سرینگر// نیشنل کانفرنس کی جانب سے پارٹی ہیڈکوارٹر پر جی ایس ٹی کے خدو خال اور اس کے اطلاق سے ریاست کی مالی اور سیاسی خودمختاری پر پڑنے والے منفی اثرات کی واقفیت کیلئے ایک جانکاری پروگرام کا انعقاد ہوا، جس میں پارٹی سے وابستہ ممبرانِ قانون سازیہ، سابق ممبرانِ قانون سازیہ، انچارج کانسچونسی، ضلع صدور، بلاک صدور ، یوتھ اور خواتین ونگ کے عہدیداران نے بھی شرکت کی۔ جانکاری کیمپ میں پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ محمد شفیع اوڑی اور ترجمان جنید عظیم متو نے ایک ایک گھنٹے تک حاضرین کو جی ایس ٹی کے اطلاق سے ریاست کی اقتصادی خود مختاری اور دفعہ370پر پڑنے والے منفی اثرات کے خدوخال باریک بینی سے بیان کئے۔اس موقعے پر ایک پاور پوائنٹ پریذنٹیشن (Powerpoint Presentation)کے ذریعے بھی تفاصیل پیش کی گئیں۔ پروگرام کا مقصد پارٹی سے وابستہ لیڈران، عوامی نمائندوں اور عہدیداروں کو جی ایس ٹی کے اطلاق سے جموں وکشمیر کے آئین کی ہونے والی بیخ کنی کے متعلق جانکاری دینا تھا، تاکہ یہ عوامی نمائندوں اپنے اپنے علاقوں اور اپنے اپنے لوگوں کو ریاست جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن اور دفعہ370کے کیخلاف ہورہی سازشوں کے بارے میں ہوشیار کریں۔ جانکاری پروگرام میں شرکا کو اس قانون کے اطلاق کیلئے جموںوکشمیر کے اپنے آئین میں کی جانے والی ترمیم کے بارے میں تفصیل پیش کی گئیں اور ان آئینی ترمیم سے ریاست کو حاصل خصوصی مراعات پر پڑنے والے منفی اثرات سے بھی باخبر کیا گیا۔ اس کے علاوہ تاجر برادری پر پڑنے والے ٹیکسوں کے اضافی بوجھ سے بھی روشناس کیا گیا۔ جانکاری کیمپ میں پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، سینئر لیڈران مباک گل، محمد اکبر لون، شمیمہ فردوس، علی محمد ڈار، ایڈوکیٹ عبدالمجید لارمی، قیصر جمشید لون، ڈاکٹر بشیر احمد ویری، شیخ اشفاق جبار، شوکت حسین گنائی، پیر آفاق احمد، سلمان علی ساگر، ڈاکٹر محمد شفیع، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، منظور احمد وانی کے علاوہ ضلع صدور ، بلاک صدور اور ضلع سکریٹری صاحبان نے شرکت کی۔