محمد تسکین
بانہال// تحصیل کھڑی کے مہو علاقے میں لوگوں نے اتوار کے روز محکمہ پی ایم جی ایس وائی اور ٹھیکیداروں کی مبینہ ملی بھگت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ لوگ علاقہ مہو سے بس سروس کو شروع کرنے سے جہاں بہت خوش تھے وہیں سڑک کی تنگی اور جگہ جگہ ملبے کی وجہ سے مشکل سے یکطرفہ ٹریفک کے ہی قابل کھڑ۔ مہو سڑک کی کشادگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ کھڑی۔ مہو سڑک پی ایم جی ایس وائی کے زیر تعمیر ہے اور ایک دہائی کے عرصے سے بھی یہ سڑک مکمل طور سے تیار نہیں کی گئی ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ پی ایم جی ایس وائی کے انجینئروں اور ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے اس سڑک کا منڈکباس اور مہو کے درمیان کا بیشتر جگہوں پر سڑک کی چوڑائی چھ میٹر کے بجائے تین ہی میٹر ہے جس کی وجہ سے یہ سڑک چھوٹی مسافر گاڑیوں کیلئے محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کی صبح سے بانہال اور مہو کے درمیان ایک پرائیویٹ بس سروس کو شروع کیا گیا لیکن سڑک کی متعدد مقامات پر حالت خراب ہے اور تنگی ، غیر ہمواری اور جگہ جگہ پچھلے پہاڑیوں سے گر آئے ملبے کی وجہ سے مسافر گاڑیوں خاصکر بس کو حادثے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہو سے صبح نو بجے اور بانہال سے سہ پہر تین بجے یہ بس چلا کرے گی اور غریبوں کیلئے اہمیت کا حامل اس بس سروس کی کامیابی کا دارومدار سڑک کی حالت سے مشروط ہے۔ انہوں نے ممبر اسمبلی بانہال سجاد شاہین اور ضلع رام بن سے مطالبہ کیا کہ وہ کھڑی۔ مہو سڑک کو فوری طور پر کشادہ کرنے کیلئے احکامات صادر کریں تاکہ اس بس سروس کو بغیر کسی خطرے کے چلایا جا سکے۔