Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

کیا ریاست واقعی اوڈی ایف ہوگئی ؟

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: September 19, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
9 Min Read
SHARE

جموں وکشمیر کو زبانی طور پر اوپن ڈیفیکیشن فری یعنی کھلے میں رفع حاجت سے مبر اریاست قرار دیاگیاہے تاہم زمینی سطح کے حقائق حکام کے دعوئوں کے بالکل منافی ہیں اور جہاں عوامی مقامات و شاہرائوں پر بیت الخلاء کی کوئی سہولیات میسر نہیںوہیں ریاست میں اب بھی بہت بڑی آبادی ایسی ہے جو بیت الخلا ء کی انفرادی سہولیات سے محروم ہے ۔حکام نے پچھلے چار سال کے دوران سوچھ بھارت مشن (گرامین ) کے تحت ریاست بھر کے دیہی علاقوں میں 11لاکھ انفرادی بیت الخلا ء اور 1350کمیونٹی بیت الخلائوں کی تعمیر کا دعویٰ کیاہے اور یہ دعویٰ بھی کیاگیاہے کہ بیس لائن سروے (Base line Survey)کے مطابق جتنے بھی بیت الخلاء تعمیرکئے جانے تھے وہ کردیئے گئے ہیں جس کے ساتھ ہی ریاست کو دیاگیاہدف پورا ہوگیا اور یہ کھلے میں رفع حاجت سے مبراہوگئی ۔تاہم اگر زمینی سطح پر حالات کاجائزہ لیاجائے تو معلوم ہوتاہے کہ یہ دعوے مکمل طور پر حقیقت پر مبنی نہیں ہیںاور اب بھی بہت بڑی آبادی انفرادی بیت الخلائوں سے محروم ہے ،جسے کھلے عام رفع حاجت پر مجبور ہوناپڑتاہے ۔قابل ذکر ہے کہ بیس لائن سروے کئی سال قبل تیار کیاگیاہے جس میں تب بھی سبھی مستحق کنبوں کو شامل نہیں کیاگیا اور پھر پچھلے کئی برسوں کے دوران مزیدکنبے مستحقین کے زمرے میں آگئے مگر حکومت کی طرف سے چونکہ اسی سروے کو ہی بنیاد بنایاگیاتھا،اس لئے یہ کنبے بیت الخلائوں کی تعمیر سے محروم رہ گئے ۔یہ امر بھی حقیقت ہے کہ سکیم کے تحت انفرادی بیت الخلائوں کیلئے بارہ بارہ ہزارروپے فراہم کئے گئے ۔اگر فی کنبہ پورے بارہ  ہزار روپے ہی فراہم ہوئے ہوں گے توبھی اس رقم سے آج کے اس مہنگائی کے دور میں ایک بیت الخلاء کی تعمیر انسانی تصور سے باہر ہے ۔اگر چہ کافی لوگوں نے اس رقم کے علاوہ اپنے طور پر پیسے خرچ کرکے بیت الخلائوں کی تعمیر کی لیکن متعدد جگہوں پر خالی کموڑاور ٹین کی چادریں لگاکر ڈھانچےکھڑے کردیئے گئےجبکہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ایک انفرادی بیت الخلاء کی تعمیر میں اچھی خاصی رقم خرچ ہوتی ہے۔اب اس پر بحث کرنامقصود نہیں کہ اعدادوشمار کوکس طرح سے مرتب کرکے پیش کیاگیا ہے بلکہ اہم بات یہ ہے کہ عوامی مقامات اور سبھی گھروں کااحاطہ کئے بغیر ہی ریاست کو اوڈی ایف قرار دیاگیاہے ۔اگر صرفخطہ پیر پنچال کو وادیٔ کشمیر سے ملانے والی مغل شاہراہ کی ہی بات کی جائے تواس پر کسی بھی جگہ پر ایک بیت الخلاء بھی تعمیر نہیں کیاگیاجبکہ روزانہ ہزاروں کی تعدا د میں لوگ اس پر سفر کرتے ہیں ۔ حد تویہ ہے کہ پیرگلی جیسے مصروف ترین مقام پربھی کوئی بیت الخلاء تعمیر نہیں ہوا ۔ا سی طرح سے دیگر کئی سڑکوں پر مسافروں کیلئے بیت الخلاء تعمیر نہیں کئے گئے اور نہ ہی دیگر عوامی مقامات پر یہ سہولت فراہم ہے ۔ کئی مستحق کنبے بھی بیت الخلاء کی سہولت سے محروم ہونےکی وجہ سے ابھی بھی کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیںلیکن اس کے باوجود حکومت کے مطابق ریاست اوڈی ایف ہوچکی ہے اور اب اس درجہ کی برقراری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ درجہ کی برقراری سے قبل حقیقی معنوں میں اس کے حصول کیلئے اقدامات کئے جائیں اور حکام اسی بات پرمطمئن نہ رہیں کہ ان کی طرف سے فراہم کردہ ڈاٹا کے مطابق جموں وکشمیر کو کھلے عام رفع حاجت سے مبراریاست قرار دیاگیا ہے۔

 
 
 
 
 
 
