راجا ارشاد احمد
گاندربل//محکمہ جل شکتی کی جانب سے ضلع گاندربل کے متعدد علاقوں میں زیر تعمیر فلٹریشن پلانٹ سالوں سے مکمل مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں.جس کی وجہ سے عوام بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں۔ گاندربل کے شیر پتھری میں درجنوں علاقوں میں پینے کے صاف قلت پائی جارہی ہے.۔شالہ بگ، سہ پورہ، ربہ تار سمیت دیگر علاقوں میں صاف پانی کی کمی پائی جارہی ہے ایسے ہی گاندربل کے مضافاتی علاقہ بونہ زل میں پانچ سال سے 5 کروڑ روپے کی لاگت سے فلٹریشن پلانٹ کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔ اس فلٹریشن پلانٹ کے لئے پانی کی فراہمی چھترگل کے بالائی علاقے سے لانے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔ پچھلے پانچ سالوں سے کروڑوں کی لاگت سے فلٹریشن پلانٹ پر کام شدومد سے جاری ہے جو پایہ تکمیل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔ چھترگل سے بونہ زل تک زیر زمین پانی کی پائپ لائن بھی بچھائی گئی تھی. جبکہ پانی کے ذخائر کے لئے ٹینکی، فلٹریشن پلانٹ سمیت دیگر عمارتیں تعمیر کی گئی تاہم 4 کروڑ سے زائد رقومات خرچ کرنے کے بعد گزشتہ تین سال سے فلٹریشن پلانٹ پر تعمیرات کا کام بند کردیا گیا.جس کی وجہ سے بونہ زل، محچھن، ہاری پورہ ،ریشی پورہ سمیت دیگر ملحقہ علاقہ جات میں رہائش پذیر آبادی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کیونکہ ان علاقوں میں برسوںسے پینے کے صاف پانی کی شدید قلت واقع ہے۔ محکمہ جل شکتی نے بتایا کہ “پانچ سال قبل بونہ زل کے علاقہ میں فلٹریشن پلانٹ کی تعمیر شروع کی گئی تھی جس پر چار کروڑ پچاس لاکھ روپے کی کثیر رقم خرچ کرکے 80 فیصدی کام مکمل کیا گیا تھا لیکن پچھلے چند ماہ سے زیر تعمیر فلٹریشن پلانٹ پر ان علاقوں کی آبادی نے اعتراض کیا جہاں سے پانی کی پائپ لائن بچھائی جارہی ہے.۔اب ہم ان علاقوں کی ذی عزت افراد سے گفتگو کررہے ہیں تاکہ اس مسئلے کا دیرینہ حل نکل آئے اور فلٹریشن پلانٹ مکمل ہوجائے ۔