شوپیان//جنوبی ضلع شوپیان میں فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم آرائی ایک جنگجواور عام شہری کی ہلاکت پر ختم ہوئی ۔مہلوک شہری کے حوالے سے پولیس اور لواحقین کے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں ۔پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کے خلاف پہلے سے ہی ایف آئی آر درج ہے تاہم لواحقین کے مطابق ان کا مہلوک عزیز پیشے سے ایک ٹھیکیدار تھا جس کا عسکریت کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔معلوم ہوا ہے کہ سنیچر کی سہ پہر3:30 بجے فوج کی 23پیرا، سی آر پی ایف اور ایس او جی شوپیان نے مشترکہ طور پر گاگرن اور کھڈپورہ کے درمیان ہڈو علاقے میں جنگجوؤںکی موجود گی سے متعلق مصدقہ اطلاع ملنے پر علاقے میں تلاشی مہم شروع کردی۔ گھر گھر تلاشی کے دوران وہاں موجود جنگجووں نے فورسز پر فائرنگ کی جسکی وجہ سے ایک فوجی اہلکار زخمی ہوگیا جس کے بعد7 بجے کے قریب دونوں طرف سے تصادم آرائی شروع ہوئی۔ طرفین میں زبردست گولیوں اور دھماکوں کی وجہ سے پورا علاقہ دہل اٹھا۔رات دیر گئے خونریز تصادم آرائی ایک جنگجو عرفان احمد بٹ ولد علی محمد بٹ ساکنہ بنڈزو پلوامہ اور عام شہری شاہد منصور میر ولد منصور احمد میر ساکنہ ہڈو کھڈپورہ میمندر کی ہلاکت کے بعد ختم ہوئی۔جھڑپ کے دوران مقامی لوگوں نے فورسز اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیاجنہوں نے پتھراؤ کررہے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے طاقت کا استعمال کیا۔ذرائع کے مطابق تصادم آرائی کے دوران ایک جنگجو زخمی ہونے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب رہاہے۔ادھر ضلع بھر میں ہلاکتوں کے خلاف مکمل ہڑتال رہی۔واضح رہے کہ ضلع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات سنیچر کی شام کو ہی بند کر دی گئیں ۔اس جھڑپ میں جان بحق ہونے والے جنگجواور عام شہری کی نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔عسکریت پسند عرفان احمد بٹ کی چار بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔اور اسے کھڈپورہ شوپیان میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گونج میں سپرد لحد کیا گیا۔اس دوران اس جھڑپ کے دوران جاں بحق ہوئے عام شہری شاہد منصور کے افراد خانہ نے بتایا کہ شاہد ٹھیکیدار تھا اور اسکا ایک پانچ سالہ بچہ ہے۔ شاہد سنیچر کی سہ پہر ساڑھے تین اپنے گھر سے بازار کی طرف نکلا تھا اور علاقے میں فورسز پہلے سے ہی موجودتھے جسکا اسے پتا نہیں تھا۔ اسکے بعد ہم نے شاہد کو بہت بار فون کئے مگر اسکا موبائل بند آرہا تھا۔بعد میں صبح ہم نے شاہد کی میت کو پولیس لائنز میں گولیوں سے چھلنی خون میں لت پت پایا۔پولیس نے جھڑپ اور عام شہری کی ہلاکت کے بارے میں اتوار کو ایک تحریری بیان جاری کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ کھڈپورہ شوپیان میں جنگجوئوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے کی بنیاد پرہفتہ کی شام محاصرہ اور تلاشی کارروائی عمل میں لائی گئی ۔ان کا کہناتھا کہ تلاشی کارروائی کے دوران علاقے میں موجود جنگجوئوں نے فورسز پر فائرنگ کی ،جوابی کارروائی کے دوران طرفین کے مابین جھڑپ کا سلسلہ شروع ہوا ۔پولیس نے بتایا کہ معیاری عملیاتی طریقہ کار اپنایا گیا اور آس پڑوس سے عام شہری کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ معرکہ آرائی کے مقام سے تلاشی کارروائی کے دوران 2افراد کی نعشیں برآمد کی گئیں جن میں ایک جنگجو محمد عرفان بٹ ساکنہ بنڈزو پلوامہ کی تھی ،جو حزب المجاہدین سے وابستہ تھااور 2017سے جنوبی کشمیر میں سرگرم تھا ۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ دوسرے مہلوک کی شناخت شاہد میر کے بطور ہوئی ،جسکے خلاف ایک ایف آئی آر زیر نمبر201/2004زیر دفعہ 7/25آرمز ایکٹ پولیس اسٹیشن میں ملی ٹنسی سے متعلق درج ہے۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران کم ازکم 2مزید جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے اور خون دبوں سے پتہ چلتا ہے کہ وہ زخمی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جس مکان میں جنگجوئوں نے پناہ لی تھی اور جہاں سے انکائونٹر شروع ہوا جنگجو کمین گاہ کے بطور استعمال کرتے تھے ،کیونکہ یہاں کمین گاہ کے سراغ ملے ۔پولیس کے مطابق جھڑپ کے مقام سے ہتھیار اور گولی بارود کے علاوہ قابل اعتراض مواد بھی برآمد کیا گیا ۔پولیس نے معاملے کی نسبت ایک کیس درج کیا اور اسکی تحقیقاتی کی جارہی ہے کیا جنگجو مذکورہ مکان کو کمین گاہ کے بطور استعمال کرتے تھے جبکہ اس سے متعلق دیگر امور کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے ۔ادھر جاں بحق عام شہری کے لواحقین کا کہنا ہے کہ شاہد کو جنگجوئیت کے ساتھ کوئی واستہ نہیں تھا ۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے شاہد کو 14برس قبل کے ایک فرضی کیس میں ملوث بتایا ۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا بیان بے بنیاد ہے اور شاہد ایک عام شہری تھا جبکہ پولیس اُسے بقول اُنکے جاں بوجھ کر فرضی کیس میں الجھا رہی ہے ۔انہوں نے سوالیہ انداز میںپولیس گزشتہ 14برسوں سے کہاں تھی ؟اب پولیس 14برس پرانے کیس کا حوالہ کیوں دے رہی ہے؟۔مہلوک شہری کے لواحقین نے مزید بتا یا ہے کہ شاہد کنٹریکٹر کے بطور کام کرتا تھا اور وہ مکانوں اور دیگر عمارتوں کی ’’شٹرنگ‘‘ کیا کرتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ مہلوک شہری بزرگ والدین ،بیوہ اور ایک برس شیر خوار بچے کو پیچھے چھوڑ گیا ۔