جموں// دو ہفتہ کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد رسانہ عصمت دری اور قتل معاملہ کی سماعت پٹھانکوٹ ضلع عدالت میں پیر سے پھر شروع ہو رہی ہے ۔ متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف کو گواہی کیلئے طلب کیا گیا ہے ، عدالت میں فاضل جج کے روبرو بیان درج کروانے کے بعد معاملہ کے اس اہم ترین گواہ کو وکلاء صفائی کی جرح کا سامنا کرنا ہوگا ۔ وکلاء صفائی میں سے ایک انل سیٹھی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ متاثرہ بچی کے والد کا بیان سب سے اہم ہے اور یہ اس معاملہ میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہو سکتا ہے ۔اس دوران پرویش کمار عرف منو نامی ملزم کی عمر کے تعین کے لئے میڈیکل کالج جموں کے خصوصی بورڈ کی طرف سے دی گئی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے گی۔ وکیل صفائی کا دعویٰ ہے کہ واردات کے وقت ملزم کی عمر سن بلوغیت سے ایک ماہ کم تھی اس لئے اسے جونائل قرار دیا جائے تاہم سرکاری وکلاء کی طرف سے اس کی مخالفت کئے جانے کے بعد فاضل جج نے معاملہ میں ماہرین کی رائے طلب کرنے کی ہدایت دی تھی اور عدالت کے حکم پر جموں میڈیکل کالج کے ماہرین کا ایک بورڈ تشکیل دیا گیا تھا جس نے اپنی رپورٹ کرائم برانچ کے سپرد کر دی ہے ۔ پہلے سے ہی کٹھوعہ عدالت میں جونائل قرار دئیے گئے دوسرے ملزم شبھم کی عمر کا تعین بھی باقی ہے اور اس سلسلہ میں بھی عدالت میں معاملہ زیر سماعت ہے ۔ کرائم برانچ کی طرف سے پانچ سو صفحات کی چارج شیٹ میں 226گواہ بنائے گئے ہیں اور 15جون کو معاملہ کی سماعت شروع ہونے کے بعد صرف دو گواہوں پر ہی جرح ہو سکی ہے ۔ ان میں سے ایک گواہ ہیرا نگر پولیس کا ایک اہلکار تھا جب کہ دوسرا فورینسک لیبارٹری کا ملازم ہے ، ان دونوں سے بچی کی نعش کی برآمدگی اور ثبوت اکٹھا کئے جانے کے بارے میں جرح کی گئی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ جنوری میں ہیرا نگر کے رسانہ گائوں میں ایک آٹھ سالہ خانہ بدوش بچی کو اغوا کے بعد اجتماعی درندگی کا شکار بنایا گیا تھا اور اس کے بعد اسے بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتار ا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے معاملہ کی سماعت کٹھوعہ سے پٹھانکوٹ منتقل کر کے اس کی روزانہ بنیادوں پر بند کمرہ میں سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