جاوید اقبال
مینڈھر //کھنیترٹانڈا سے ہائی سکول چرون تک جانے والی بارہ کلو میٹر طویل سڑک کی حالت اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ اس پر گاڑیوں کا چلنا نہایت دشوار ہو گیا ہے۔ سڑک پر گہرے گڈھے، مٹی اور جگہ جگہ ٹوٹ پھوٹ نے مقامی عوام کی زندگی کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ یہ سڑک علاقے کے درجنوں دیہات کو جوڑتی ہے اور روزانہ سینکڑوں لوگ، بشمول طلباء، مریض اور بزرگ افراد اس راستے سے سفر کرتے ہیں۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ سڑک کی ناگفتہ بہ حالت کے باعث مریضوں کو ہسپتال پہنچانے میں شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ طلبہ کو اسکول جانے میں بھی وقت ضائع ہوتا ہے اور وہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں۔ کاروباری طبقہ بھی سڑک کی خرابی سے متاثر ہوا ہے، کیونکہ سامان کی ترسیل اور آمد و رفت میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سڑک کی مرمت کے سلسلے میں کئی بار متعلقہ حکام کو اطلاع دی گئی، مگر تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر سڑک کی مرمت نہ کی گئی تو کسی بھی وقت بڑا حادثہ پیش آ سکتا ہے۔متاثرہ دیہات کے لوگوں نے کابینہ وزیر جاوید احمد رانا سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے متعلقہ محکمہ کے اعلیٰ افسران کو ہدایت دیں تاکہ سڑک کی مرمت کا کام فوری طور پر شروع کیا جا سکے۔ عوام کا کہنا ہے کہ موصوف ہمیشہ عوامی مسائل کے حل کے لئے سرگرم رہتے ہیں اور امید ہے کہ وہ اس اہم مسئلے پر بھی فوری نوٹس لیں گے۔