مومن فہیم احمد
تکنیکی ترقی نے جن کورسیز میں انقلابی تبدیلی اور روزگار کے کثرت سے مواقع پیدا کیے ہیں، ان میں گرافک ڈیزائننگ، اینیمیشن، وی ایف ایکس، اسپیشل افیکٹس، سائونڈ اور ویڈیو ایڈیٹنگ، ایڈورٹائزنگ کے شعبے اہم ہیں۔ ان شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد کے لیے ٹیلیویژن، فلموں، آن لائن پلیٹ فارمس، نیوز چینلس ، میڈیا، ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے مختلف شعبوں میں روزگار کے مواقع دستیاب ہیں۔ تخلیقی صلاحیتوں کا حامل ایک گرافک ڈیزائنریا اینیمیٹرکسی فلم ، میڈیا کمپنی میں ملازمت بھی کرسکتا اور اسے خود روزگار کے مواقع بھی حاصل ہوتے ہیں۔ ایسے طلبہ جن میں تخلیقی صلاحیتیں موجود ہوں ، ٹیکنالوجی سے شغف ہو، انھیں ان کورسزکی طرف رخ کرنا چاہیے۔ آئیے ان کورسیس کا جائزہ لیں۔
گرافک ڈیزائنر(Graphic Designer):
ایک گرافک ڈیزائنر انٹرنیٹ، ٹیلی ویژن، پبلشنگ اور میڈیا ہائوسیس، ایڈورٹائزنگ ایجنسیز کے لیے تصویری اور بصری مواد کا تصور پیش کرتا ہے، اس کی ساخت، ترتیب اور پیش کش میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انٹرنیٹ پر ویب سائٹ، سوشل میڈیا مواد اور گیمس وغیرہ ، ٹیلیوژن اور فلموں میںاشتہار بازی کے مواد، ویڈیو، فلم اور ویب شوزکے ساتھ ساتھ اشیاء کی پیکیجنگ کے لیے لیبل اور لوگو کی ڈیزائن کے کام کرتا ہے۔
کورسِز :اس شعبہ میں کرئیر بنانے کے لیے بارہویں کے بعد نجی اداروں سے ڈپلوما کورسِزکے علاوہ بی ایس سی ان گرافک اینڈ اینیمیشن اور بی ووک ان گرافکس اینڈ ملٹی میڈیا ، ملٹی میڈیا اینیمیشن اینڈ اسپیشل ایفکیٹس، ڈیجیٹل آرٹ اینڈ اینیمیش ، بیچلر ان وژول کمیونکیشن اور اس طرز کے کورسیس کیے جاسکتے ہیں۔
اہلیت :بارہویں کسی بھی شعبے (آرٹس، سائنس و کامرس) سے کامیاب طلبہ اس کورس میں داخلے کے اہل ہوتے ہیں۔ بنیادی کمپیوٹر کی معلومات یا اگر انٹرمیڈیٹ سطح پر کمپیوٹر بحیثیت مضمون اختیار کیا ہو تو طالبعلم کو اس کورس میں سہولت ہوگی۔ طلبہ میں اختراع، عام روش سے ہٹ کر کچھ کرنے کا جذبہ، ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال اور تخلیقی ذہن اس کرئیر میں کامیابی کی ضمانت ہیں۔ یہ کورس انڈر گریجویٹ سطح پر (بارہویں کامیاب طلبہ کے لیے) اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر (گریجویٹ طلبہ) کے لیے دستیاب ہیں۔
کورس کے اخراجات:ساٹھ ہزار روپئے سے پانچ لاکھ روپئے ان کورسیس کے اخراجات ہو سکتے ہیں۔ اس میں کالج یا انسٹی ٹیوٹ کی فیس کے ساتھ دیگر تمام اخراجات شامل ہیں۔ قابل امیدواروں کے لیے نجی اداروں، یونیورسٹیز کی جانب سے اسکالرشپ بھی دستیاب ہے۔
