سرینگر//سرینگر سے کھاد کے قومی اسٹور کو جموں منتقل کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کھاد کی کواپریٹو ایسو سی ایشنوں
نے سرینگر میں احتجاج کیا۔انہوں نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ وادی میں کھاد کا ذخیرہ موجود نہیں ہے۔ سرینگر ریلوے میں” قومی کھاد اسٹور“(نیشنل ریک) کو منتقل کرنے کے خلاف کاروبار سے جڑے ہوئے لوگوں نے پریس کالونی میں احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں فی الوقت بھی95ہزار میٹرک ٹن کھاد موجود ہے تاہم کچھ لوگ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ کشمیر میں کھاد کی عدم دستیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ اصل میں انکا مقصد اس اسٹور کو جموں منتقل کرنے کا ہے تاکہ وہ وہیں سے کھاد لاد کر براہ راست دکانداروں کو سپلائی کریں،تاہم وادی کے کواپریٹوز ان کاوشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔مظاہرین نے بتایا کہ ایسو سی ایشن نے وزیر زراعت کو بتایا کہ سرینگر ریلوے سینٹر پر سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے جو اسٹور قائم کیااس سے کھادوں کے کواپریٹوز،پرچون و ہول سیل دکانداروں کو کافی استفادہ ہوا۔سید یوسف نے بتایا کہ مذکورہ وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ اس ریک کو قائم رکھا جائے گا اور سرکار ان تمام کاوشوں کو ناکام بنا دے گی جس کے تحت اس اسٹور کو بند کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہے