Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

کیمیائی کھادوں کابے جا استعما ل نقصان دہ | بہترپیداوار کے لئےماہرین سےرائے لیں زراعت

Towseef
Last updated: June 11, 2024 11:04 pm
Towseef
Share
5 Min Read
SHARE

فضل حسین

معیشت کا زیادہ تر دارومدار زراعت پر ہے لیکن بدقسمتی سے اس شعبہ کے ساتھ مثبت رویہ نہیں اپنایا جاتا ہے۔ کاشتکار یہ سمجھتا ہے کہ اس کا کام صرف کیمیائی کھادوں اور زہریلی سپرے کا استعمال کر کے فصل تیار کر نا ہے اور گورنمنٹ کا کام اس کی فصل ٹھیک ریٹ پر خریدتا ہے۔ حالانکہ اس سوچ کو مدنظر رکھ کر وہ متواتر خسارے میں جارہا ہے، اس کو سمجھنا چاہیے کہ سارے کام حکومت کے نہیں بلکہ اس کو خود بھی بہت کچھ کرنا ہے۔ چھوٹے چھوٹے تجربات سے ناصرف وہ کیمیائی کھادوں اور زہریلی سپرے سے جان چھڑا سکتا ہے بلکہ وہ اپنی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتا ہے۔اخراجات کم اورزمین کی طبعی عمر بڑھ سکتی ہے۔ سب سے بڑھ کر صحت مند اور زیادہ پیداوار حاصل کر سکتا ہے۔ان چیزوں کا نہ تو ہمارے کاشتکار کو پتہ، نہ ہی حکومتی ادارے کاشتکاروں کی خاطر خواہ تربیت کررہے ہیں۔ کاشتکار کا فرض ہے کہ جدید ذرائع ابلاغ مثلاً پریس اور الیکٹرانک میڈیا کی طرف خاص توجہ دے۔حکومت کے ساتھ ہماری کاشتکار برادری کا حق بنتا ہے کہ زراعت کو جدید خطوط پر استوارکریں کیونکہ آبادی بڑھنے سے زرعی رقبہ کم ہورہا ہے ضروریات بڑھ رہی ہیں۔ہمیں اپنے وسائل کے اندر رہ کر اپنے مسائل خود حل کرنے ہوں گے ۔

اگر دھان کی کٹائی مکمل ہوچکی ہو تو آپ نے دھان کی فصل کے بقایا جات کو آگ ہر گز نہیں لگانی کیونکہ آپکو شاید پتہ نہ ہو کہ آگ لگانے سے کتنا نقصان ہو رہا ہے۔ آگ لگانے سے زمین کے مسام جل جاتے ہیں۔ زمین کی جلد جل جاتی ہے۔ زمین کے اندر مہربان کیڑے جل کر مر جاتے ہیں۔ آگ لگانے سے آدھی بوری کے برابر فاسفورس آدھی بوری نائٹروجن قریباً آدھی بوری پوٹاش جلا دیتے ہیں ۔ صرف راکھ سے 10فیصد پوٹاش ملتی ہے ۔ دھان کی کٹائی کے بعد جب بھی زمین و تر پر آئے تو دو مرتبہ ہل چلائیں پھر 5 کلو گرام یوریا کھاد کا چھٹہ کرکے روٹا ویٹ کردیں ۔ پھر جو بھی آپ کا جی جاہے فصل کاشت کریں۔ اگر اس کے علاوہ بھی اور کوئی اچھا طریقہ ہو تو آپ ضرور کرسکتے ہیں ۔ مقصد صرف یہی ہے کہ فصل کے بقایا جات کو آگ ہر گز نہیں لگانی۔ یہ زمین کا حق ہے جو اس کو آپ نے واپس لوٹانا ہے ۔ اس میں نامیاتی مادہ جو سبز کھاد کی صورت میں زمین کو ملے گا۔

ہماری زمین اور آب و ہوا گند م کیلئے بھی بہت موافق ہیں، گندم کی کاشت سے پہلے زمین کا تجزیہ کرائیں، اس کو ہم پانی اور مٹی کا تجزیہ کہتے ہیں کہ زمین اساسی ہے یا تیزابی ۔
گندم کاشت کرنے سے پہلے زرعی ماہرین سے سیڈز کے بارے میں مشاورت ضرور کریں کیونکہ گندم کا ہر بیج ہر زمین کیلئے بہتر نہیں ہوتا ۔ مثال کے طور پر ہلکی میرا زمین میں بڑی قدآور ورائٹی موزوں سمجھی جاتی ہے۔ لہٰذا زمین کی مناسب ورائٹی کا انتخاب کریں ۔ گندم کی کاشت میںآدھا کلوگرام برسیم کا بیج چھٹہ کریں کیونکہ کھادوں کا استعمال بطور فولیئر کریںچھٹہ سسٹم سے پرہیز کریں۔ چھٹہ کرنے سے 50فیصد نائٹروجن اڑ جاتی ہے ۔ صرف 50فیصد پودے کو ملتی ہے۔فضا کے اوپر 36فیصد نائٹروجن فی ایکڑ موجود ہے ۔ گندم کاشت کرتے وقت اس طریقہ کار کو خاص طور پر مدنظر رکھیں کہ آپ کی فصل کے اندر ہوا کا گذر بھی آسانی سے ہوجائے ۔ ان چھوٹے چھوٹے مسائل پر اگر ہمارا کاشتکار توجہ دے تو بہت سے مسائل خودبخود حل ہوجائیں گے ۔ گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا اور اخراجات بھی کم ہوجائیں گے۔زرعی ماہرین کے ساتھ بغیر کسی مشاورت کے

دھڑا دھڑ کیمیائی کھادیں استعمال کرنے سے ہماری زمین کے اندر نامیاتی مادہ قریباً 0.50سے لے کر 0.80رہ جاتا ہے اوریہی وجہ ہے کہ ہماری پیداوار کم ہورہی ہے، جب تک ہم آرگینک کھاد پر نہیں آئیں گے ،اس وقت تک ہماری زمین زرخیزی کی طرف واپس نہیں آئے گی ۔ آرگینک کھاد سے ہی پودوں کو متوازن خوراک ملتی ہے اور زمین کی عمر بڑھتی ہے ۔ پیداوار میں بھی دو گنا اضافہ ہوتا ہے اور کوالٹی اور مقدار کا بھی خاص فرق پڑتا ہے ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
آئی ایم ڈی نے جموں و کشمیر کے 12 اضلاع میں الرٹ جاری کیا
تازہ ترین
صوبائی کمشنر جموں نے بارشوں سے ہوئے نقصانات کا جائزہ لیا
تازہ ترین
پی ڈی پی کا بنیادی مطالبہ: ریاستی درجہ، دفعہ 370 اور 35اے کی بحالی : سرتاج مدنی
تازہ ترین
ملی ٹینٹوں کی ممکنہ موجودگی کے پیش نظر فوج نے مورن چوک پلوامہ کا محاصرہ کیا
تازہ ترین

Related

کالممضامین

’’غم نہ کرو، سب ٹھیک ہوگا ‘‘ ٖغور طلب

July 21, 2025
کالممضامین

سکولوں میںلائبریریوں کی بحالی لازمی پُکار

July 21, 2025
کالممضامین

تعلیم کو صرف کاغذ تک محدودنہ رکھیں غورو فکر

July 21, 2025
کالممضامین

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں! جائزہ

July 21, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?