سرینگر//مرکزی حکومت کی جانب سے بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر لگائی گئی پابندی کے خلاف احتجاج کے بطور کیرالہ میں ”بیف فیسٹول“منعقد کئے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے صدر اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا کہ جموں وکشمیر سرکار کو بھی اب بڑا گوشت کھانے پر عائد پابندی ہٹادینی چاہئے ۔انہوں نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر پولیس کو اوڑی میں مارے گئے دو بزرگ اشخاص کی شناخت ظاہر کرنی چاہئے تاکہ اس حوالے سے پیدا شدہ کئی سوالوں کا جواب مل سکے۔اپنے ایک پریس بیان میں رشید نے اس بات کو شرمناک بتایا کہ ہندوستان کی ان ریاستوں میں بھی بڑا گوشت کھانے پر پابندی نہیں ہے جہاں مسلمان اکثریت میں نہیں ہیں لیکن جموں کشمیر جیسی مسلم اکثریت والی ریاست میں نہ صرف بڑا گوشت کھانے پر پابندی ہے بلکہ ریاستی اسمبلی میں دو تہائی ممبران کے مسلمان ہونے کے باوجود بھی اس مسئلے پر بحث تک کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیرالہ جیسی مسلم اقلیتی ریاست میں بڑے جانوروں کے ذبیحہ پر مرکزی سرکار کی پابندی کے خلاف احتجاج کے بطور سرکاری اہتمام سے بیف فیسٹول کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ مسلم اکثریت والی ریاست میں بڑا گوشت کھانے پر عائد پابندی کواسمبلی میں بھی زیر بحث تک نہیں لایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو لوگوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لئے کیرالہ سرکار کی جانب سے مودی سرکار کے احکامات ماننے سے انکار کی جرا¿ت سے سیکھتے ہوئے بڑا گوشت پر عائد پابندی کو فوری طور ہٹا دینا چاہئے یا پھر انہیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہئے کہ انکے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے۔اس دوران عوامی اتحاد پارٹی نے شمالی کشمیر کے اوڑی علاقہ میں جنگجو بتاکر مارے گئے دو بزرگ اشخاص کے حوالے سے پولس سے سوال کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان دونوں کی شناخت ظاہر کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ وہ دونوں عام جنگجوو¿ں کے مقابلے میں عمر میں بہت بڑے تھے اور پھر انہیں رات کی تاریکی میں چُپ چاپ دفن کیا گیا ہے لہٰذا اس حوالے سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں جنکا فقط انکی شناخت ظاہر کرنے سے ہی جواب دیا جاسکتا ہے۔