ارشاد احمد
گاندربل//گاندربل ہائیڈرو پاور پروجیکٹ وادی کا سب سے پہلا اور قدیم پاور ہاؤس ہے جس کا وجود خطرے میں ہے۔پروجیکٹ جسے سال 1960 میں عوام کے نام وقف کردیا گیا تھا، کی صلاحیت 15 میگاواٹ تھی جو 66 سالوں کے بعد اب صرف 3 میگاواٹ رہ گئی ہے پچھلے چاربرسوں سے پاور ہاوس میں موجود مشینری کے کل پرزے، جو پہلے ہی ناکارہ ہوئے تھے، کے ساتھ ساتھ پانی کی کنال میں متعدد مقامات پر شگاف پڑے جس سے پاور ہاؤس مکمل طور پر پر ناقابل استعمال بن گیا ہے۔ پاور ہائوس کو بجلی فراہم کرنے کے لئے پانی کا وسیلہ پرنگ کے مقام سے نالہ سندھ سے12 کلومیٹر لمبی کنال رہی۔ پاور ہائوس میں موجود مشینری 1950 کی دہائی میں بیرون ممالک سے لائی گئی تھی۔پائورہائوس کی مجموعی صلاحیت 15 میگاواٹ تھی ،جس میں دو یونٹ بالترتیب 3،3 میگاواٹ جبکہ مزید دو یونٹ 4.5 میگاواٹ کے تھے۔ 1960 میں عوام کے نام وقف کرنے کے موقعہ پر 15 میگاواٹ صلاحیت والیپاور ہاؤس کی پیداوار گھٹ کر صرف 3 میگاواٹ تک ہی رہ گئی ہے۔ گاندربل کے پرانے پاور ہائوس کے ٹھپ ہونے سے روزانہ کی بنیاد پر حکام کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔8 سال قبل پاور ہاؤس میں نصب 2 مزید مشینری خراب ہو گئیں جس کے بعد پاور ہاؤس تقریباً ناکارہ ہو کر رہ گیا ہے۔لیکن فی الوقت 3 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہورہی ہے۔کشمیر عظمیٰ سے متعلقہ انجینئروںنے بات کرتے ہوئے کہا کہ گاندربل کے قدیم ہائیڈرو پاور ہاؤس کی ناکارہ مشینری کو اگر نئی اور جدید مشینری سے تبدیل کیا جائے تو کم از کم 10 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاور ہاوس کے لئے سب سے زیادہ اور ضروری پانی کی سپلائی ہوتی ہے،جو اس وقت بھی بہتر حالت میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پرانی مشینری کو تبدیل کر کے 10 میگاواٹ بجلی کی پیداوار ممکن ہوسکے گی اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو گاندربل کا یہ قدیم پاور ہاؤس تاریخ بن جائیگا۔