آمدنی:ورس کی تکمیل کے بعد امیدوار فلم، ٹیلیوژن، میڈیاہائوسیس، ایڈورٹائزنگ ایجنسیز، ویب پورٹلس وغیرہ سے منسلک ہو کر اپنا کرئیر بنا سکتے ہیں۔ ابتداء میں جونیر لیول پر بیس تا پچیس ہزار ماہانہ مشاہرہ ملتا ہے جو سینئر لیول تک پہنچتے پہنچتے دیڑھ لاکھ تا دو لاکھ روپئے ماہانہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک قابل امیدوار اس شعبہ میں خود روزگار کے مواقع پیدا کرسکتا ہے۔ فری لانسر کے طور پر آپ ایک ہی وقت میں الگ الگ ایجینسیز کے لیے اپنی خدمات دے سکتے ہیں اور اچھی خاصی رقم حاصل کرسکتے ہیں۔
اینی میشن(Animation):۔ہم روزانہ ٹیلی وژن اور انٹرنیٹ کے ذریعے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمس پر اشتہارات دیکھتے ہیں، اس کے علاوہ موجودہ دور میں فلموں میں ناقابل یقین مناظر کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ مختصر وقفے کے ان مناظر کی تیاری کے لیے ایکسپرٹ کی ایک ٹیم درکار ہوتی ہے جو اینیمیشن اور وژول ایفکیٹس کے ماہر ہوتے ہیں۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیںکہ ایک اینیمیٹروہ ماہر شخص ہے جو اپنے تصورات کی بناء پر تصاویر اور سمعی و بصری (آڈیو ویژول) مواد کی مدد سے مختلف کردار کو تخلیق کرتا ہے اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اس کی پیشکش کو اور بہتر بناتا ہے۔ کمپیوٹر اور جدید سافٹ وئیر س کی مدد سے تصاویر اور ویڈیو کو اسپیشل ایفکیٹس کے ذریعے اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھنے والوں کی دلچسپی قائم رہے۔ ایک ماہر انیمیٹر میں کمپیوٹر کی اچھی معلومات ، ایڈیٹنگ کی مہارت، اسٹوری ٹیلنگ کی خصوصیت کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ اس شعبے میں ٹو ڈی اور تھری ڈی اینیمیشن میں تخصص کیا جاتا ہے۔
کورسِز :بارہویں کامیاب طلبہ اینیمیشن اور فلم ڈیزائننگ، تھری ڈی اینیمیشن، اینیمیشن اینڈ وی ایف ایکس، ڈیجیٹل میڈیا، اینیمیشن اینڈ گیمنگ، کرئیٹیو اینیمشن وغیرہ مضامین میں گریجویشن کرسکتے ہیں۔ گریجویشن کے بعد اس میں پوسٹ گریجویشن ڈپلومااور ڈگری کے کورسیس بھی کیے جاسکتے ہیں۔
اہلیت :ارہویں کسی بھی شعبے (آرٹس، سائنس و کامرس) سے کامیاب طلبہ اس کورس میں داخلے کے اہل ہوتے ہیں۔ بنیادی کمپیوٹر کی معلومات یا اگر انٹرمیڈیٹ سطح پر کمپیوٹر بحیثیت مضمون اختیار کیا ہو تو طالبعلم کو اس کورس میں سہولت ہوگی۔ طلبہ میں اختراع، عام روش سے ہٹ کر کچھ کرنے کا جذبہ، ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال اور تخلیقی ذہن اس کرئیر میں کامیابی کی ضمانت ہیں۔ یہ کورس انڈر گریجویٹ سطح پر (بارہویں کامیاب طلبہ کے لیے) اور پوسٹ گریجویٹ سطح پر (گریجویٹ طلبہ) کے لیے دستیاب ہیں۔
کورس کے اخراجات :اس کورس میں جدید ترین سافٹ وئیر اور کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کا بھرپور استعمال سکھایا جاتا ہے اور یہ کورسیس زیادہ تر نجی اداروں میں دستیاب ہیں اس لیے ان کورسیس کے اخراجات ڈیڑھ لاکھ روپئے سے لیکر بارہ لاکھ روپئے تک ہوسکتے ہیں۔ قابل اور ذہین امیدواروں کے لیے نجی اداروں اور چنندہ کالجیس میں اسکالر شپ اور بیرون ملک یونیورسٹیز میں فیلو شپ کی سہولت بھی دستیاب ہوتی ہے۔
