سرینگر//نئی دلی سے سیز فائر کے معاملے پر ابہام ختم کرکے وضاحت کرنے کیلئے کہتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ نوہٹہ میں سی آر پی ایف کی ایک گاڑی کے قیصر احمد نامی نوجوان کو کچل کر مار ڈالنے اور دوسرے کو زخمی کردینے سے یہ سچ بے نقاب ہوچکا ہے کہ نام نہاد سیز فائر کو کون ثبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ’’سرکار کو اس بات کا جواب دینا چاہیئے کہ اگر جامع مسجد کے ارد گرد فورسز کی تعیناتی نہیں تھی اور لوگ گذشتہ جمعہ کو مسجد کی بے حرمتی کئے جانے کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے تو پھر سی آر پی ایف کی گاڑی کو ہجوم میں گھس کر اسے مشتعل کرنے کی کیا مجبوری تھی۔انجینئر رشید نے ماضی قریب میں پیش آمدہ ایسے ہی کئی واقعات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ احتجاجی مظاہرین پر گاڑیاں دوڑانا اور انہیں بری طرح کچل دینا فورسز کا نیا حربہ ہے جو غالباََ انہوں نے اسرائیلیوں سے سیکھا ہے کہ جو مقبوضہ فلسطین میں ایسے ہی شرمناک اور غیر انسانی حربے آزماتے آئے ہیں۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ ایک طرف نام نہاد سیز فائر کی باتیں کرتے ہوئے سرکاری فورسز اس حوالے سے اخلاقی برتری دکھانے کا ڈرامہ کرتی ہیں تو دوسری جانب جنوبی کشمیر سے لیکر شمالی کشمیر تک معمول کے آپریشن جاری ہیں جنہیں یا تو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے سے گریز کیا جاتا ہے یا پھر ان کارروائیوں کیلئے حیلے بہانے تراشے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا’’فوج کو قاضی آباد کے اینکاونٹر کی بھی وضاحت کرنی چاہیئے کہ جس میں جنگجو بتاکر دو افراد کو مار گرایا گیا ہے کیونکہ نہ صرف وہاں کے لوگوں کو اس اینکاونٹر کے اصلی ہونے پر شک ہے بلکہ کئی ایک تو یہاں تک بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ گولیاں چلنے سے پہلے انہوں نے مارے جانے والوں کی چیخیں سنی تھیں۔لہٰذا فوج کو ان دونوں کی شناخت ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتادینا چاہیئے کہ انہیں جائے واردات سے 60؍کلومیٹر دور کیوں دفن کیا گیا ہے‘‘۔