گاندربل//ضلع گاندربل میں میونسپل کمیٹی کے حدود میں ٹاون پلانر نے جو پلان مرتب کیا تھا اس میں میونسپل کمیٹی اور محکمہ ریونیو نے مل کر بے ضابطگیاں کرکے درجنوں شاپنگ کمرشل کمپلیکس کھڑے کرنے کی اجازت دیکر ماسٹر پلان کے ساتھ ساتھ ریونیو ایکٹ 133 کی دھجیاں اڈا کر رکھ دی ہیں۔سال 2009 میں سابقہ دور حکومت میں ضلع گاندربل کے لئے دودھرہامہ میں 200 بیڈ ڈسٹرکٹ ہسپتال منظور کرکے زمین مقرر کی گئی 8 سال گزرنے کے باوجود ہسپتال ابھی بھی زیر تعمیر ہے جبکہ ہسپتال کے ارد گرد ٹاون پلان میں بے ضابطگیاں کرکے درجنوں کمرشل کمپلیکس کھڑے کردیئے گئے۔جتنے بھی کمرشل کمپلیکس بنائے گئے ہیں تمام دھان کی اراضی میں بنائے گئے ہیں جس کیلئے باظابطہ ریونیو محکمہ سے اینا و سی سنداجراء کی گئی ہے۔دودھرہامہ کے مقامی شہری ماسٹر عبدالحمید نے کشمیر عظمی کو اس ضمن میں بتایا کہ "سال 2009 سے 200 بیڈ ڈسٹرکٹ ہسپتال زیر تعمیر ہے جو کہ ابھی تک مکمل نہیں ہوسکا جبکہ آبی اول میں درجنوں کمرشل شاپنگ سینٹر تعمیر کرکے کاروبار کرنے کے لئے تیار ہیں جس دھان کی اراضی پر شاپنگ کمپلیکس بنائے گئے ہیں وہاں پر پورے ضلع گاندربل میں سب سے بہترین فصل کی پیداوار ہوتی تھی۔معاملے کی نسبت ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سیدشاہنواز حسین بخاری نے کہا کہ تعمیر ہورہی ڈسٹرکٹ ہسپتال سڑک پردو دن قبل غیر قانونی طریقے سے راتوں رات مٹی ڈال کر بھرائی کی جارہی تھی۔ضلع انتظامیہ کے پاس مقامی لوگوں نے شکایت درج کروائی ۔میں نے ذاتی طور پر موقع پر پہنچ کر ساری مٹی کو واپس اٹھواکر دھان کی آراضی کو اپنی اصلی حالت میں لایا۔ضلع انتظامیہ کے پاس اس بات کی مکمل جانکاری ہے کہ میونسپل کمیٹی اور ریونیو نے ماسٹر پلان اور ریونیو ایکٹ میں بے ضابطگیاں انجام دی ہے جس کی تحقیقات کی جارہی ہے جو بھی اس میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی"۔ڈائریکٹر لوکل باڈیز ریاض احمد نے اس سلسلے میں کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہمارے پاس بھی اس بارے میں شکایات موصول ہوئی ہیں ہم ایک دو دن میں محکمانہ کارروائی کرینگے۔