Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

کیا ہوئی ظالم!تیری غفلت شعاری ہائے ہائے!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 3, 2017 2:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
ہم پہ الزام بے وفائی ہے کہ ہم افواج کی بندوقوں سے نہیں ڈرتے۔ڈریں بھی کیسے ہمیں جو معلوم ہے جو اسلحہ بر آمد کرنے کا بھونپو بجا رہے تھے ان کی ہیکڑی نکل گئی کہ یہ بندوقیں کار آمد نہیں۔بھائی ہم افواہ باز نہیں لیکن خود فوجی افسران کی رپورٹ ہے۔ اور ہم ہیںکہ تیغوں  کے سائے میں پل کر جوان ہوئے ہیں اور اس قدررواں دواں ہیں کہ بندوق کا ڈر بھی جاتا رہا ۔سینہ تان کے کھڑے ہوتے ہیں اور آنکھیں پھاڑ کے نظریں ملاتے ہیں اور پھر اشاروں کنایوں میں نہیں بلکہ بہ آواز بلند کہہ دیتے ہیں   ؎
ادھر آ ستمگر ہنر آزمائیں 
تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں
ہاں وہ طعنہ دیتے ہیں کہ ہم کھاتے پیتے بھارت ورش کا ہیں لیکن گیت مملکت خداداد کے گاتے ہیں ۔مانا کہ ہمارے پاس میدان صحافت کا مچھلی بازار نہیں جس میں ہم دشنام طرازی ،الزام تراشی اور پام پام کرتے لیکن پھر حداں ہوگئی شرافت دی۔ان کے بوسیدہ چاول کی قیمت ہم ادا کرتے ہیں، ان کے کاریگروں کو ہم کام دیتے ہیں لیکن وہ تو ہمارے دریائوں کا پانی نہیں چھوڑتے۔ہم اندھیرے میں سالہا سال سے جی  رہے ہیں لیکن وہ ہمارے یہاں سے بجلی لیجاتے ہیں بلکہ مہنگے داموں ہمیں بھی بیچتے ہیں اسی لئے ہم تاریخ الٹ کر انہیں ایسٹ انڈیا کمپنی پکارتے ہیں۔یہ بھی سچ ہے کہ ہم ساٹھ سال سے گیت نہیں بلکہ اپنی قسمت کا نوحہ گا رہے ہیں ۔اور وہ الزام جب دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پاکستانی نیوی افسر فخر زمان تو فخر پاکستان بن گیا اور اس نے خوب خوب بلا گھمایا اور گیند سرحد پار پہنچا دی، یہ سب کچھ ہمارے کہنے پر ہوا۔ ہم نے اسے سمجھایا کہ گھمائو اور خوب گھمائو ۔بھائی ہم تو خود مجبور ہوکر کبھی کبھار پتھر چلاتے ہیں اور اس کے بدلے گولی پیلٹ کھاتے ہیں البتہ یہ نہیں جانتے کہ گیند کیسے مارتے ہیں اور بلا کیسے چلاتے ہیں پھر ہم کیا سمجھائے بجھائیں ۔اور وہ جو بائیں ہاتھ سے عامر نامی لڑکا گیند مارتا ہے اسے بھی ہم نے کچھ نہیں سمجھایا بلکہ وہ بھی اپنی دھن میں دوڑا ، موڑا اور کئی ایک کا مستقبل مروڑا۔پھر کہیں پہنچے، کہیں لپکے کہیں چاروں خانے چت ہوئے تو اس میں ہمارا کیا قصور۔ہاں شام کو بنگولے پھوڑے ،پٹاخوں کو آگ دکھائی ۔ ڈول پیٹا ۔دھمال کیا ۔اور اس میں ینگ مولوی آف نالہ مار کو بھی شامل کیا۔ہم قسم کھا کر کہتے ہیں جو کچھ کہیں گے سچ سچ کہیں گے اور سچ کے سوا کچھ نہیں کہیں گے۔شارجہ میں جب پاکستانی بلے باز میانداد نے آخری گیند پر چھکا مارا تھا تو اس نے اپنی مرضی سے یہ سب کیا ۔ہمارا اس بارے میں کوئی رول نہیں۔