حسین محتشم
پونچھ//ضلع پونچھ کے سرحدی گائوں جھلاس میں شدید گرمی کے دوران عوام پانی کی قلت سے پریشان ہیں۔ ان کی یہ شکایت بھی ہے کہ پانی کی کمی سے نمٹنے کیلئے تجویز کردہ منصوبے ابھی تک کاغذ پر ہی ہیں۔ انتظامیہ کی اس غفلت سے گائوں والوں کو پانی کے لئے در در بھٹکنا پڑتا ہے۔گائوں کی وارڈ نمبر تین اور چار کے شہریوں کا کہنا تھا کہ ان کی وارڈوں کی آبادی تقریبا 15 سو افراد پر مشتمل ہے ہر موسم گرما میں وہاں میں پانی کی کمی رہتی ہے۔ اس سال بھی دیہاتیوں کو پانی کی کمی سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا پانی کے قدرتی ذرائع سوکھ چکے ہیں۔ پانی کی قلت کو دور کرنے کے منصوبے ناکام ہوچکے جس کی وجہ سے گائوں والوں کو پینے کا پانی کئی کلومیٹر تک پیدل چل کر لانا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا پانی کی قلت کو ختم کرنے کے لئے محکمہ جل شکتی کی جانب سے وہاں ایک ہینڈ پمپ لگایا گیا تھا لیکن وہ اکثر خراب رہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ محکمہ کے افسران کو انہوں نے کہا تھا کہ کسی شخص کو اس پمپ کو ٹھیک کرنے کے لئے روانہ کریں ہم اس سے دو تین ہزار روپیہ خرچہ بھی دے دیں گے اس کے باوجود کوئی توجہ نہیں دی گئی۔انہوں نے کہاکہ علاقی میں پانی کی قلت کو دور کرنے کیلئے مختلف اقدامات کے ایکشن پلان کو منظوری دی گئی تھی تاہم مجوزہ منصوبے زمینی سطح پر نظر نہیں آئے جس کی وجہ سے گائوں والوں میں غم و غصہ ہے اور وہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گائوں میں سڑک، بجلی اور پانی کے بھی مسائل ہیں ہے۔پانی کا مسئلہ حل ہونا ان کے لئے نہایت اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی خواتین کو تقریبا چار کلومیٹر دور جا کر گھر کے استعمال کے لئے پانی لانا پڑتا ہے، ان خواتین میں کئی خواتین چھوٹے چھوٹے بچوں والی ہیں اور کئی ایسی بچیاں بھی ہیں جن کو کئی طرح کی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ ان کی وارڈوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے کڑے اقدامات اٹھائے جائیں۔