آمدنی :ورس کی تکمیل کے بعد امیدوار مختلف گیمنگ کمپنیز جیسے جنگلی گیمس، آکٹرو، نظارہ ٹیکنالوجیز وغیرہ ، اینیمیشن اسٹوڈیوز جیسے مایا انٹرٹینمینٹ، پینٹا میڈیا گرافکس، کریسٹ اینیمیشن،ٹونس اینیمیشن انڈیا وغیر ہ اور مختلف ایڈورٹائزنگ کمپنیوں میں بحیثیت ٹرینی ، ٹو ڈی تھری ڈی اینیمیٹر، ایڈیٹر وغیرہ کے طور پر تقرر حاصل کرسکتا ہے۔ ابتدائی دور میں تیس تا چالیس ہزار روپئے ماہانہ سے سینئیر سطح تک پانچ لاکھ روپئے ماہانہ آمدنی ہوسکتی ہے۔
اہم ادارے :مہاراشٹر میں ان کورسِز کے لیے حکومتی اداروں میں ’’سر جے جے اسکول آف آرٹس ‘‘ میں کئی کورسِز دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ نجی اداروں میں وسلنگ ووڈس انٹرنیشنل ، آئی ٹی ایم انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن اینڈ میڈیا، رچنا سنسد کالج۔ ان کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں میں رائل گلوبل یونیورسٹی آسام (نجی)، یونیورسٹی آف راجستھان (سرکاری)، ڈی ایس کے انٹرنیشنل اسکول آف ڈیزائن پونے(نجی)، دہلی کالج آف آرٹس (سرکاری)، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈیزائن احمد آباد(سرکاری)، گورنمنٹ کالج آف آرٹس اینڈ کرافٹس چینائی(سرکاری)، چیتنا کالج آف میڈیا، کیرالا(نجی) وغیرہ ۔ اس کے علاوہ بھی ملک کی تقریباً ہر ریاست میں سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں اور ادارے میں اس طرح کے کورسِز جاری ہیں جن کی معلومات آپ انٹرنیٹ سے حاصل کرسکتے ہیں۔
کورسِزکے لئے درکار قابلیتیں :۔دلچسپی : اس شعبے میں کرئیر کے خواہشمند طلبہ کے لیے کمپیوٹر، ٹیکنالوجی کے استعمال وغیرہ سے دلچسپی ہونا انتہائی ضروری ہے۔
آرٹسٹک :نون لطیفہ یا آرٹسٹک ذہن کے افراد کے لیے یہ کورس انتہائی مناسب ہے۔
تخلیقی خیالات :نت نئے خیالات اور آئیڈیاز کو نئے اور جاذب انداز میں پیش کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔
تنقیدی سوچ :چیزوں کو بہتر اور دوسروں سے ہٹ کر پیش کرنے کے لیے تنقیدی نظر اور سوچ کا ہونا انتہائی ضروری ہے اور اس کرئیر میں اس کی بڑی اہمیت ہے۔ گرافیکل ٹولس کے استعمال سے واقفیت:ان شعبوں میں استعمال کے جانے والے سافٹ وئیرس میں مختلف اور کثیر تعداد میں گرافیکل ٹولس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ دوران کورس طالبعلم نے جس سافٹ وئیر پر کام کیا ہے عملی طور پر کسی دوسرے سافٹ پر کام کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس لیے طلبہ کو ان گرافیکل ٹولس کے استعمال میں مہارت ہونی چاہیے۔
کچھ نیا کرنے کا جذبہ : اس شعبے میں ترقی بہت تیز رفتار ہے ، ٹیکنالوجی دن بدن بدلتی اور مزید ترقی یافتہ ہوتی جارہی ہے اس لیے ایک پروفیشنل کو ہمیشہ کچھ نیا سیکھتے رہنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اپنی خود کی شناخت بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
9970809093 [email protected]