راجا ارشاد احمد
گاندربل //ضلع گاندربل کے درجنوں علاقوں میں واقع ہزاروں کنال دھان اراضی تباہی کے دہانے پرہے۔خشک سالی اور محکمہ آبپاشی کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث دھان کی فصل آبپاشی کے لئے پانی میسر نہ ہونے کی صورت میں ہزاروں کنال سے زیادہ پر پھیلی کھڑی فصلوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ متاثرہ دیہات جن میں گنڈ رحمان، شالہ بگ، تولہ مولہ ،پاریبل، گھاٹ گوگجہ گنڈ، چھندنہ سمیت دیگر علاقہ جات شامل ہیں ۔متاثرہ کسانوںنے محکمہ آبپاشی کی لاپرواہی اور غفلت شعاری کی وجہ سے اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ آبپاشی اور مکینیکل اری یگیشن کی جانب سے غفلت کا الزام عائد کرتے ہوئے دعوی کیا کہ لفٹ ایریگیشن پمپ اسٹیشن میں معمولی تکنیکی خرابی پیدا ہوئی ہے لیکن وہ غیر فعال ہے۔ جس کے نتیجے میں قاضی کنال جو آبپاشی کے لحاظ سے ان درجنوں علاقوں کے لئے ریڑھ کی ہڈی کہلاتی اس وقت ناکارہ ہے جس کی فوری بحالی کی ضرورت ہے۔محکمہ آبپاشی کی سپرنٹنڈنگ انجینئر گاندربل نے اس معاملے کو تسلیم کیا اور یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کو ذاتی طور پر دیکھیں گی۔ادھرپی ڈی پی لیڈر یاسر ریشی نے آبپاشی بحران پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور ان کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بحران کوئی حادثاتی یا فطری آفت نہیں، بلکہ حکومت کی’’مسلسل غفلت، بدانتظامی اور عوام دشمن پالیسیوں‘‘ کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی مشینری صرف فائلوں میں تقرریوں اور تبادلوں کے کھیل میں مصروف ہے، جب کہ کسان پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں۔ریشی کے مطابق سمبل سوناواری سے لے کر جنوبی و وسطی کشمیر تک ہزاروں کنال زرعی اراضی پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے بنجر ہو رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وادی کے آبپاشی نظام کا غیرجانبدارانہ آڈٹ کرایا جائے، ناکارہ نہروں کی مرمت کی جائے، اور کسانوں کے لیے فوری ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے۔