سرینگر//تحقیقاتی ادارے(این آئی ائے) کی طرف سے گرفتار مزاحمتی لیڈروں کو دلّی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں10دنوں کے ریمانڈ پر دیا گیا۔سوموار کے روز سرینگر اور نئی دہلی میں گرفتار کئے گئے 7 مزاحمتی لیڈران کو منگل کے روز قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے )نے پٹیالہ ہائوس نئی دہلی میں واقع این آئی اے کی خصوصی عدالت میں پیش کیا ۔رپورٹوں کے مطابق سوموار کو رات دیر گئے تحریک حریت کے الطاف احمد شاہ ، ایاز اکبر ، پیر سیف اللہ ،معراج الدین کلوال،حریت(ع) کے شاہد الاسلام ، اور نیشنل فرنٹ کے چیئرمین نعیم احمد خان نیز لبریشن فرنٹ (آر ) کے چیئرمین فاروق احمد ڈار المعروف بٹہ کراٹے کو سرینگر سے نئی دہلی پہنچایا گیا تھا ۔ رپورٹس میں بتایا گیا کہ اگلے 7 روز تک سبھی گرفتار کشمیری لیڈروں سے پاکستان اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں موجود مختلف ذرائع سے غیر قانونی طور رقومات حاصل کرنے کے بارے میں مزید پوچھ تاچھ کی جائیگی ۔این آئی ائے نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کے پاس اس بات کے پختہ ثبوت ہیں کہ گرفتار شدگان نے گزشتہ برس پاکستان سے حوالہ چینلوں کے ذریعے رقومات وصول کیں اور بعد میں یہ رقومات اسکول جلانے اور احتجاج کے دوران پتھرائو کرانے کیلئے لوگوں میں تقسیم کی گئیں۔ این آئی اے کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ سید علی گیلانی کے داماد الطاف احمد شاہ سمیت حریت کے کلیدی ممبران سنگبازوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں جن میں سے60کی شناخت کر لی گئی ہے۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ’’ تحقیقاتی افسران نے گرفتار شدگان کے ایسے مقامات پر روابط کا بھی پتہ لگایا ہے جہاں جنگجوئوں کے خلاف کارروائیاں شروع ہوتے ہی احتجاج شروع ہوتا ہے اور مظاہرین سیکورٹی فورسز پر پتھرائو شروع کرتے ہیں‘‘۔این آئی اے کا کہنا ہے کہ اب تک حاصل کئے گئے شواہد و ثبوت پاکستان کی طرف سے فنڈنگ اور جنگجوئوں کی سرگرمیوں کے مابین براہ راست تعلق کو ثابت کرتے ہیں۔ایجنسی کے مطابق اس نے گزشتہ ماہ ایسے کئی دستاویزات ضبط کئے ہیں جو اب ثبوت کے بطور گرفتارشدگان کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔معلوم ہوا ہے کہ عدالت نے گرفتار مزاحتمی لیڈران کو ریمانڈ پر این آئی اے کی تحویل میں دینے کے ساتھ اتفاق کرلیا اور اب ساتوں لیڈران سے نئی دلی میں ہی مزید تفتیش کی جائے گی۔ خیال رہے ماہ جون میں این آئی اے نے باضابطہ طور کشمیر میں بد امنی پھیلانے کیلئے بیرون ممالک سے رقومات حاصل کرنے کے مرتکب کشمیری مزاحمتی لیڈران کے خلاف ایک کیس زیر نمبر 10/2017/NIA/DLI زیر دفعات 120B, 121, 121A انڈین پینل کوڈ اور دیگر دفعات بشمول 13, 16, 17, 18, 20, 38, 39 اور 40 کے تحت درج کیا تھا ۔ گزشتہ ماہ نعیم احمد خان ، بٹہ کراٹے ، الطاف شاہ اور دیگر کشمیری لیڈروں کے گھروں پر چھاپے بھی ڈالے گئے جبکہ انہیں پوچھ تاچھ کیلئے کئی مرتبہ دلی بھی طلب کیا گیا تھا ۔