ارشاد احمد
گاندربل//ضلع گاندربل 90کی دہائی میں دھان،گندم، سرسوں کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کے میوہ فصل میں خودکفیل مانا جاتا تھا. تاہم موجودہ دور میں گاندربل میں زرعی اراضی پرمبینہ بے ضابطگی سے دھڑا دھڑ تجارتی مراکز تعمیر کئے جارہے ہیں۔ضلع گاندربل کے تمام تحصیل کے حد اختیار میں واقع آبی اول کنکریٹ جنگل میں تبدیل ہورہے ہیں اگر حالات پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب زرعی اراضی قصہ پارینہ بن جائے گا۔آا اول کو کنکریٹ میں تبدیل کرنے کے لئے نئے نئے ریونیو قانون بناکر ابی اول آراضی کو تباہ کیا جارہا ہے۔گاندربل کی عوام جو کسی زمانے میں دھان کی پیداوار میں مانے جاتے تھے اس وقت سرکاری راشن سٹوروں پر چاول لینے کے لئے گھنٹوں قطار میں کھڑے رہتے ہیں۔گاندربل ٹاون میں بی ہامہ،ملہ شاہی باغ،دریند،ناگہ بل علاقہ سمیت دیگر علاقے جہاں تعمیرات جاری ہیںاور بیشتر تجارتی مراکز بن رہے ہیں جس حساب سے تعمیرات کھڑی کی جارہی ہیں اس سے لگتا ہے ایک منصوبے کے تحت زرعی اراضی کو کنکریٹ کالونیوں میں تبدیل کیا جارہا ہے۔جتنے بھی تجارتی مرکز تعمیر کئے گئے ہیں تمام دھان کی آراضی اور میوہ باغات میں بنائے گئے ہیں جس کے لئے باظابطہ ریونیو محکمہ سے نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ اجراء کی گئی۔سب سے تباہ کن صورتحال منیگام بائی پاس سے لیکر سمبل سوناواری تک ہے.جہاں بائی پاس کے دونوں اطراف میں کنکریٹ جنگل بن رہے ہیں۔لارکے منظور احمد بٹ نے بتایا کہ ” جس دھان کی آراضی پر تجارتی مرکز تعمیر کئے جارہے وہاں پر پورے ضلع گاندربل میں سب سے بہترین دھان کی فصل کی پیداوار ہوتی تھی. جہاں پر رہائشی مکان بنانے کی اجازت تھی اس پر ہیرا پھیری کرکے تجارتی مراکز بنانے کی اجازت دی گئی جو سراسر غیر قانونی ہے.نہ صرف میونسپل کمیٹی کے حدود میں غیر قانونی تعمیرات کھڑی کی گئی بلکہ تحصیل گاندربل،کنگن،تولہ مولہ ،لار ،واکورہ اورگنڈ میں بھی آبی اول اور سرینگر لیہ شاہراہ کے ارد گرد غیر قانونی تعمیرات کھڑی کی گئی.اور یہ سب ضلع انتظامیہ کی لاپروائی اور عدم توجہی کی بنا عمل میں لایا جارہا ہے اگر ان پر فوری روک نہیں لگائی گئی تو گاندربل میں واقع آبی اول اراضی تباہ ہوکر رہ جائے گی۔