محمد تسکین
بانہال // ضلع را م بن اور ضلع ڈوڈہ کی پہاڑوں پر واقع قدرتی خوبصورتی سے مالا مال گالا دھار میں حسبِ روایت اس سال بھی ایک عظیم الشان دینی اجتماع منعقد ہوا جس میں رام بن ، ڈوڈہ اور علاقہ سراج کے علاوہ جموں اور وادی کشمیر سے آئے علمائے کرام اور ہزاروں فرزندانِ توحید نے شرکت کی۔اس دینی و اصلاحی اجتماع کی صدارت امام و خطیب جامع مسجد جدید کیفٹیریا رام بن مولانا نظیر احمد نے کی جبکہ اس دینی مجلس میں موجود علما و حفاظ کرام میں مولانا رئیس احمد بھلیسہ ، مولانا جاوید احمد رحیمی ، مولانا الطاف حسین ، قاری جاوید احمد ، مولانا ہلال احمد ، حافظ خورشید احمد ، حافظ امتیاز احمد ، حافظ امین ، حافظ مہجور احمد قابل زکر تھے ۔ اس اجتماع شریک ہزاروں لوگوں کیلئے کھانے پینے اور دیگر انتظامات قاری جاوید احمد دھندل، ڈوڈہ کی قیادت میں موجود مقامی کمیٹی نے احسن طریقے سے انجام دیئے تھے ۔ مقررین نے کہا کہ ہر مسلمان مر و خواتین کو اپنی زندگی میں دین اسلام کو مکمل طور سے اپنانے کی صورت میں ہی دو جہانوں کی کامیابی نصیب ہو سکتی ہے اور کلام اللہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات میں ہی سکھ و چین ، امن و آمان اور بھلائی ہی بھلائی پنہاں ہے ۔ اس موقع پر سابق سرپنچ دھندل نے مطالبہ کیا کہ گالا دھار کے خوبصورت مقام کو جوڑنے کیلئے ایک سڑک تعمیر کی جائے اور یہاں بنیادی ڈھانچے کو تعمیر کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے اجتماعات میں شریک ہزاروں لوگوں اور یہاں سیاحت کی غرض سے آنے والے مقامی سیاحوں کو تکالیف کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ انہوں کہا کہ اس علاقے میں ہندو اور مسلمان ہر سال اپنے اپنے طور مذہبی اجتماعات منعقد کرتے رہتے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں دونوں فرقوں کے لوگ یہاں کا رخ کرتے ہیں ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ کیطرف سے ایک فرقے کے لوگوں کو یہاں شیڈ وغیرہ بناے کی اجازت دی گئی ہے لیکن دوسرے فرقے کی شیڈ تعمیر کرنے کی مانگ کو ٹھکرا دیا گیا ہے ۔ انہوں کہا کہ انتظامیہ اور دیگر ذمہ داروں کی یہ دوغلی پالیسی نا انصافی پر مبنی ہے اور ایک فرقے کو سہولیات دینے میں نظر انداز کرنا جمہوری اصولوں کے خلاف ہے ۔انہوں نے کہا کہ شید کی اس تعمیر سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن انتظامیہ کو اس ملک میں رہنے والے ہر فرقے کو ایک ہی نظر سے دیکھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ گلا دھار سے ڈوڈہ اور رام بن اضلاع کے مسلمانوں کی صدیوں سے مذہبی عقیدت جُڑی ہوئی ہے کیونکہ بغداد سے ڈوڈہ اور کشتواڑ کا رخ کرنے کے دوران حضرت شاہ فریدالدین بغدادی رحمتہ اللہ علیہ نے گلا دھار میں میں قیام کیا تھا اور لوگ ان کی بیٹھک گاہ پر صدیوں سے حاضری دیتے آئے ہیں ۔