موسم گرما کے آغاز میں یکایک درجۂ حرارت بڑھ جانے سے زمین کا ساراماحولیاتی نظام درہم بر ہم ہو جا تا ہے ،جس سے انسانی صحت کے ساتھ ساتھ پرندے، جانوراور نباتات ہر چیز متاثر ہوتی ہے۔ درجہ حرارت کی زیادتی کے باعث پسینے کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔ جس کے باعث جسم کے اندرنمکیات اور پانی کی حد سے زیادہ کمی ہو جاتی ہے۔موسمی تبدیلی کے ساتھ ہی الرجی اور ڈائریا کی بیماریوں میں اضافہ ہونا شروع ہو تا ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ان دنوں لوگوں کو کھانے پینے میں احتیاط سے کام لینا بے حد ضروری ہے۔موسمی تبدیلی کے ساتھ ہی جہاں متعدد قسم کے فلوہمارے جسم پر حملہ آور ہوتے ہیں، وہیں لوگوں کی بے احتیاطی کی وجہ سے ڈائریا کے مرض میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ،بسا اوقات تو اسہال کی شدت اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وباکی صورت اختیار کرلیتی ہے۔ہم زیر نظر مضمون میں موسم گرما میں حملہ آور ہونے والے بے شمار امراض سے صرف نظر کرتے ہوئے صرف اسہال یعنی قے دست (ڈائریا) پر روشنی ڈال رہے ہیں۔اس لئے کہ جب ابتدائی گرمی میں یہ مرض کسی کو اپنی چپیٹ میں لے لیتا ہے تو بڑی تیزی سے یہ مرض وبائی شکل اختیار کرلیتاہے اور اس کے بعد اموات کا نہ ختم ہونے والا ایک خطرناک سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔گرمی کا آگ اگلتا موسم جیسے ہی ماحول کو حبس زدہ کرنے لگتاہے ۔اسی دمصاف صفائی اور جسم کی دیکھ بھال سے لاپروائی کی وجہ سے انسان کا جسم درجنوں موذی اور جان لیوا بیماریوں کی آ ماجگا ہ بن جاتا ہے۔ان امراض میں ڈائریا اور ہیضہ کی وجہ سے دنیا بھرمیں ہونے والی اموات کی شرح تشویشناک ہے ،حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ صفائی کے تئیں لاپروائی اورماحولیاتی آلود گی میں ہونے والے اضافے کے باعث اس موسم کی بیماریوں سے ہونے والی امو ا ت کی شر ح ہمارے ملک میں سب سے زیادہ ہے۔چناں چہ 10اکتو بر2015کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ شروع کئے گئے ’’سوچھیہ بھارت مشن‘‘کی پہلی سالگر ہ پر سرکاری پورٹل یعنی پی آئی بی کی ویب سائٹ پر آلودگی اور گندگی کے نتیجے میں متاثرکرنے والی جن بیمایوں کے اعدادوشما ر اوراس سے ہونے والی اموات کا جو آنکڑا پیش کیا گیا ہے وہ ہم ہندوستانیوں کیلئے حد سے زیادہ مایوس کن ہے۔رپورٹ کے مطابق ’’اس بات کی تصد یق جدیدسائنس بھی کرتا ہے کہ ہیضہ اور اس جیسی دوسری مہلک بیماریوں کا اہم سبب موسم گرما کی بے رحم لپٹیں اور صاف صفائی کے تعلق سے ہماری لاپرواہی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق ہرسال پوری دنیا میں تقریبا20 لاکھ بچے اسہال(ڈائریا)، چھ لاکھ بچے صاف صفائی سے غفلت کے نتیجے میں موت کا نوالہ بن جاتے ہیں۔