اس نے بلا ہلانے سے پہلے ہم سے کوئی مشورہ نہیں کیا  بلکہ اپنے کھیل کے مطابق بلا گھمایا اور گیند پار پہنچا دی۔اس نے چھکا مارا اور الزام ہم پر ہے کہ ہم نے مشورہ ہی نہیں دیا بلکہ مجبور کیا کہ چھکا مارا جائے۔ہم تو امن پسند لوگ ہیں کسی کو بھی مرتے نہیں دیکھ سکتے بھلے وہ چھکا ہی کیوں نہ ہو ۔ہم تمام انسانوں کی زندگی کی کامنا کرتے ہیں اور زندہ رہنے کا حق چھکوں سمیت سب کو سمجھتے ہیں۔کبھی جو وراٹ اور دھونی کے ساتھیوں نے زبردست کھیل کھیلا لیکن کیا کیا جائے کرس گیل اور سیمول کے ساتھیوں نے معاملہ الٹ دیا۔چھکوں پر چھکے مارے اور مخالفین  کے چھکے چھڑا دئے۔ہم قسم اٹھانے کو تیار ہیں کہ انہوں نے ہم سے کوئی مشورہ نہیں لیا۔ویسے ہم مفت مشورہ دینے میں تاک ہیں لیکن جزائر غرب الہند کے کھلاڑیوں کے ساتھ  عجب انگریزی بولنی پڑتی ہے ۔ہم تو سیدھی سادھی انگریزی بول نہیں سکتے پھر ان کی انگریزی میں کیا سمجھائیں کیا مشورہ دیں۔وہ تو انگریزی بولتے ہوئے بڑے بڑے ہونٹ اس قدر دراز کرتے ہیںکہ لگتا ہے اب گئے تو گئے ۔suction pump کی طرح کہیں ہمیں ہی چوس کر اندر نہ کردیں۔خیر یہ جو انہوں نے اپنی مرضی سے چھکے مارے تو ہم پر الزام کیوں۔راجھستان کی یونیورسٹی سے ہمیں بیدخل کیوں۔سرینگر کے انجینیرنگ کالج میں ہم پر حملہ کیوں۔جموں میں ہماری کتابیں بستر وغیرہ  الٹ پلٹ کس لئے۔یہ تو وہی بات ہوگئی کرے کوئی بھرے کوئی۔کوئی اچھا کھیلے تو مارپیٹ ہماری۔کوئی برا کھیلے تو لات مکے ہم پر۔مطلب  (بانہالہ کھیہ اونٹن کپس ورمولہ ژٹھکھ دونٹَس نَس) بانہال میں اونٹ نے کپاس کو تہس نہس کیا تو بارہ مولا میں جولاہے کی ناک کاٹی گئی۔اب تو حال یہ ہے کہ امریکہ روس جنگ لڑیں تو الزام ہم پر آئے گا حالانکہ وہ بھی ہم سے مشورہ نہیں کریں گے۔کیا پتہ ابھی جو میڈ اِن انڈیا بندوقیں فوجی تجزیے میں ناکام ہوگئیں اس کا الزام بھی ہمارے سر تھوپیں کہ ہم جو دیش دروہی ہیں۔
ادھر کرکٹ کی خوشی اور غم کی جنگ جاری ہے۔جو خوشی منائے اسے جیل کی ہوا کہ وہ دیش دروہی ہے ۔وشال جمہور میں پسند کا کھلاڑی رکھنے کی اجازت نہیں ۔اسی لئے مدھیہ بھارت میں پندرہ لوگ جیل یاترا پر چلے اور ڈوگر دیش میں وکیل کے نام پروانہ ارسال ہوا کہ ہمت کیسے کی کہ پار والے ہمسایوں کی فیس بک پر تعریف کی بلکہ مودی سرکار کی سرجیکل اسٹرائک کا مذاق اڑایاکیونکہ سلطانی  ٔجمہور میں مذاق اڑانے پر پابندی ہے۔دل کھول کر ہنسنے کیا مسکرانے کی اجازت نہیںہے یعنی کوئی ہنسے روئے پہلے مودی دربار سے پیشگی Approval کی ضرورت ہے۔ہو نہ ہو آگے کسان کارڈ میں لکھا جائے کہ پریشان حال کسان قرض تلے دب بھی جائیں، سرکار کچھ کرے نہ کرے خود کشی اجازت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔بپھر گئے تو گولی ،پولیس کا سامان کرنا پڑے گا۔ 
