نئی دہلی// ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر نے گرمیت رام رحیم کے معاملہ میں ریاستی حکومت کی طرف سے صحیح وقت پر مناسب قدم اٹھائے جانے کا آج دعوی کیا اور کہا کہ ریاست میں صورتحال اب پوری طرح سے معمول پر ، پرامن اور قابو میں ہے ۔ مسٹر کھٹر نے آج یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر امت شاہ سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں اپوزیشن کی طرف سے ان کے استعفی کے مطالبہ کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں ریاستی حکومت کی جانب سے بی جے پی صدر کو سبھی متعلقہ رپورٹوں سے آگاہ کیا گیا ہے اور اب سبھی چیزیں ٹھیک ہو گئی ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اس معاملے میں، ریاستی حکومت نے کافی صبر وتحمل سے کام لیا اور عدالت کے ہر حکم کی تعمیل کی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی صورت حال پرامن ہے اور انکی حکومت نے صحیح وقت پر مناسب اقدامات کیے ہیں۔ گرمیت رام رحیم کو سزا سنائے جانے کے بعد بھڑکے تشدد میں 38 لوگوں کے مارے جانے کے پیش نظر اپوزیشن کی طرف سے ان کے استعفی کا مطالبہ کئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ریاست میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہا ہے اور استعفی مانگنے والے استعفی مانگتے رہتے ہیں۔ پنچکولہ کی مرکزی تفتیشی بیورو کی خصوصی عدالت میں رام رحیم کو مجرم قرار دینے کے بعد ہریانہ کے سرسا اور پنچکولہ میں ڈیرہ حامیوں نے تشدد اور آگ زنی کی تھی جس سے نظم ونسق کی صورتحال خراب ہو گئی تھی۔ اس پر اپوزیشن نے حکومت پر نکتہ چینی کی تھی ۔ یہ پوچھنے پر کہ کیا وہ وزیر اعظم نریندر مود¸ کو بھی حالات کے بارے میں بتائیں گے ، مسٹر کھٹر نے کہا کہ بی جے پی میں قومی صدر کو رپورٹ کرنے کا ضابطہ ہے ، اس لئے انہوں نے مسٹر شاہ کو پوری معلومات دے دی ہے اور آگے جسے بھی کچھ کہنا ہے وہی کہیں گے ۔ بی جے پی کے ممبران اسمبلی کے گرمیت رام رحیم کے رابطے میں رہنے کے بارے میں ایک سوال پر وزیر اعلی نے کہا کہ پہلے کچھ ارکان اسمبلی ملتے رہے ہوں گے لیکن جس دن سے یہ معاملہ ہوا ہے ، اس کے بعد سے کوئی بھی نہیں ملا ہے ۔ سیکورٹی فورسز کی طرف سے طاقت استعمال کئے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم کے مطابق کسی طرح کی لاپروائی نہیں برتی گئی اور صرف اسی جگہ کم از کم طاقت استعمال کی گئی جہاں تشدد ہوا۔