بانہال // تحصیل کھڑی اور تحصیل رام بن کے سمبڑ علاقے کے درمیان زیر تعمیر ریلوے ٹنل نمبر 49 کے کئی مقامات پر پچھلے دو مہینے سے زمینداروں کی ہڑتال اور دھرنا مسلسل جاری ہے جس کی وجہ سے ہندوستان کے اس سب سے لمبے زیر تعمیر ریلوے ٹنل کا کام کھڑی کے کنڈن ، سرن اور ہنگنی کے مقامات پر ٹھپ ہے۔ دھرنے پر وہ متاثرہ زمیندار بیٹھے ہیں جن کے رہائشی مکان اور بیشتر ملکیتی اراضی ریلوے کی زد میں آئی ہے لیکن اس کے باوجود بھی تعمیراتی کمپنی اِفکان متاثرہ زمینداروں اور مقامی ہنر مند افراد کے بجائے بیرون ریاستی لوگوں کو کام فراہم کرکے اْن کے حق پر شب خون مار رہی ہے۔ دو مہینے سے دھرنے میں شامل متاثرہ زمینداروں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ ان کی سینکڑوں کنال ملکیتی اراضی اور رہائشی مکانات ریلوے ٹنل پروجیکٹ کی زد میں آئے ہیں اور نوکری کی بات کرنے پر پولیس کے زریعے مداخلت کرائی جاتی ہے اور زمینداروں کے خلاف کمپنی کئی کیس درج کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریلوے ٹنل میں مزدوری کاکام چاہتے ہیں اس لئے بیرون ریاست مزدروں کے بجائے مقامی متاثرین کو ترجیح دی جائے۔ دھرنے پر بیٹھے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی مقامی لوگوں نے روزگار کے بارے میں اپنی آواز اٹھائی تو افکان کمپنی کے ذمہ دار رامسو اور کھڑی پولیس کو بلاکر انہیں تھانے پہنچاتے ہیں اور اپنا حق مانگنے کی پاداش میں کئی غریب زمینداروں اور مستحق افراد کے خلاف پولیس کیس درج کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ٹنل کی تعمیراتی کمپنی افکان اور کشمیر ریل پروجیکٹ کو تعمیر کرنے والی سرکاری ایجنسی اِرکان اور شمالی ریلوے نے پوری انتظامیہ کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے اور غریب زمینداروں کی فریاد صدا بہ صحر ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بے بس اور مشکلات میں گھرے زمینداروں نے اپنا حق حاصل کرنے کیلئے ریلوے ٹنل نمبر 49/B پر زمینداروں نے سرن ، کنڈن اور ہنگنی کے تین مقام پر پچھلے دو ماہ سے دھرنا دے رکھا ہے جس میں مشکلات میں پھنسے زمیندار اور مستحق ہنر مند شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک کمپنی نے سرد مہری کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ دھونس دباو کے زریعے دھرنے پر بیٹھے زمینداروں کو اپنے حق سے دستبردار کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اور ضلع ، تحصیل اور پولیس انتظامیہ مسئلے کا کوئی پر امن حل نکالنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ تحصیل کھڑی کے سرن علاقے سے تحصیل رام بن کے سمبڑ تک تعمیر کئے جانے والا یہ 13کلومیٹر لمبا ریلوے ٹنل ہندوستانی ریلوے کا سب سے لمبا ریلوے ٹنل بن کر تیار ہوگا اور اس ٹنل کے مکمل ہونے سے کٹرہ اور بانہال کے درمیان ریل سروس کو شروع کرنے میں مزید جلدی ہوگی لیکن اس پروجیکٹ پر کمپنیوں کی من مانی اور خود غرضی کی وجہ سے اب تک کئی مہینے کا کام متاثر ہوا ہے اور یہ سلسلہ کمپنیوں کے غیر منصفانہ اور ناروا سلوک کی وجہ سے جاری ہے۔