اِشاایلیا
انسان ہزاروں سال سے کھجور کھاتا رہا ہے اور یہ مقبول ترین میوہ توانائی سے بھرپور غذا کے درجے پر موجود ہیں۔ تحقیقی ماہرین نے کھجور کے لاتعداد فوائد پیش کئے ہیں۔ یہ کئی امراض سے بچاتی ہے اور غذائی کمی کو پورا کرتی ہے۔یہ وٹامن کا خزانہ ہے جس میں کل چھ وٹامن پائے جاتے ہیں۔ اس میں وٹامن سی کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن وٹامن بی ون وٹامن بی ٹو ، نائکوٹائنِک ایسڈ اور وٹامن اے بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔ اس میں ریشے (فائبر) دار اجزا پائے جاتے ہیں جبکہ پوٹاشیئم ، میگنیشیئم، تانبہ، سیلینیئم اور دیگر اہم معدنیات سمیت کلوگوز اور فرکٹوز والی شکریات بھی موجود ہیں۔ عربی اطباء نے اِسی بنیاد پر اسے مکمل غذا قرار دیا ہے۔ غذائی ماہر، ایلیسن ٹیپرکے بقول صبح کے وقت کھجور کھانے سے دن بھر توانائی بحال رہتی ہے اور شکم سیری کا احساس موجود رہتا ہے۔کھجوروں میں اینٹی آکسیڈنٹس کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو خلوی سطح پر شکست اور خرابی کو روکتے ہیں۔ اینٹی آکسیڈںٹس غذائیں ہمیں اندرونی سوزش (انفلیمیشن)، امراضِ قلب اور کینسر سے بھی بچاتی ہیں۔ تحقیق سے عیاں ہیں کہ کھجور میں پولی فینولز نامی اینٹی آکسیڈنٹس کیمیکل ذیابیطس، اعصابی تنزلی اور سرطان سے محفوظ رہتے ہیں۔ پھر فائبر کی وجہ سے کھجور پورے نظامِ ہاضمہ کو قوی بناتی ہے۔ڈاکٹر ایلیسن کے مطابق فائبر بدہضمی، گیس اور قبض کو ختم کرتی ہے ۔ کئی تحقیقات میں دیکھا گیا ہے کہ کھجور کھانے سے کولیسٹرول معمول پر رکھنے میں مدد ملتی ہے جس سے بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ دل کو توانا اور بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔پروفیسر اینڈرن ہائنز کہتی ہیں کہ خواتین مدتِ حمل میں کھجور کا زیادہ استعمال رکھیں۔ 2017 میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کھجور کھانے سے بچے کی پیدائش کی تکلیف اور زچگی کا وقفہ کم ہوجاتا ہے۔ 2014 کی ایک تحقیق بتاتی ہے کہ کھجورمیں شامل اجزاء بچے کی پیدائش کے وقت رحمِ مادر کے پٹھوں میں حرکات پیدا کرتے ہیں جس سے ولادت میں آسانی ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق کھجور اور چھوہارے کو چینی کا متبادل قرار دیا جائے اور یہ کئی کاموں میں بطور شکر استعمال ہوسکتی ہے۔ انہیں کیک، بسکٹ اور دیگر اجزا میں شامل کرکے قدرتی مٹھاس کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ کھجور کا گلاسیمکل انڈیکس بہت کم ہوتا ہے۔