 کیا ریاست واقعی اوڈی ایف ہوگئی ؟
جموں وکشمیر کو زبانی طور پر اوپن ڈیفیکیشن فری یعنی کھلے میں رفع حاجت سے مبر اریاست قرار دیاگیاہے تاہم زمینی سطح کے حقائق حکام کے دعوئوں کے بالکل منافی ہیں اور جہاں عوامی مقامات و شاہرائوں پر بیت الخلاء کی کوئی سہولیات میسر نہیںوہیں ریاست میں اب بھی بہت بڑی آبادی ایسی ہے جو بیت الخلا ء کی انفرادی سہولیات سے محروم ہے ۔حکام نے پچھلے چار سال کے دوران سوچھ بھارت مشن (گرامین ) کے تحت ریاست بھر کے دیہی علاقوں میں 11لاکھ انفرادی بیت الخلا ء اور 1350کمیونٹی بیت الخلائوں کی تعمیر کا دعویٰ کیاہے اور یہ دعویٰ بھی کیاگیاہے کہ بیس لائن سروے (Base line Survey)کے مطابق جتنے بھی بیت الخلاء تعمیرکئے جانے تھے وہ کردیئے گئے ہیں جس کے ساتھ ہی ریاست کو دیاگیاہدف پورا ہوگیا اور یہ کھلے میں رفع حاجت سے مبراہوگئی ۔تاہم اگر زمینی سطح پر حالات کاجائزہ لیاجائے تو معلوم ہوتاہے کہ یہ دعوے مکمل طور پر حقیقت پر مبنی نہیں ہیںاور اب بھی بہت بڑی آبادی انفرادی بیت الخلائوں سے محروم ہے ،جسے کھلے عام رفع حاجت پر مجبور ہوناپڑتاہے ۔قابل ذکر ہے کہ بیس لائن سروے کئی سال قبل تیار کیاگیاہے جس میں تب بھی سبھی مستحق کنبوں کو شامل نہیں کیاگیا اور پھر پچھلے کئی برسوں کے دوران مزیدکنبے مستحقین کے زمرے میں آگئے مگر حکومت کی طرف سے چونکہ اسی سروے کو ہی بنیاد بنایاگیاتھا،اس لئے یہ کنبے بیت الخلائوں کی تعمیر سے محروم رہ گئے ۔یہ امر بھی حقیقت ہے کہ سکیم کے تحت انفرادی بیت الخلائوں کیلئے بارہ بارہ ہزارروپے فراہم کئے گئے ۔اگر فی کنبہ پورے بارہ  ہزار روپے ہی فراہم ہوئے ہوں گے توبھی اس رقم سے آج کے اس مہنگائی کے دور میں ایک بیت الخلاء کی تعمیر انسانی تصور سے باہر ہے ۔اگر چہ کافی لوگوں نے اس رقم کے علاوہ اپنے طور پر پیسے خرچ کرکے بیت الخلائوں کی تعمیر کی لیکن متعدد جگہوں پر خالی کموڑاور ٹین کی چادریں لگاکر ڈھانچےکھڑے کردیئے گئےجبکہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق ایک انفرادی بیت الخلاء کی تعمیر میں اچھی خاصی رقم خرچ ہوتی ہے۔اب اس پر بحث کرنامقصود نہیں کہ اعدادوشمار کوکس طرح سے مرتب کرکے پیش کیاگیا ہے بلکہ اہم بات یہ ہے کہ عوامی مقامات اور سبھی گھروں کااحاطہ کئے بغیر ہی ریاست کو اوڈی ایف قرار دیاگیاہے ۔اگر صرفخطہ پیر پنچال کو وادیٔ کشمیر سے ملانے والی مغل شاہراہ کی ہی بات کی جائے تواس پر کسی بھی جگہ پر ایک بیت الخلاء بھی تعمیر نہیں کیاگیاجبکہ روزانہ ہزاروں کی تعدا د میں لوگ اس پر سفر کرتے ہیں ۔ حد تویہ ہے کہ پیرگلی جیسے مصروف ترین مقام پربھی کوئی بیت الخلاء تعمیر نہیں ہوا ۔ا سی طرح سے دیگر کئی سڑکوں پر مسافروں کیلئے بیت الخلاء تعمیر نہیں کئے گئے اور نہ ہی دیگر عوامی مقامات پر یہ سہولت فراہم ہے ۔ کئی مستحق کنبے بھی بیت الخلاء کی سہولت سے محروم ہونےکی وجہ سے ابھی بھی کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور ہیںلیکن اس کے باوجود حکومت کے مطابق ریاست اوڈی ایف ہوچکی ہے اور اب اس درجہ کی برقراری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ درجہ کی برقراری سے قبل حقیقی معنوں میں اس کے حصول کیلئے اقدامات کئے جائیں اور حکام اسی بات پرمطمئن نہ رہیں کہ ان کی طرف سے فراہم کردہ ڈاٹا کے مطابق جموں وکشمیر کو کھلے عام رفع حاجت سے مبراریاست قرار دیاگیا ہے۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

سپریم کورٹ نے آدھار کو شناختی ثبوت کے طور پر قبول نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھایا
برصغیر
آدھار کارڈ شہریت کا ثبوت نہیں: الیکشن کمیشن آف انڈیا
برصغیر
جموں کشمیر اپنی پارٹی کا ضلع ترقیاتی کمیشنر سرینگر کے نام مکتوب ، 13جولائی کو مزار شہداء پر فاتحہ خوانی کی اجازت طلب کی
تازہ ترین
سعودی کابینہ نے غیرملکیوں کو جائیداد کی ملکیت دینے کے قانون کی منظوری دے دی
برصغیر

Related

اداریہ

! ہماراقلم اور ہماری زبان

July 9, 2025
اداریہ

کشمیر میں ایمز کی تکمیل کب ہوگی؟

July 9, 2025
اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?