گرمی سے بجبجاتی شہروں اور گاؤں کی گندی نالیوں میں پنپنے والے موذی جراثیم سے پیدا ہونے والے وبائی امراض کے نتیجے میں لگ بھگ 55 لاکھ بچے ہیضہ کے شکار ہوجاتے ہیں اوربے وقت موت کے بے رحم پنجے میں جکڑ جاتے تے ہیں۔مذکورہ اعدادو شمار میں ہم ہندوستانیوں کیلئے سب سے زیادہ تشویشناک خبریہ ہے کہ ہیضہ یا ڈائریا جیسی وباسے مرنے والے بچوں کی شرح ہمارے ملک میں آج بھی سب سے زیادہ ہے اور المیہ یہ ہے کہ اس سے روک تھام کی تمام کوششیں افسرشاہوں ،بیوروکریٹس اور حکومت کی لاپرواہی کے نتیجے میں منطقی انجام تک پہنچنے سے قبل ہی ناکام ہوجاتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ آج کے بدلتے ہندوستان کے دعووں کے دوران بھی اسہال یا ہیضہ سے ہلاک ہونے والوں میں ہندوستانی بچوں کی تعداد سب سے زیادہ اور مایوس کن ہے۔ یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میںیومیہ پانچ سا ل سے کم عمر والے تقریبا ایک ہزار بچوں کی موت صاف صفائی کی بے حد کمی اور بڑھتی ہوئی گندگی سے ہوتی ہے۔غلا ظت ،تعفن اور صاف صفائی کی کمی کے باعث ہونے والی بیماریاں مثلا ہیپاٹائٹس، اسہال(ہیضہ)، ڈائیریااور ڈیسینٹری وغیرہ حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کے اندازے کے مطابق ہرسال تقریبا50لاکھ لوگوںکی ا موت کی بنیادی وجہ کھلے میں پیشاب پاخانہ کرنے اور سرعام انفیکشن پیداکرنے والے فضلے اور کوڑے کرکٹ سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہیں۔ عالمی ادارۂ صحت کی اس رپورٹ میں سب سے حیران کردینے والی بات یہ ہے کہ ان میںہلاک ہونے والے بدنصیب بچوں کی بڑی تعداد کا تعلق ہمارے ملک ہندوستان سے ہے۔اب غور کرنے کا مقام یہ ہے کہ ہمارے سوچھتا ابھیان اور اس منصوبہ کے نفاذ کیلئے ملک کے خزانے سے اڑائے گئے اربوں روپے کہاں گئے ۔جب کہ اس منصوبہ سے عوام کو کوئی فائدہ ملا ہی نہیں ۔ یہاں یہ بات واضح لفظوں میں کہی جاسکتی ہے کہ جب اس فنڈ کیلئے مختص اربوں روپے کاعوام کو کوئی فائدہ نہیں ملا توپھر یہ رقم راست طور پر اس اسکیم کو انجام تک پہنچانے والے ان لوگوں کے خزانوں میں گئی ہوگی ،جن کی کمپنیوں کو اس منصوبے کیلئے اربوں روپے کے ٹھیکے دیے گئے تھے۔بہر حال یہ ایک لمحہ فکریہ ہے جس پر برسر اقتدار حکومت اور حزب اختلاف کو بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ،اس لئے کہ ملک و قوم کا نما ئندہ ہونے کے ناتے یہ ان کافریضہ ہے۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ گندگیوں اور تعفن سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ اور ان سے ہونے والی اموات کے اعداد وشمار ترقی پذیر ممالک میں کہیں زیادہ ہیں۔ آزادی کے68سال گزرنے کے بعد بھی ہندوستان کیلئے یہ کم المناک اعداد وشمار نہیںہیں کہ ہرسال ڈائریاسے ہونے والی کل اموات کی ایک حیرت انگیزتعداد ہندوستانیوں کی ہی ہوتی ہے۔