سرینگر// سخت سردی کے بیچ اسکولوں کی چوکیداری پر مامور کئے گئے اساتذہ نے الزام عائد کیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں نہ ہی گرمی کا کوئی بندوبست ہے اور نہ ہی پانی، بجلی اور بیت الخلاء دستیاب ہے ،جس کے نتیجے میں وہ سخت ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں ۔ خیال رہے کہ وادی میں تقریباً تمام تعلیمی ادارے یکم جولائی سے بند پڑے ہیں۔وہیں نامعلوم افراد کی جانب سے اسکولوں کو نذر آتش کرنے کا عمل بھی جاری ہے ۔ سرکار نے سکولوں کو جلنے سے بچانے کیلئے ایک انوکھا فیصلہ لیا ہے جس کی رو سے اب اساتذہ ہی رات کے دوران چوکیداری کا کام انجام دیں گے۔ جن سکولوں میں چوکیدار اور کنٹنجنٹ پیڈ ملازمین تعینات ہیں، وہاں وہ ڈیوٹیاں دے رہے ہیں جبکہ کئی سکول ایسے ہیں جہاں پر زیادہ تر اساتذہ ہی سکولوں کی ڈیوٹیاں دے رہے ہیں ۔ معلوم رہے کہ وادی کشمیر میں اس وقت 11633تعلیمی ادارے ہیں جن میں 2873ای جی ایس سنٹر ،5547پرائمری سکول ، 2379مڈل سکول ، 525ہائی سکول اور 284ہائی سکنڈری سکول شامل ہیں اور ان تمام سکولوں کو 31761مرد اور 17018خواتین اساتذہ چلا رہے ہیں ۔ ان تمام اسکولوں کو بچانے اور ان کی رکھوالی رات دن کرنے کیلئے ہی محکمہ ایجوکیشن نے یہ آڈر نکالا ہے کہ اب سکولوں کی چوکیداری اساتذہ کے ذمہ ہے ۔کشمیر زون کے اکثر ایجوکیشن زونوں میں 2نومبر سے اساتذہ ہی سکولوں کی چوکیداری کر رہے ہیں ۔بانڈی پورہ ، کپوارہ ، پلوامہ اور اننت ناگ میں اگرچہ کئی ایک اساتذہ روسٹر کے مطابق اپنی ڈیوٹیاں انجام دے چکے ہیں وہیں سینکڑوں استاد اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں۔ کپوارہ ضلع میں رات کے دوران ڈیوٹی انجام دے چکے کچھ ایک اساتذہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رات بھر وہ سردی کی وجہ سے ٹھٹھر رہے تھے کیونکہ ان کے سکولوں میں نہ ہی گرمی کا کوئی بندبست ہے اور نہ ہی بجلی اور پانی حتیٰ کہ بیت الخلاء بھی دستیاب نہیں ہے جس کے نتیجے میں انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ اساتذہ نے کہا کہ رات بھر سکولوں میں 2سے 3 اساتذہ چوکیداری کرتے ہیں جبکہ کئی ایک سکولوں میں صرف ایک ہی استاد ڈیوٹی دیتا ہے اور نہتے استاد ،جن کے پاس کوئی بھی ہتھیار نہیں ہے ،وہ کیسے سکولوں کی حفاظت کر سکتے ہیں ۔جن اساتذہ نے اپنی ڈیوٹی مکمل کر لی ہے، وہ خوش تو ہیں لیکن جن اساتذہ کو ڈیوٹی دینی ہے، وہ بے حد پریشان ہیں کہ اُن کی چوکیداری کی رات کیسے گزرے گی ۔جو اساتذہ ابھی تک سکولوں کی ڈیوٹی انجام دے چکے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے از خود سکولوں میں لائٹس کا بندبست کیا ہے ،جبکہ پانی ،کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر سامان بھی گھر سے ہی لایا جاتا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے انہیں ابھی تک کچھ بھی نہیں دیا گیا ۔اساتذہ کا کہنا ہے کہ حکومت کو سکولوں کی چوکیداری پر اساتذہ کو مامور کرنے سے قبل سکول میں گرمی ، بجلی اورپانی کا بندوبست کرانا تھا تاہم ایسا کچھ نہیں کیاگیا ہے۔اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان دنوں وادی میں سخت سردی چل رہی ہے اور ایسے میں سکولوں میں رات بھر جاگ کر ڈیوٹی دینا ان کے بس سے باہر ہو گیا ہے ۔اس حوالے سے اگرچہ ایک مرتبہ پھر کشمیر عظمیٰ نے ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن کشمیر اور محکمہ کے کمشنر سیکرٹری سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوںنے فون اٹھانے کی زحمت گوارانہیں کی تاہم کپوارہ میں محکمہ ایجوکیشن کے ایک افسر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سرکار کی دین ہے کہ اساتذہ کو رات کے دوران ڈیوٹیوں پر مامور کر دیا گیا ہے ۔