سرینگر//تحریک حریت نے بشیر احمد ملک ساکن ارنہال اسلام آباد کے گھر پر پولیس کے چھاپوں اور پھر بشیر احمد ملک کے بدلے اُن کے بُزرگ اور کینسر اور دل کے عارضے میں مبتلا والد غلام نبی ملک 72سال کی گرفتاری کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بشیر احمد ملک کے بزرگ والد کو گرفتار کرنے کا کیا جواز ہے جو کینسر کی وجہ سے بستر مرگ پر ہے۔ تحریک حریت نے پولیس کی اس کارروائی کو انسانیت، اخلاق اور قانون سے عاری کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑھ کر ظلم اور کیا ہوگا کہ کینسر اور دل کے عارضے میں مبتلا بیمار کو بھی نہیں بخشا گیا جس کا صرف یہ قصور ہے کہ اس کا ایک بیٹا سیاسی ورکر ہے۔ بیان میں کہاگیاکہ جموں کشمیر کے عوام کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ غیر یقینی صورتحال میں زندگی بسر کرنے سے نجات حاصل کرنے کے لیے اپنا پیدائشی حق، حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہیں جس کا بھارت طاقت اور فوجی قبضہ کی بنیاد پر انکار کررہا ہے۔ جموں کشمیر کے عوام کی پُرامن اور جمہوری آواز کو ہمیشہ طاقت، دھونس، دباؤ، ظلم وجبر اور قتل وغارت کی بنیاد پر دبایا گیا، جس کی وجہ سے یہاں کا نوجوان تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق اپنی جوانوں کی قربانیاں دینے پر مجبور کیا گیا۔ جن جوانوں کو اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دیگر ترقی کے میدانوں میں ہونا چاہیے تھا، بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی نے ان کو میدانِ جنگ میں آنے پر مجبور کردیا، کیونکہ جوان بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے بھارتی جمہوریت سے مایوس ہوکر سرفروشی کی راہ اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