتیٰ کہ وہ ان سے ایک میل کے فاصلے پر رہ جائے گا۔‘‘(صحیح مسلم : 2846)
آج بہت سے مسلمان گرمی کو بنیاد بنا کر کئی اعمال (جیسے با جماعت نماز ، روزہ ، پردہ) چھوڑ دیتے ہیں۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ جہنم کی آگ کہیں زیادہ جلانے والی ہو گی۔
الله تعالیٰ ہم سب كو دنیا وآخرت كی تمام پریشانیوں ، مصیبتوں اور تكلیفوں سے محفوظ ركھے اور نیك اعمال كرنے كی توفیق عطا فرمائے۔
(مضمون نگار ایک معروف اسلامی اسکالر ہے)