سرینگر //قانون ساز اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تارگامی نے اپنی ایک ضمنی سوال کے دوران دوران سپیکر سے مخاطب ہو کر کہا کہ ریاست میں اگرچہ کھانڈ آٹا راشن اور مٹی کے تیل کی کمی ہے تو پھر کیا یہی اچھے دنوں کی علامت ہے ۔انہوں نے کہا کہ انہیں سانبہ سے اطلاعات ملی ہیں کہ وہاں لوگوں کو جو مٹی کا تیل دیا جاتا تھا وہ بند کیا گیا ہے ۔جبکہ ممبر اسمبلی کنگن میاں الطاف احمد نے کہا کہ میاں الطاف نے کہا کہ پہلے راشن گھاٹوں سے لوگوں کو کھانڈ ملتی تھی لیکن اب کھانڈ کی سپلائی کے متعلق بھی کافی تضاد پیدا ہو گیا ہے اور پی پی ایل والوں کو بھی پچھلے تین برسوں سے کھانڈ نہیں ملی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ سرکار کے پاس کھانڈر کی کوئی کمی نہیں ہے تو اس بات کی تحقیقات کی جانی چاہئے کہ اگر سرکار نے کسی علاقے میں گھانڈ بھیجی ہے تو پھر اُس کا کیا کیا گیا ۔اس دوران اگرچہ وزیر خوراک کی عدم موجودگی میں دیہی ترقی کے وزیر عبدالحق خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی ممبر کے پاس کھانڈ کی تقسیم کاری میں یا پھر دیگر کوئی شکایت ہے تو وہ سرکار کی نوٹس میں لائیں اور سرکار اس پر کاروائی عمل میں لائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کے پاس راشن آٹا اور کھانڈی کی کوئی کمی نہیں ہے ۔ تاہم میاں الطاف احمد اپنی نشست سے پھر کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ سب لوگ جانتے ہیں کہ لوگوں کو پچھلے تین برسوں سے راشن گھاٹوں سے کھانڈ نہیں ملتی ہے اور سرکار کو اس کی تحقیقات کرنی چاہئے ۔