خیر ادھر ہمارے اوپر مفتی سرکار میں نذرانوں کی بارش کی تیاری ہے۔قلم دوات والے ملازمین کو عید سے پہلے تنخواہیں واگذار کرچکے ہیں کہ خوشی سے عید منائو کیونکہ ہم نے حاتم طائی کو قلم دوات پارٹی میں جگہ دے دی ہے۔ بیٹیوں کے لئے نئی پوشاکیں خریدو اور بیٹوں کے لئے مزیدار پکوان ۔پھر یاد کرنا ہم جیسا کوئی نہیں ۔ہم نے تو پہلے ہی نعرہ مومنانہ لگایا تھا کہ ییلہ آو مفتی تیلی ژ ج سختی ۔اب کی بار مفتی سرکار میںخود محسوس کرو کہ عید پر پیسے کی سختی ہم نے دور کر ہی دی۔اور جی ایس ٹی لگو کرواکر ہم اور سختیاں کم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ہل اور ہاتھ والے ہماری جان کھائے جا رہے ہیں کہ ایسا قانون لاگو نہ ہوگا جس سے خصوصی پوزیشن متاثر ہو  اور ادھر عوامی اتحاد والے پھرن اوڑھ کر بیچ سڑک لیٹ جاتے ہیں کہ ایسا ہوگا تو ہماری لاش پر سے ہوگا ۔مانا کہ ان کی پارٹی اور صحت دونوں لاش سے ہی ملتے جلتے ہیں لیکن جب اَڑتے ہیں تو بھڑِتے ہیں اور پھر کنٹرول کرنا بانہال سے رامحال تک محال ہوجاتا ہے۔مانا آپ کی سختیاں ییلہ آو مفتی سے کم ہوگئیں لیکن ہماری سختیوں کو کوئی نہیں سمجھ پاتا۔ ایک تو کنول والوں کا زور ہے کہ بھارت ورش میں شور ہے ۔جی ایس ٹی ٹیکس چور ہے ،باقی سب کچھ بور ہے ۔یہاں بھی  چلے اس کا دور ہے ۔اس کے چلتے ہم پریشان ہیں کہ یہ معاملہ کرسی خور ہے اور کسے نہیں معلوم بھلے سب کچھ چور لے جائیں لیکن کرسی ہم کسی بھی صورت جانے نہیں دیں گے۔بس اسی پر سارا زورہے   ؎
تجھ سے پہلے جو یہاں تخت نشین تھا 
اسے بھی اپنے خدا ہونے کا اتنا ہی یقین تھا
یہ جو کرسی کی جان کے لالے پڑے ہیں ہم کوئی انتشار نہیں چاہتے ۔ایک نذرانہ اور ہے جو دلی دربار سے آیا ہے ۔ہم نے بخوشی قبول کرلیا کہ اس کے بغیر ہم کرسی کی حفاظت نہیں کر سکتے۔لاکھوں کی تعداد میں پیلٹ تو آئے ہی تھے لیکن اب کی بار مودی سرکار نے مفتی سرکار کو نذرانے کے طور ربر کی گولیاں ارسال کیں کہ بچو عیش کرو ۔طیش میں آئے بچوں کو لاٹھی سے پیلٹ سے اور اب ربر سے مارو لیکن کرسی کی ٹانگیں مضبوط کردو کہ نہ ہمیں اور نہ تمہیں آگے کوئی موقع ملے گا بلکہ مستقبل کا موقعہ دھوکہ ہی دے گا جیسے مملکت خداد والوں نے لندن کے اوول میدان میں دیا ۔
نذرانوں کی بات چلی تو بارش ہی بارش ہے۔گالندر سے پیر کی گلی تک وردی پوشوں کی نئی کھیپ ہے۔ان کی رہایش کے نئے شیپ وافر مقدار میں بن گئے۔کیوں نہ ہو بھائی جنوبی کشمیر میں آپ کی حفاظت کے لئے سب کچھ ہے اور اس دوران کبھی کبھار ہڈی پسلی کا Bend  ٹھیک کرنے کے لئے تھوری بہت مرمت ضروری ہو تو ہم بلا اُجرت اور بلا جنس، نسل، رنگ کرتے رہیں گے۔شوخ رنگ گالوں کے ساتھ باڈی بھی رنگین بنائیں گے اور کبھی شکایت کی تو ہم بلاعذر مان لیں گے کہ ہم تو رنگوں سے نا آشنا ہیں۔اسی لئے ہم گاڑیوں کا رنگ بگاڑ دیتے ہیں،مکانوں پرلگے شوخ رنگ شیشے بھی توڑ دیتے ہیں۔ اور چونکہ کھڑک سنگھ کے کھڑکنے سے کھڑکتی ہیں کھڑکیاں ہم بھی کھڑکیوں  دروازوں کو کھڑک سنگھ کی مانند کھڑکاتے ہیں ۔
