کولگام//کھڈونی کولگام علاقہ میں اتوار کی صبح خونین معرکہ آرائی میں تین جنگجو جاں بحق ہوئے ، جن کے بارے میں پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ تینوں پولیس اہلکار محمد سلیم کی اغواکاری اور بعد ازاں اس کی ہلاکت میں ملوث تھے۔تصادم آرائی میں تین مکان تباہ ہوئے جن میں ایک سابق جنگجو کا مکان بھی شامل ہے۔جبکہ دیگر کئی مکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔ جنگجوئوں کے نماز جنازہ میں سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور جلوس نکالے۔لیکن جنوبی کشمیر میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کسی مقام پر جھڑپ کے دوران مظاہرین مشتعل نہیں ہوئے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو نہیں کیا۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی
پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج ،سی آر پی ایف اور ریاستی پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ نے وانی محلہ کھڈونی کو اتوار کی صبح تقریباً پانچ بجے محاصرے میں لیا۔ محاصرے کے بعد جب یہاں تلاشی کارروائی شروع ہونے والی تھی تو ایک مکان میں موجود جنگجوئوں نے سیکورٹی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کردی، جس کے بعد جوابی کارروائی عمل میں لائی گئی ۔ مقامی لوگوںنے بتایاکہ اتوار کو صبح صادق کے بعد گولیاں چلنے کی آوازیں سنائی دیں اور وہ گھروں میں سہم کر رہ گئے ۔ لوگوں کے مطابق ایک مکان میں موجود جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان شدید گولی باری ہونے کے ساتھ ساتھ دھماکے بھی ہوئے ۔ پولیس نے بتایا کہ جنگجو جس مکان میں چھپے ہوئے تھے ،انہوں نے وہاں سے فائرنگ کرنے کے بعد دوسرے مکان میں پناہ لی ۔ محمد لطیف کے مکان میں جنگجوئوں نے مورچہ سنبھالا جس کے بعد طرفین کے درمیان گولی باری کئی گھنٹوں تک جاری رہی اور بالآخر مکان بدل بدل کر فائرنگ کرنیوالے تین جنگجومارے گئے ۔ مقامی لوگوں نے بتایاکہ محمد لطیف کے علاوہ سرتاج احمد وانی کے دورہائشی مکانوں کو مارٹر شیلوں اور بارودی مواد لگاکر تہس نہس کردیاگیا ۔ اس کے علاوہ کیبل نیٹ ورک کا ایک دفتر بھی تباہ ہوا۔ جبکہ ایک سینٹرو گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔پولیس نے بتایاکہ بعد میں ملبے سے جنگجوئوں کی تین لاشیں برآمد کی گئیں۔پولیس کے کہنا ہے کہ مارے گئے جنگجولشکر طیبہ سے وابستہ تھے جن میں پاکستان کارہنے والا ابو معاویہ ،مدثر احمد بٹ عرف ریحان ساکن کاترسوکولگام اور سہیل احمد ڈار ساکن ریڈونی بالا کولگام شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق مارے گئے جنگجوئوں کی نعشوں کے نزدیک سے دواے کے 47رائفلیں ، ایک کاربائین اور دیگر کچھ سامان برآمد کیاگیا۔ پولیس نے بتایاکہ ضروری لوازمات کے بعد دومقامی جنگجوئوں کی نعشوں کو لواحقین کے سپرد کردیاگیا جبکہ ابومعاویہ ساکن پاکستان کی نعش کو آخری رسومات کے لئے شمالی ضلع بارہمولہ بھیجاگیا۔
نماز جنازہ
جب مقامی جنگجونوجوانوں مدثر بٹ عرف شالی پورہ کاترسواورسہیل احمد ڈار ساکن ریڈونی بالا کی نعشوں کو آبائی علاقہ پہنچایا گیاتو یہاں پہلے سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جمع ہوئے تھے۔ دونوں مقامی عساکر کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جبکہ اس دوران جنگجوئوں کا ایک گروپ یہاں نمودار ہوا اورانہوںنے جاں بحق مقامی عساکر کو سلامی دینے کے لئے ہوائی فائرنگ کی ۔ دونوں جنگجو نوجوانوں کو مقامی مزارشہداء میں سپرد لحد کیاگیا جبکہ ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر کاترسو ، ریڈونی ، کھڈونی اور قصبہ کولگام میں پولیس وفورسز کے دستوں کو چوکنا رکھاگیاتھا۔ معلوم ہوا ہے کہ 11 اپریل کو عین اسی جگہ جھڑپ ہوئی تھی جہاں اتوار کو جھڑپ ہوئی۔اپریل کی جھڑپ میں احتجاجی مظاہرین نے تین جنگجوئوں کو زندہ نکالنے میں کامیابی حاصل کی تھی اور عین اسی روز سہیل نے بھی ہتھیار اٹھائے تھے۔جبکہ مدثر نے بھی اپریل کے پہلے ہفتے میں ہتھیار اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ہڑتال
کھڈونی جھڑپ کے فوراً بعدکولگام میں مکمل ہڑتال کے بیچ زندگی کی جملہ سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ انتظامیہ نے ہلاکتوں کے فوراً بعد جنوبی کشمیر کے کولگام اوراننت ناگ اضلاع میںانٹر نیٹ اور ٹرین سروس کو معطل رکھا ۔جبکہ بازار ویران اور سڑکیںسنسان نظر آئے۔
پولیس بیان
ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ایس پی وید نے بتایا کہ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران تین جنگجو مارے گئے اور ان کی نعشوں کو برآمد کیاگیا۔ ڈی جی پی نے سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پر لکھے ایک ٹویٹ میں کہاکہ کھڈونی کولگام میں جھڑپ کے دوران مارے گئے جنگجو پولیس اہلکار محمد سلیم کے اغوا اورقتل میں شامل تھے ۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق ابو معاویہ سیکورٹی فورسز پر حملوں اور عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔ سہیل نے تعلیم ادھوری چھوڑ کر مزدوری کا پیشہ اختیار کیا اور بعد میں لشکر میں شمولیت اختیار کی ۔ تصادم آرائی کے دوران فورسز کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