سرینگر // گردوں کے عالمی دن کے موقعے پر جمعرات کو شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گردوں کی بیماری سے بچنے کیلئے جانکاری فراہم کی گئی۔ تقریب میں موجود ماہرین نے بتایا کہ پچھلے 10سال میں گردوں کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں 30فیصد اضافہ ہوا ہے۔ادھر گردوں کے عالمی دن کے موقعے پر یوم خواتین کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکمز میںایک خاتون کے گردے بھی ٹرانسپلانٹ کئے گئے۔ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز میں گردوں کے عالمی دن کے موقعے پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈائریکٹر سیکمز صورہ ڈاکٹر عمر جاوید شاہ ، پرنسپل سیکمز میڈیکل کالج ڈاکٹر ریاض ایتو، جوائنٹ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان، شعبہ یورولاجی کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم وانی اور شعبہ نفرالوجی کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف بٹ کے علاوہ سیکمز صورہ کے فیکلٹی ممبران ، ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے سے وابستہ افراد کے علاوہ کئی طلبہ و طالبات نے حصہ لیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عمر جاوید شاہ نے بتایا ’’ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز میں ابتک 260افراد کے گردے تبدیل کئے گئے ہیں اور اب یہ مریض عام زندگی گزار رہے ہیں۔ ‘‘ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکمز میڈیکل کالج بمنہ کے پرنسپل ڈاکٹر ریاض ایتو نے کہا ’’ عالمی یوم خواتین اور گردوں کا عالمی دن ایک ساتھ منایا جارہا ہے اور اسلئے امسال کا موضوع خواتین اور انکا صحت‘‘ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین میں گردوں کی بیماری زچگی کے دوران ہوجاتی ہے تاہم اگر موٹاپے ، بلڈپریشر اور شوگر کو قابو میں رکھا جائے تو گردوں کی بیماری کو بھی قابو میں رکھا جاسکتا ہے۔ ‘‘ شعبہ نفرولاجی کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف بٹ نے کہا ’’ وادی میںگردوں کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں پچھلے 10سال کے اندر 30فیصد اضافہ ہوا ہے اور اسوقت پوری دنیا کی آبادی کا 10فیصد گردوں کی بیماری میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال 13ویں بار گردوں کا عالمی دن منایا گیا ہے اور امسال گردوں کے عالمی دن کا موضوع ’’ گردے اور خواتین کی صحت‘‘ ہے کیونکہ امسال یہ دن عالمی یوم خواتین کے موقعے پر منایا جارہا ہے۔ڈاکٹر محمد اشرف بٹ نے بتایا کہ وادی میں گردوں کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ ادویات کا ازخود استعمال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردوں کی بیماری سے بچنے کیلئے وقت پر علاج و معالجہ لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گردوں کی بیماری سے بلڈ شوگر اور بلڈریشر پر قابو رکھ کر بچاجا سکتا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شعبہ نیرولاجی کے سربراہ ڈاکٹر محمد سلیم وانی نے کہا ’’ خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر ائیر انڈیا نے خصوصی پروازیں خواتین کیلئے چلائی ہیںاور ہم نے سوچاکہ ایک خاتون کے گردوں کا ٹرانسپلانٹ کیا جائے۔ ‘‘ڈاکٹر سلیم وانی نے کہا ’’ آج ہم نے ایک خاتون کے گردوں کا ٹرانسپلانٹ کیا اور گردے انکی بہن نے عطیہ کے طور پر دئے ہیں۔‘‘ ڈاکٹر سلیم وانی نے کہا کہ پہلے خواتین نے صرف گردے عطیہ دیا کرتی تھی مگر لوگوں میں جانکاری پیدا کرنے کے بعد اب بھائی بہن کیلئے گردے عطیہ کے طور پردئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکمز میں ابتک 260افراد کے گردے تبدیل کئے گئے جن میں 15خواتین کو انکے شوہروں نے گردے دئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں گردوں کے ٹرانسپلانٹ کا پروگرام بہت اچھے سے چل رہا ہے لیکن ہمیں جگہ کی کمی محسوس ہورہی ہے اور اسلئے ہم نے حکومت سے ایک 100بستروں والا اسپتال قائم کرنے کی درخواست کی ہے جہاں صرف گردے کی بیماری میں مبتلا مریضوں کا علاج و معالجہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ سیکمز میںگردوں کے ٹرانسپلانٹ کا پروگرام اچھے سے چل رہا ہے اور مریضوں کو باہر جاننے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتا ہوا آدمی 8لوگوں کی زندگی بچا سکتا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ آئندہ آنے والے وقت میں گردو ں کے عطیہ میں اضافہ ہوگا اور ہم لوگوں کی جان بچانے میں کامیاب ہونگے۔ تقریب سے ایڈیشنل میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر فاروق احمد جان نے بھی خطاب کیا۔