سرینگر//پولیس کی کرائم برانچ نے چند برس قبل BOPEE کے بدنام زمانہ اسکینڈل کے سلسلے میں بورڈ کے سابق چیئرمین مشتاق احمد پیر کے خلاف قریب3کروڑ روپے کی سرکاری رقم بورڈ کے کھاتے سے اپنے ذاتی بنک کھاتے میں غیر قانونی طور منتقل کرنے کی پاداش میں ایف آئی آر درج کی ہے۔بسم اللہ کالونی نسیم آباد صدر بل سرینگرکے رہنے والے مشتاق احمد پیر کو نومبر2013میں اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا تھاکہ انہوں نے ’’بورڈ آف پروفیشنل انٹر نس ایگزیمنیشن ‘‘(BOPEE) کے چیئرمین کی حیثیت سے کامن انٹرنس ٹیسٹ کے سوالنامے65لاکھ روپے کے عوض دو دلالوں کو فروخت کئے۔مذکورہ دلالوں نے ان پرچوں کے عوض کئی امیدواروں کے والدین سے قریب5کروڑ روپے وصول کئے۔کرائم برانچ کا کہنا ہے کہ اب مشتاق احمد پیر کے خلاف آر پی سی کی دفعہ409اور انسداد رشوت ستانی کی دیگر کئی دفعات کے تحت پولیس اسٹیشن کرائم برانچ میںتازہ ایف آئی آر زیر نمبر42/2017درج کیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے مطابق بورڈ کے سابق چیئرمین نے بورڈ کے بنک کھاتے سے2.73کروڑ روپے کی سرکاری رقم اپنے ذاتی بنک کھاتے زیر نمبرSB-6179میں ناجائز طور منتقل کی جو کہ جموں کشمیر بنک کی حضرت بل شاخ میں ہے۔ پولیس اسٹیشن کرائم برانچ کشمیر کی طرف سے ابتدائی چھان بین کے دوران یہ بات منکشف ہوئی کہ سابق چیئرمین نے 2009سے2012کے درمیان یہ کہتے ہوئے بھاری سرکاری رقومات اپنے ذاتی بنک کھاتے میں منتقل کئے کہ یہ رقومات مختلف سرکاری کاموں پر صرف کی جارہی ہے۔ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پیر نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے مجرمانہ ساز باز کے تحت سرکاری رقومات کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا اور اس رقم کو سمارٹ سیور اکائونٹس میں ڈال کر نہ صرف کیش سرٹیفکیٹ حاصل کئے بلکہ اپنا قرضہ بھی اداکرتے رہے۔اس کے علاوہ انہوں نے سرکاری رقومات پرسود کی رقم بھی حاصل کی جس کے وہ حقدار نہیں تھے۔ اگر چہ ابتدائی چھان بین کے دوران یہ الزامات ثابت ہوچکے ہیں، تاہم باضابطہ ایف آئی آر درج کرنے کے بعد اس معاملے کی مزید گہرائی کے ساتھ تحقیقات عمل میں لائی جارہی ہے جس کے مکمل ہونے پر بورڈ کے سابق چیئرمین کی ایک بار پھر گرفتاری کا امکان ہے۔