زاہد بشیر
گول// علاقہ گاگرہ میں برسوں پہلے منظور شدہ ہسپتال کی تعمیر تا حال مکمل نہ ہو سکی ہے۔ 2018-19میں اس کا تعمیری کام شروع ہوا اور چند ماہ میں یہ لینٹر تک پہنچ گیا لیکن نا معلوم وجوہات کی بناء پر اس کا تعمیری کام روک دیا گیا اور تب سے لے کر اس کی طرف کسی نے کوئی دھیان نہیں دیا ۔ محکمہ تعمیرات عامہ کے سپرد یہ کام تا حال بے حال ہے ۔ اگر چہ کئی مرتبہ محکمہ تعمیرات عامہ ، گول انتظامیہ اور ہسپتال انتظامیہ و سرکاروں سے بھی مطالبہ کیا تھا لیکن مقامی لوگوں کی کسی نے ایک بھی نہیں سنی ۔ مقامی عوام کا کہنا ہے کہ ہسپتال کی عمارت جان بوجھ کر ادھوری چھوڑ دی گئی ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہو رہی۔ لوگوں نے اسے ایک ’’سازش‘‘ قرار دیتے ہوئے خاموش احتجاج شروع کیا ہے۔کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے عبدالرحمان ، نذیر احمد ، عبدالرشید و دیگر لوگوں نے کہا کہ ہسپتال کی ادھوری تعمیر کی وجہ سے جہاں ہسپتال عملہ کو خود پریشانیوں کا شکار ہونا پڑتا ہے وہیں عام لوگ بھی کافی پریشان ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر چہ کئی مرتبہ ہسپتال انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا گیا یہاں تک چیف میڈیکل آفیسر رام بن سے بھی اس سلسلے میں مطالبہ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے بھی کوئی توجہ نہیں دی ۔ محکمہ تعمیرات عامہ کا کہنا ہے کہ اس پر سٹے لگا ہوا ہے لیکن جب ان سے سٹے کی کاپی مانگی گئی یا کوئی بھی
دوسرے کاغذات مانگے گئے، انہوں نے ٹال مٹال کیا، اس پر کوئی سٹے نہیں ہے بلکہ اس کو ایک سازش کے تحت بند رکھا گیا جس وجہ سے لاکھوں کی رقم سے ادھوری تعمیر ہوئی عمارت جو اس وقت کھنڈر کی شکل اختیار کر رہی ہے اسے ضائع کیا جا رہا ہے اور ان لوگوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے کو اس سازش میں شامل ہیں ۔ ہسپتال مکمل نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو روزمرہ علاج و معالجہ کے لیے دور دراز کے علاقوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ ایمرجنسی صورتحال میں مریضوں کو کئی کلو میٹر کا سفر طے کرنے کے بعد ہی بنیادی طبی امداد ملتی ہے، جس کے باعث کئی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔ان لوگوں کے مطابق ’’ہسپتال کی تعمیر میں تاخیر یا رکاوٹیں ڈالنا ایک سوچی سمجھی سازش ہے تاکہ علاقے کے لوگ مسلسل محروم رہیںجس وجہ سے ہم خاموش احتجاج کر کے اپنے حق کی آواز بلند کر رہے ہیں۔لوگوں نے گورنر انتظامیہ اور موجودہ سرکار سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد اس پر تعمیری کام شروع کریں تا کہ لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔گاگرہ کے عوام کا کہنا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پر فوری عمل نہ کیا گیا تو وہ خاموش احتجاج سے آگے بڑھ کر بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