سرینگر// انسانی حقوق کمیشن نے گرمائی ایجی ٹیشن کے دوران شار پانپور میں جوان سال لیکچرار کی فوج کی جانب سے مبینہ زیر چوب ہلاکت اور بعد میں محکمہ تعلیم کی طرف سے اسکے اہل خانہ کو نظر انداز کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری تعلیم کے علاوہ ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ کو15دنوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات دیں ہیں۔ایک طالبہ کی اسپتال میں موت واقع ہونے پر ناظم صحت کو ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔جسٹس(ر) بلال نازکی نے گزشتہ برس 17 اور 18 اگست کی درمیانی شب شار شالی پانپور میں ایک لیکچرار شبیر احمد منگو کی دوران حراست فوج کی طرف سے ٹارچر کے دوران مبینہ ہلاکت کی مناسب سے انکی جواں سال اہلیہ کی طرف سے کیس کا سنجیدہ نوٹس لیا۔ بشری حقوق کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ’’ اس واقعہ کی تشہیر بڑے پیمانے پر ذرائع ابلاغ میں ہوئی اور عمومی طور پر یہ یقین کیا جارہا ہے کہ شبیر احمد منگو معصوم تھا اور انہیں قتل کیا گیا،فی الوقت تک انکی جوان سال اہلیہ،بزرگ والد اور شیر خوار بچی کا ریاستی حکومت نے کوئی بھی خیال نہیں رکھا جو نظام کے کام کرنے کا ثبوت پیش کر رہی ہے‘‘۔ جسٹس(ر) بلال نازکی نے اس معاملے کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے محکمہ تعلیم کے سیکریٹری اور ناظم تعلیمات کے علاوہ ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ کو2ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ کمیشن نے امید ظاہر کی کہ ریاستی سرکاری درخواست گزار کی طرف سے انہیں نوکری فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ معاوضہ کی فراہمی سے متعلق15 دنوں کے اندر حمتی فیصلہ لیکر کمیشن کو اس بارے میں آگاہ کرے گی۔ اس دوران کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے اخبارات میں چھپی اس خبر’’ دوشیزہ درد سے تڑپتی رہی کیس کی شنوائی23مارچ مقرر کی ہے۔