گرمی، خشک سالی اور مہنگائی!

Mir Ajaz
3 Min Read

کھانے پینے کی قیمتوں میں اضافے کا سبب :رپورٹ

نئی دہلی// حالیہ مہینوں میں سبزیوںکی قیمتوں میں عجیب و غریب اضافہ دیکھا گیا جو صرف مارکیٹ کی طلب اور رسد کا معاملہ نہیں ۔ یہ آپ کی پلیٹ پر آب و ہوا کے بحران کا براہ راست دھچکا ہے۔ ایک نئی بین الاقوامی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھارت سمیت دنیا کے 18 ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں تیزاضافہ ہوا ہے۔ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب اقوام متحدہ کا دوسرا فوڈ سسٹم سمٹ 27-29جولائی 2025کو ادیس ابابا (ایتھوپیا)میں ہونے جا رہا ہے جس میں عالمی رہنما عالمی خوراک کے نظام کو درپیش خطرات پر بات کریں گے۔بارسلونا سپر کمپیوٹنگ سینٹر کی جانب سے سائنسدان میکسیملین کوٹز کی قیادت میں کی گئی اس تحقیق میں بھارت، امریکہ، برطانیہ، ایتھوپیا، برازیل، اسپین، جاپان، جنوبی کوریا جیسے ممالک کا ڈیٹا شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022اور 2024 کے درمیان دنیا کے مختلف حصوں میں خشک سالی، گرمی کی لہر اور زیادہ بارشوں جیسے واقعات نے فصلیں تباہ کر دیں، جس کی وجہ سے خوراک کی قیمتیں بڑھیں۔اس رپورٹ کا اثر ہندوستان میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں آلو کی خوردہ قیمتوں میں 158 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مئی 2024میں بھارت میں ہیٹ ویو کے بعد پیاز اور آلو کی قیمتوں میں 80فیصد اضافہ ہوا۔ سائنسدانوں کے مطابق گرمی کی یہ لہر معمول سے کم از کم 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم تھی اور اسے ایک “غیر معمولی اور شدید واقعہ سمجھا جاتا ہے۔ہندوستان جیسے ملک میں جہاں پیاز اور آلو روزمرہ کی پلیٹ کی بنیاد ہیں، اس طرح کے اضافے کا براہ راست اثر عام لوگوں کے کچن پر پڑتا ہے۔یہ بحران صرف ہندوستان تک محدود نہیں ہے۔ رپورٹ میں کئی ممالک کے چونکا دینے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ہندوستان جیسے ملک میں، جہاں آبادی کا ایک بڑا حصہ پہلے ہی غذائیت کی کمی اور صحت کی عدم مساوات کا شکار ہے، خوراک کی قیمتوں میں اس طرح کے اتھل پتھل کا مطلب ایک دوہرا نقصان ہے۔

Share This Article