جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حکومت گجر طبقے کے ارکان کو اُن کی ثقافت اور طرز ِزندگی میں خلل ڈالے بغیر زیادہ سے زیادہ سہولیات دستیاب کرانے کیلئے کلسٹر ولیجز کے تصور کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت گجر اور بکروال طبقے کے معیارِ زندگی میں بہتر ی لانے کیلئے خاطر خواہ اقدامات کر رہی ہے۔علاوہ ازیں رواں سال کے ٹرائبل بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔جموں میں گجر و بکروال طبقے کی ترقی سے متعلق ریاستی مشاورتی بورڈ کی 35ویں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت کئی ایسے دیہات کی نشاندہی کرے گی جہاں اس طبقے کے لوگ بودو باش کرتے ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں تمام جدید طرز کی بنیادی سہولیات دستیاب ہوں گی جن میں اچھے سکول ، بہتر طبی نگہداشت ، پینے کے صاف پانی کی سہولیات ، کھیل کے میدان اور دکان وغیرہ شامل ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان گائوں میں مال و مویشی پالنے اور ان کے رکھ رکھائو کی اچھی سہولیات بھی دستیاب ہوں گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کلسٹر ولیجز کی طرف سیاحوں کو راغب کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام ترقیاتی کام اس طبقے کے کلچر اور اُن کے منفرد رہن سہن میں خلل ڈالے بنا مکمل کئے جائیں گے۔کیونکہ یہ طبقہ اپنی منفرد طرز ِزندگی کے لئے دنیا بھر میں مشہور ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کاموں کے دوران مقامی طور دستیاب افرادی قوت کو بروئے کام لایا جائے گا۔محبوبہ مفتی جو بورڈ کی صدر نشین بھی ہیں،نے کہا کہ حکومت نے کچھ گائوں کی مِلک ولیجز کے طور پر نشاندہی کی جائے گی جہاں دودھ جمع کرنے ، اس کا تجزیہ کرنے اور اس کی بہتر مارکیٹنگ کرنے کے علاوہ دودھ سے مختلف فائدہ بخش اشیاء تیار کرنے کی بھی سہولیات مہیا ہوں گی تاکہ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے دودھ تیار کرنے والے لوگوں کو درمیانہ داروں کے چُنگل سے چھٹکارا حاصل ہوسکے ۔وزیر اعلیٰ نے تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی کہ مال مویشی ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ تک لے جانے والے خانہ بدوشوں کو غیر ضروری طور حراساں نہیں کیا جانا چاہئے۔انہوں نے مزید ہدایت دی کہ مختلف ضلعوں میں گجر و بکروال طبقے کی بہبودی کے لئے پروجیکٹ مرتب کرتے وقت مشاورتی بورڈ کے ارکان کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مغل روڑ اور دیگر سڑکوں کی تعمیر کے پیچھے یہ مقصد کار فرما تھا کہ اس طبقے کو دوسرے طبقوں کے ساتھ جوڑا جائے اور انہیں ترقی کی پٹری پر گامزن کرایا جائے ۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جنگلات اور گجر قدرتِ قانون کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ صدیوں سے رہ رہے ہیں اور انہیں جائز حقوق دلانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں خدو خال طے کرنے کے لئے ادارہ جاتی نظام وجود میں لایا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سال قبائیلی امور کے لئے مختص رقومات 120کروڑ روپے تک بڑھائے گئے ہیںاور جبکہ پچھلے سال ان کی بہبودی کے لئے صرف 45کروڑ روپے مختص تھے۔تاہم وزیر اعلیٰ نے متعلقہ محکموں سے کہا کہ وہ اس طبقے کے لئے ہاتھ میں لئے گئے ترقیاتی کاموں کو تقویت بخشیں تاکہ ان کاموں میں رقومات کی کمی کی بنا پر تاخیر نہ ہوسکے ۔محبوبہ مفتی نے عبور ومرور کے راستوں پر شلٹر شیڈ اورچلنے پھرنے کے راستے تعمیر کرانے کے ساتھ ساتھ مال مویشیوںکے لئے بہتر طبی نگہداشت سہولیات کو یقینی بنانے کے لئے 2.25کروڑ روپے واگذار کرنے کی ہدایات دیں۔ انہوں نے ریاست میں موجود گجر اور بکروال ہوسٹلوں کی مرمت اور رکھ رکھائو کے لئے 30لاکھ روپے واگذار کرنے کی بھی ہدایت دی۔وزیر اعلیٰ نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا بھی اعلان کیا جو اس طبقے کے ارکان کے لئے تعمیر ہو رہے دکانوں سے متعلق صورتحال کی رِپورٹ جلد از جلد پیش کرے گی۔نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ ، تعمیرات عامہ کے وزیر عبدالرحمان ویری ، وزیر تعلیم نعیم اختر، خوراک ، سول سپلائز اور امور صارفین کے وزیر چودھری ذوالفقار علی ،پشو و پالن کے وزیرعبدالغنی کوہلی،صحت عامہ کے وزیر شیام چودھری ، صحت اور طبی تعلیم کے وزیر بالی بھگت ، جنگلات و ماحولیات کے وزیر چودھری لال سنگھ ، چیف سیکرٹری بی آر شرما، فائنانشل منصوبہ بندی و ترقی بی بی ویاس ، مختلف محکموں کے انتظامی سیکرٹری اور بورڈ کے ارکان بھی میٹنگ میں موجود تھے۔