متعدددیہات میں آبپاشی سہولیات بھی ندارد
سی این آئی
سرینگر //گزشتہ کئی دنوں سے درجہ حرارت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی وادی کے اطراف واکناف میں پینے کے پانی کی شدید قلت نے سنگین رخ اختیار کیا ہے۔ جنوبی ، وسطی ، شمالی کشمیر کے کئی علاقوںمیں لوگوں نے جل شکتی محکمہ پر الزام لگایا کہ وہ پینے کا پانی لوگوں کو فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوا ہے جبکہ کئی علاقوںمیں اریگشن محکمہ بھی کسانوں کو کھیت سیراب کرنے کیلئے پانی فراہم نہیں کر رہا ہے جس کی وجہ سے کسانوںمیں فکر وتشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ درجہ حرارت میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی اگر چہ ندی نالوںمیں پانی کی سطح کافی بلند ہو گئی ہے تاہم وادی کے اطراف واکناف میں پینے کے پانی کی ہا ہاکار مچی ہوئی ہے اور اکثر و بیشتر علاقوںمیں لوگوںکو پینے کا پانی حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرناپڑرہا ہیں ۔ بیشتر علاقوں میں واٹر سپلائی سکیمیں بیکارپڑی ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں کو تین کلومیٹر کی مسافت طے کرکے نالہ لدر سے پینے کا پانی حاصل کرنے کیلئے مجبور ہوناپڑرہا ہے ۔متعلقہ علاقے کے لوگو ں نے جل شکتی محکمہ کو بار بار اس بات سے آگاہ کیا کہ انہیں پانی کی ایک ایک بوندھ کیلئے ترسنا پڑ رہا ہے ۔ واٹر سپلائی کی مرمت ختم ہونے تک علاقے کے لوگوں کو ٹینکروں کے ذریعے پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے تاہم متعلقہ محکمہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا ہے ۔ جنوبی کشمیر کے مضافات میں لفٹ واٹر سپلائی اسکیم کی تعمیر پانچ سال سے نا مکمل ہیں اور محکمہ کی طرف سے اس کا کام مکمل کرنے کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے جار ہے ہیں جس کی وجہ سے کو ناصاف اور مضر صحت پانی استعمال کرنے پر مجبور ہوناپڑرہا ہے۔ ادھر وادی میں دھان کی پنیری کھیتوں میں لگانے کا سلسلہ عروج پر ہے تاہم وشمالی و جنوبی کشمیر کے علاقوںمیں اریگیشن محکمہ کی جانب سے کسانوں کو کھیت سیراب کرنے کیلئے پانی دستیاب نہیں رکھا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں کسان ذہنی پریشانیوںمیں مبتلا ہو گئے ہیں ۔ندی نالوں کی وقت پر مرمت نہ کرنے کے باعث کسان پانی سے محروم ہو گئے ہیں اور ان کے کھیت لہلہانے کے بجائے ریگستان میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