گجرات// گجرات ہائی کورٹ نے 2002 میں گجرات فسادات میں اس وقت کے وزیر اعلی (اب وزیر اعظم) نریندر مودی کو سپریم کورٹ کی نگرانی میں قائم خصوصی تفتیشی ٹیم(ایس آئی ٹی) کی طرف سے دی گئی کلین چٹ کوفساد سے متاثرہ اور اس میں ہلاک ہونے والے کانگریس کے سابق ممبر پارلیمنٹ احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی چیلنج دینے والی عرضی پر اپنا فیصلہ ایک بار پھر موخر کردیا۔ ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ کی جج جسٹس سونیا گوکانی نے تمام فریقین سے اس سلسلے میں کچھ تکنیکی پوچھ گچھ کے بعد معاملے کی سماعت کی اگلی تاریخ 26 ستمبر طے کردی۔ سمجھا جاتا ہے کہ عدالت اس دن فیصلہ سنا سکتی ہے۔عدالت میں ذکیہ جعفری کے وکیل مہیر ڈیسائی نے آج کہا کہ اس عرضی کو محترمہ جعفری سمیت69لوگوں کی موت سے متعلق 28فروری 2002 کے احمد آباد گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا درست نہیں ہے۔ دوسری طرف ایس آئی ٹی کے وکیل نے کہا کہ چونکہ ایس آئی ٹی جانچ سپریم کورٹ کی دیکھ ریکھ میں ہوئی تھی اور اسے تقریباً تمام لوگوں نے تسلیم بھی کیا تھا اس لئے اس کی رپورٹ کو چیلنج کرنا درست نہیں ہے۔خیال رہے کہ اس معاملے میں پہلے بھی فیصلہ آنے کی قیاس آرائیاں کی جاتی رہی ہیں لیکن کچھ تکنیکی اسباب سے ایسا نہیں ہوپاتا ہے۔ گجرات فسادات کے نصف سے زیادہ بڑے معاملات کی جانچ کے لئے قائم ایس آئی ٹی نے 2012 میں اپنی کلوزر رپورٹ میں مسٹر مودی کو کلین چٹ دے دی تھی۔ اسے دسمبر 2013میں یہاں کی ایک نچلی میٹروپولیٹن عدالت نے بھی برقرار رکھاتھا۔ اس کو چیلنج کرتے ہوئے مسٹر مودی اور دیگر کئی لیڈروں ، بیورو کریٹوں سمیت 50سے زیادہ کو اس وسیع تر سازش کا ملزم بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے محترمہ جعفری نے18مارچ 2014 کو ہائی کورٹ میں خصوصی عرضی دائر کی تھی۔ اس پر سماعت اگست 2015 میں شروع ہوئی تھی۔انکا الزام تھا کہ نچلی عدالت نے تمام پہلووں پر غور کئے بغیر ہی کلوزر رپورٹ کو تسلیم کرلیا تھا۔ سماجی کارکن تیستا سیتلواد کی ایک این جی او نے بھی ایسی ہی ایک عرضی دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ دونوں پر ایک ساتھ سماعت کررہی ہے۔خیال رہے کہ گجرات فسادات کے بڑے معاملات میں سے ایک یہاں واقع گلبرگ سوسائٹی قتل عام معاملے میں ہجوم نے مسٹر جعفری سمیت 69 لوگوں کو زندہ جلادیا تھا۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی کی ایک خصوصی عدالت نے پچھلے سال17جون کو24 قصورواروں میں سے گیارہ کو عمر قید ، ایک کو دس سال اور دیگر بارہ کو سات سال کی سزا سنائی تھی ، اس میں وی ایچ پی لیڈر اتل وید شامل تھے۔ اس معاملے میں مجموعی پر 66 ملزمین تھے جن میں سے چھ کی سماعت کے دوران موت ہوگئی تھی۔ بقیہ 36کو عدالت نے بری کردیا تھا۔ محترمہ جعفری نے اس فیصلے کو بھی چیلنج کیا ہے۔