سرینگر//جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ وادی میں حریت نواز نوجوانوں اور کارکنوں کی آئے روز گرفتاریوں نے اظہار رائے کی آزادی کے بنیادی حق کو معدوم کرکے رکھ دیا ہے۔جماعت کے ترجمان نے بتایا ’’حالانکہ ایک حقیقی جمہوری نظام میں لوگوں کے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرنا‘ ملکی نظام کا بنیادی فریضہ مانا جاتا ہے اور ان حقوق پر پابندیاں عائد کرنا‘ ایک سنگین جرم تسلیم کیا جاتا ہے لیکن جموںوکشمیر کے اس بدقسمت خطے میں بسنے والے لوگوں کو کبھی جمہوری فضا میں زندگی گزارنے کا موقعہ ہی فراہم نہیں ہوا ہے اور جب بھی کسی نے اپنے بنیادی حقوق بشمول حق خودارادیت کے حصول کی بات کی تو کالے قوانین کے نفاذ سے اُن کی آواز کو اُبھرنے سے پہلے ہی دبادیا گیا اور اس طرح یہاں کے عوام ایک بدترین استعماری نظام کے تحت مجبورانہ زندگی بسرکررہے ہیں‘‘۔ترجمان نے کہا کہ اس وقت بھی جموں اور وادی کے جیلوں اور تعذیب خانوں کے علاوہ پولیس تھانوں اور چوکیوں میں ہزاروں بے گناہ لوگ اس استبدادی نظام کا تلخ مزہ چکھ رہے ہیں، آئے روز تھانوں اور چوکیوں پر بے گناہ نوجوانوں کو بلاکر پہلے سے درج شدہ بے بنیاد کیسوں میں زیر حراست لایا جاتا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اس وقت بھی سینکڑوں بے گناہ سیاسی زعما اور کارکن نظر بند ہیں اور این آئی اے نے بھی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کئی سیاسی لیڈران اور کارکنوں کو دہلی کے بدنام زمانہ جیل میں جھوٹے کیسوں کے تحت حراست میں رکھا ہے تاکہ یہاںکے عوام کا عزم توڑکر انہیں غلاموں جیسی زندگی بسر کرنے پر مجبور کیا جائے۔ بیان کے مطابق جماعت اسلامی تمام سیاسی نظر بندوں اور قیدیوں کی غیر مشرو ط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالیوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتی ہے۔