سرینگر/کشمیروائر/2010کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران سنگ باری کے کیسوں میں ملوث کھریو کے نوجوانوں نے بھی انہیں عام معافی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ کھریو پلوامہ سے آئے ہوئے نوجوانوں نے منگل کو پر یس کالونی میںصدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف عائدکیسوں کو بھی منسوخ کیا جائے ۔ احتجاجی نوجوانوں نے کہا کہ ہمیں گزشتہ سات سالوں سے مسلسل عدالتوں میں حاضر ہونا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ہمیں بلکہ ہمارے افراد خانہ کو بھی گوناں گوں مسائل ومشکلات سے دوچار ہونا پڑ رہاہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں کل ملا کر 62لڑکے ملوث تھے جن میں سے 53لڑکوں کے کیسوں کو پہلے ہی منسوخ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 2008سے 2014تک کے کیسوں کو منسوخ کیا گیا۔ ہمارا کیس بھی 2010میںدرج ہوا تو ہمیں ایمنسٹی کے زمرے میں کیوں نہیں لایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف چاہتے ہیں اگر ہمیں انصاف نہیں ملا تو ہم سخت گیر اقدام کرنے پر مجبور ہوں گے۔ عاطف احمد نامی ایک احتجاجی نے کہا کہ میں 2010سے اس کیس میں ملوث ہوں جو ختم ہی نہیں ہورہا ہے ۔انہوں نے ایک لمبی سرد آہ کھنچتے ہوئے کہ اس کیس سے میرا لڑکپن ضائع ہوا۔ انہوں نے کہا حکومت ایک طرف آئے دن نوجوانوں کے مستقبل کو بہتر سے بہتر بنانے کے بلند بانگ دعوے کررہی ہے جب کہ دوسری طرف ہمارے مستقبل کو اس کیس نے ضائع کیااور زند گیاں جہنم زار بن رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بیرون ریاست روزی روٹی کمانے کیلئے جاتے ہیں لیکن ہمیں وہاں سے عدالت میں حاضر ہونے کیلئے بار بار واپس آنا پڑ رہا ہے جس سے ہمار کام ازحد متاثر ہورہا ہے ۔