ایسے میں ہل والے قائد ثانی ترنگ میں آتے ہیں کہ انہیں ملک کشمیر کی فکر کھائے جاتی ہے۔اہل کشمیر کی مصیبتیں انہیں اپنی نظر آتی ہیں ،دل مسوس کر رہہ جاتے ہیں کہ ملک کشمیر کے باشندوں کو سکورٹی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔اس پر وہ سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔اسٹیج پر ناچنا ہو تو تیار، ڈل جھیل میں چھلانگ لگانی تو بھلے عشق نہیں آسان  لیکن آئو دیکھیں نہ تائو۔دلی دربار کی غلطیوں کی نئی فہرست تیار کرڈالی ۔گن گن کے سنوا رہے ہیں بلکہ ساتھ میں صلواتیں بھی نذرانے کے طور،کہ کن کو نوکری دی ۔قلم دوات والے تو دبی دبی آواز میں کہتے ہیں ہم تو ببانگ دہل کہہ بیٹھے تھے کہ ہماری نوکری پکی کرو اور مملکت پر بم برسائو۔
مودی سرکار کی فائلوں میں بھلے کسانوں کی خود کشی کا معاملہ نہ درج ہو، کہیں نوکریاں فراہم کرانا نہ لکھا ہو  لیکن  ہر صفحے پر گئو ماتا اور یوگا کا اندراج ضروری ہے۔ایسا لگتا ہے بھاجپا کے گھر آنگن ،آفس آفس ،صبح شام، دن رات گئو ماتا کی آں سنائی دیتی ہے۔ اسی لئے    گا ئے نہ کاٹو لیکن اس کے نام پر مارو ،کاٹو، پیٹو سب کی اجازت تو ہے ساتھ میں یومِ یوگا  منائو ۔مودی مہاراج سے لیکر یوسف صوفی تک یوگا ڈے مناتے ہیں ۔آسن کرتے ہیں ۔ کیا پتا کوئی انہیں سکھاتا ہے بھی کہ کچھ آسن سے پرہیز کرو کیونکہ یہ آسن انسانیت کے لئے ہانی کارک ہیں۔ہر گلی ہر شہر میں جو مارپیٹ آسن کرتے ہیں ،بھکتو اس سے پرہیز کرو۔ سوشل میڈیا پر جو گالی آسن کرتے ہو اس سے بچو۔ہر آنے جانے والے پر ، اگر اقلیت سے تعلق ہے ، جان لیوا آسن کرتے ہو اس سے بھارت کو مکت کرلو۔
میں شکار ہوں کسی اور کا مجھے مارتا کوئی اور ہے
مجھے بکری جس نے بنادیا وہ تو بھیڑیا کوئی اور ہے
(رابط[email protected]/9419009169  )  
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پانپور میں اکھنور کانوجوا ن غرق آب، تلاش جاری
تازہ ترین
ضلع انتظامیہ رام بن نے ’’ کھیر بابا یاترا ‘‘کا چنڈراکوٹ، پرجوش استقبال کیا
تازہ ترین
ٹنل کے آرپارپہاڑی علاقوں میں تازہ برف باری ،میدانی علاقوں میں بارشیں، 3جون تک مزید بارشوں کی پیشگوئی
تازہ ترین
سینکڑوں عقیدتمند کشمیری پنڈت کھیر بھوانی میلے کے لیے روانہ
تازہ ترین

Related

کالممضامین

مشتاق احمد بٹ کی تصنیف Flames of Soil میری نظر میں تجزیہ

May 30, 2025
کالممضامین

’’واردات‘‘ — دیہی زندگی کا آئینہ، کرشن چندر کے تخلیقی قلم سے تبصرہ

May 30, 2025
کالممضامین

علامہ آغا سید محمد باقر الموسوی الصفوی | علم، عرفان اور خدمت کا عظیم سفر

May 30, 2025
کالممضامین

جوہری ہتھیاروں کا پھیلائودُنیابھرکے لئے تباہ کُن! | چین پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی، جنگ کی صورتحال جاری ؟ حال و احوال

May 30, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?