مذکورہ بالا تفصیلات کے بعد اب ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ان تراکیب اور احتیاطی تدابیر کوآپ کے سامنے بیان کردیا جائے، جو ہمیں ڈائیریا کے علاوہ موسم گرما کے دیگر مشکلات سے نجات دلانے بھی معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ موسمی تبدیلی میں مذکورہ بالا اقسام کے امراض میں اضافہ ہوجاتا ہے۔لہذا لو گو ں کو چاہیے کہ وہ کھانے پینے میں احتیاط سے کام لیں اور پانی اْبال کر پیا جائے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ایام میں لوگوں کو لباس کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے۔ شوخ رنگ کے بجائے ہلکے رنگ کا لباس زیب تن کریں۔موسمی تبدیلی کے ساتھ بیماریوں کا بڑھنا معمول کی بات ہے ،لیکن ہماری تھوڑی سی احتیاط ہمیں بہت سی موسمی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
اپنے روزمرہ کے معمولات میں ردوبدل کر کے ہم گرمیوں میں لو لگنے اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کو ممکن بنا سکتے ہیں۔گرم موسم میں پانی کا استعمال بکثرت کریں۔ کم از کم 12تا14گلاس پانی استعمال کریں ۔ جب بھی گھر سے باہر نکلیں سر ڈھانپ کر رکھیں۔ پیدل چلتے وقت چھتری کا استعمال کریں۔گہرے رنگ کی بجائے ہلکے رنگ کے کپڑے منتخب کریں۔کھانوں میں تلی ہوئی، مرغن،بازاری یا باسی اشیا سے پرہیز کریں،چاہے وہ فریزر میں ہی کیوں نہ رکھی گئی ہوں۔کدوکا رائتہ کھیرے کا رائتہ یا پودینے کا رائتہ صحت بخش ہے۔ پسینہ زیادہ آنے کی صورت میں ORSکا استعمال زیادہ کریں۔جو کے ستو شکر کے ساتھ استعمال کریں۔روزانہ غسل کریں۔ ممکن ہو تو دن میں دو بار غسل کریں۔ بازوؤں کے نیچے Deodorant استعمال کریں یا پھٹکری لگائیں، تاکہ ناپسندیدہ بو سے اپنے آپ کو اور اپنے ساتھ بیٹھنے والوں کو بچا سکیں۔ خیال رہے کہ موسم گرما کی شدت میںپیاز کا استعمال ضرور کیا جائے،یہ لٗو سے بچانے اور معدہ کی حدت کو معمول پر رکھنے میں بے حد مفید ہے۔سبز مرچ ضرور استعمال کریں، یہ ہاضمے کو بہتر کرتی ہے اور ہیضے سے بچاتی ہے۔دودھ دہی کا استعمال زیادہ کریں۔ اپنی جلد کو دھوپ سے بچائیں۔
الٹراوائیلٹ شعاعیں جلد کے لئے انتہائی مضر ہیں، ان کے باعث Skin Cancer تک ہو سکتا ہے۔ گرمیوں میں اپنی جلد کو دھوپ سے بچانے کے لئے Sun Block استعمال کریں۔ عرق گلاب بہترین Skin Cover ہے۔چہرے پر عرق گلاب کا لیپ کیجئے۔علاوہ ازیں Alovera قدرتی Moisturizeہے اور قدرتی Block Sun ہے، اس کا گودا چہرے پر لگائیں۔ گرمی کا استقبال کھلے دل سے کیجئے، اس سے بچنے کے طریقوں پر عمل کیجئے۔یاد رکھئے کہ ہائے گرمی، اُف گرمی کی رٹ لگانے سے گرمی کم نہیں ہو گی، بلکہ اس کا احساس بڑھ جائے گا اور گرمی میں سردی تو ہو نہیں سکتی۔ اس لئے گرمی میں گرمی کا ہونا کوئی عجوبے کی بات نہیںہے۔البتہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے اپنے انرجی لیول کوہمیں قائم رکھنا چاہئے۔ گرم موسم تو آ کر چلے جاتے ہیں، گرم مزاجی سے بچئے کیونکہ یہ آپ کو دوسروں کے لئے ناپسندیدہ بنا دیتی ہے اور تنہا کر دیتی ہے۔