سرینگر// وادی میںسنیچر کو ترہگام کپوارہ،شوپیاں اور سوئیہ بگ بڈگام میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگبازی و شلنگ کے واقعات پیش آئے۔اس دوران شوپیاں میں ایک نوجوان کی مبینہ پراسرار گمشدگی کے خلاف تیسرے روز بھی ہڑتال رہی۔ وادی میں اگر چہ سنیچر کو طلاب کے احتجاجی مظاہروں میں ٹھہرائو نظر آیا تاہم کئی جگہوں پر گرفتاریوں کے خلاف مظاہرے ہوئے ۔وسطی کشمیرسوئیہ بگ بڈگام میں نوجوانوں کی ٹولیاں نمودار ہوئیں اور نعرہ بازی کی ۔ اس موقعہ پر نوجوانوں نے فورسز پر سنگباری کی جبکہ فورسز نے نوجوانوں کا تعاقب کرکے منتشر کیا ۔ ترہگام کپوارہ میں ہفتہ کو فورسز کی جانب سے گرفتاریو ں کے خلاف لوگو ں نے احتجاجی مظاہرے کئے جس کے دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں اور قصبہ میں دو بارہ حالات کشیدہ ہوگئے۔ترہگام کے مقامی لوگو ں کا کہنا ہے ہفتہ کو لوگو ں نے قصبہ میں دکانیں کھول دیںاور معمول کے مطابق اپنا کارو بار شروع کیا تاہم فورسز اہلکارو ں نے ایک22سالہ نوجوان گوہر احمد پیر ولد غلام نبی پیر ساکن ترہگام کو گرفتار کیا ۔ مقامی لوگو ں نے گوہر کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے اور جلو س نکالا۔ احتجاج میں شامل لوگو ں نے پولیس تھانہ ترہگام کی جانب پیش قدمی کی، تاہم کرالہ پورہ کپوارہ سڑک پر تعینات فورسز نے مظاہرین کو آگے جانے سے روک دیا ،جس کے نتیجے میں وہا ں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپو ں کا سلسلہ شروع ہوا ۔مظاہرین نے الزام لگایا کہ فورسز نے بے تحاشہ طاقت کا استعمال کر کے شلنگ کی اور یہ سلسلہ دن بھر جاری رہا جس کے دوران جعفر احمد شیخ ولد عبد الرشید شیخ زخمی ہوئے ۔قصبہ کے دکاندارو ں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اہلکار نے براہ راست ان کے دکانو ں میں ٹائر گیس کے گولے چلائے ،جس کے نتیجے میں کئی دکاندار دم گھٹنے کی وجہ اپنے دکانوں کے سامنے کئی دیر تک گرے پڑے ۔ترہگام قصبہ میں ہفتہ کو دوسرے روز بھی حالات پر تنائو ہونے کے نتیجے میں دکانیں مکمل طور بند رہیں جبکہ کرالہ پورہ کپوارہ سڑک پر گا ڑیو ں کی آمد و رفت بھی دن بھر متاثر رہی ۔ایس ایس پی کپوارہ چودھری شمشیر حسین نے کہا کہ امن و امان میں کسی کو رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور جو کوئی بھی سنگبازی اور امن و امان کو درہم برہم کرنے میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی ۔ادھرجنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں ایک نوجوان کی مبینہ گمشدگی کے خلاف سنیچر کوتیسرے روز بھی ہرتال رہی ۔تمام دُکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے تاہم سڑکوں پرٹریفک کی نقل وحرکت جُزوی طور دیکھی گئی۔قصبہ میں ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے ۔مقامی لوگ زبیر احمد ولد بشیر احمد ساکن بونہ بازار کی باز یابی کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ یکم مئی 2017کو پولیس اسٹیشن کیگام سے فرار ہوا ۔شوپیان کے علیال پورہ میں نوجوانوں کی ٹولیوں نے سڑکوں پر نکل کر زبیر احمد کی باز یابی کے حق میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔مظاہرین نے فورسز پر پتھرائو کیا جبکہ جوابی کارروائی میں مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے شلنگ کی گئی ۔