Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

کہانی کوئی سنائو متاشا!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 21, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
4 Min Read
SHARE
تمہیں پتہ ہے یہ جو تم اس پہاڑ سے دیکھ رہے ہو کیا ہے؟
بیٹا:نہیں دادی مجھے کچھ خاص دکھائی نہیں دے رہا ہے۔خاموش اور ویران جگہ معلوم ہوتی ہے۔۔۔کیا کچھ اور ہے؟
ہا ہاہا!ارے میرے پیارے تم نے با لکل صحیح سمجھا ،یہاں کے مکینوں کی زندگی اجیرن ہوتی جارہی ہے۔ان کی زندگی تنائو سے بھری پڑی ہیں۔
بیٹا:دادی دادی میں کچھ سمجھا نہیں!
دادی:یہاں ایک زمانے میں لوگ آباد تھے۔۔ہائے کیا بتاوں تمہیں وہ کیسے دن تھے۔یہاں کی ہر چیز میںدلنواز اور پُرکشش تھی ،ہر طرف حسین و جمیل مناظر۔تمہیں کیا بتائوں ایک شاعر نے اس  ویران جگہ کو ایرانِ صغیر کے نام سے یاد کیا تھا ۔لیکن۔۔
بیٹا:لیکن کیا دادی؟دادی آپ چپ کیوں ہو گئے ،بولو پھر کیا ہوا۔آخر ایسا کیا ہوا جس کی وجہ سے یہ جگہ ویرانی میں تبدیل ہوگئی۔
دادی:بیٹا کہاں سے شروع کروں اور کہاں پر ختم۔
بیٹا:دادی pleaseبتائو نا ۔
دادی:یہ تمہارے بس کی بات نہیں ہے۔تم ابھی کمسن ہو ۔ابھی تمہارے دانت بھی پورے نہیں نکل آئے ہیں۔
بیٹا:دادی میں چھوٹا نہیں ہوں ،دیکھو میں اس پتھر کو اس بڑے سانڈ پر کیسے مارتا ہوں۔ ۔۔۔دیکھا  دادی میں بڑا ہو گیا ہوں۔۔اب بتائو pleaseدادی!
دادی:اچھا چلو میں آپ کو بتائو ں گئی.
بیٹا: لیکن دادی آرام سے بولنا تاکہ مجھے یاد رہے اور پھر میں بھی یہ داستان اپنے بچوں کو سنائوں گا۔
دادی:ہاں بیٹا سنو!میں تمہیں زیادہ دور نہیں بلکہ اپنے بچپن کی کہانی سناتی ہوں ۔یہ کہانی مجھے میرے بابا سنایا کرتے تھے۔
بیٹا:ٹھیک ہے دادی ۔اب سناو بھی!
دادی: میرے بابا کہتے تھے دورِقدیم سے ہی اس مظلوم اور بیچاری جگہ کو دکھوں اور مظالم سے گزرنا پڑا۔
بیٹا:کیا دادی!یہ مظلوم،دکھوں،مظالم کیا ہوتا ہے؟
دادی:جب تم بڑے ہوجاو گے سب سمجھ جائو گے۔۔۔۔۔
بیٹا:دادی  کہا نا میں بہت بڑا ہوگیا ہوں۔سب سمجھ جاتا ہوں،میں فون پر سب دیکھتا ہوں۔اچھادادی بتایئے کن لوگوں نے اس جگہ کو ویران بنایا۔
دادی:کسی ایک شخص نے نہیں بلکہ بہت سارے لوگوں نے مل کر اس جنت کو جہنم بنا نے کی کوشش کی ہے۔
بیٹا:دادی مجھے ان لوگوں کا نام بتائو
دادی: کالے دیو،سفید دیو،سرخ دیو۔۔
بیٹا: یہ سارے تو دیو ہیں۔۔۔انسان تو نہیں!
دادی:ہاں بیٹا میں نے بھی اپنے بابا سے یہی سوال کیا تھا۔پتہ ہے بابا نے کیا جواب دیا۔
ہاں بیٹی یہ سمجھوکہ وہ انسان نہیں بلکہ جن اور دیو تھے،اگر انسان ہوتے تو اتنے بے درد ی اور وحشت ناکی سے بیچارے پیڑپودوں کو نہیں کاٹتے۔۔۔۔
پھر میں نے ایک اور سوال کیاتھا۔۔
بیٹا:کون سا سوال؟دادی
دادی:کیا انسان ظلم نہیں کرسکتا؟
بابا:نہیں میری جان ،انسان  انسانیت کا نام ہے،انسان وہ ہے جو دوسرے انسان کے لیے رحمت ہونہ کہ زحمت۔
بیٹا:اچھا دادی اس میں آخر اس بیچاری جگہ کی کیا غلطی تھی۔کیوں اسے بے وجہ تکلیف پہنچائی گئی۔
دادی:آہ۔۔۔کیا بتائو بیٹا،اس گلشن میں کئی پھول کھلتے تھے لیکن اب نقش و نگارِطاقِ نسیاں ہوگئے!
بیٹا:دادی دادی میں بول رہا ہوں اس کی کیا وجہ ہے؟
دادی:آہ بھر کر بولی،دلنوائی!
بیٹا:دلنوائی!مطلب؟
دادی:تم سب دھیرے دھیرے سمجھ جائو گئے،
بیٹا:آپ کو پتہ ہے دادی میں سب سمجھ گیا۔۔۔۔
دادی:کیا؟
بیٹا:دادی اس جگہ کے لیے ایک ـ''نئی لہر''آنے والی ہے ۔۔۔شاید
دادی:ہاہاہا۔اچھا بیٹا ''منٹو کا نیا قانون''۔۔۔۔۔خواب۔۔۔ خواب ۔۔۔۔۔۔سراب ۔۔۔۔۔سراب۔۔۔۔اللہ مالک!
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے 
بیٹا:یہ منٹو کون ہے ،اور نیا قانون کیا ہوتا ہے؟
دادی:چلو چلو۔۔۔۔۔دیر ہوگئی ہے ۔۔کالے دیوئوںکا سایہ منڈلا رہا ہے ۔۔۔۔جلدی چلو ۔۔۔۔تم سب سمجھ جائو گے۔۔۔۔
ٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌٌ********   
(ریسرچ اسکالر شعبہ اردو یونی ورسٹی آف کشمیر)
ای میل؛[email protected]
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پونچھ کے سرکاری سکولوں میں تشویش ناک تعلیمی منظرنامہ،بنیادی سرگرمیاں شدید متاثر درجنوں سرکاری سکول صرف ایک استاد پر مشتمل
پیر پنچال
فوج کی فوری طبی امداد سے مقامی خاتون کی جان بچ گئی
پیر پنچال
عوام اور فوج کے آپسی تعاون کو فروغ دینے کیلئے ناڑ میں اجلاس فوج نے سول سوسائٹی کے ساتھ سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا
پیر پنچال
منشیات کے خلاف بیداری مہم بوائز ہائر سیکنڈری سکول منڈی میں پروگرام منعقد کیاگیا
پیر پنچال

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

وہ میں ہی ہوں…! افسانہ

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?