سرینگر //جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ وادی میں نوجوانوں کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ایک غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ بلاوجہ طلبا کو کیمپوں اور پولیس تھانوں پر بْلا کر اْن سے غیر ضروری سوالات کئے جاتے ہیں اور اْن کے مذہبی معاملات اور رجحانات کو خاص طور سے نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس طرح کھوج کرید کی جاتی ہے جیسے کہ دیندار بننا اور دینی فرائض کی انجام دہی سب سے بڑا جرم اور تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ ضلع بارہمولہ کی پولیس نے اس معاملے میں تمام حدود کو پار کیا ہے، جس سے یہ واضح پیغام ملتا ہے کہ اب ہمیں یہاں کی پولیس سے پوچھ کر ہی مذہبی فرائض پر عمل کرنا ہے اور کتابوں کی اْسی فہرست سے مطالعے کے لئے مواد کا انتخاب کرنا ہے، جو پولیس اور دیگر ایجنسیاں اجراء کریں۔جماعت اسلامی جموں وکشمیر پولیس کے اس طرز عمل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اس مذموم سلسلے کو فوری طور پر روکنے پر زور دیتی ہے اور پولیس کو یاد دلاتی ہے کہ اس کا اصل فریضہ سماجی برائیوں اور ناانصافیوں کو روکنا ہے نہ کہ اخلاقی اقدار کے فروغ کی پْر امن سرگرمیوں پر قدغن لگانا۔ پولیس کو اپنے منصفی فرائض انجام دینے کی طرف توجہ دینی چاہئے اور سماجی برائیوں کی روک تھام کے لئے مثبت اقدامات کرنے چاہئیں اس سلسلے میںنوجوانوں کا دیندار طبقہ ہی کار آمد ثابت ہوسکتا ہے۔