سرینگر //سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کے دعوئوں کے بیچ صدر ہسپتال سرینگر میں گرمی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اتوار اور سوموار کی درمیانی رات کو مریض اور تیمادار سردی سے ٹھٹھرتے دیکھے گئے اور منفی درجہ حرارت کے دوران بھی ہسپتال انتظامیہ ابھی تک ہسپتال میں معقول گرمی کا بندوبست کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں اور تیماداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 15دسمبر سے ہسپتال میں 18گھنٹے کی گرمی کی سہولیات فراہم ہوگی۔ہسپتال میں زیر علاج مریضوں اور تیماداروں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی میں اس وقت رات کو درجہ حرارت منفی رہتا ہے اور ہسپتال میں گرمی کیلئے اعلیٰ قسم کا ہیٹنگ سسٹم نصب ہے تاہم رات 12بجے سے صبح 10بجے یہ بند کردیا جاتا ہے جس سے نہ صرف مریضوں کو بلکہ تیماداروں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔کپوارہ کے ایک مریض کے ساتھ آئے تیمادار ظہور احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ رات 12بجے ہیٹنگ سسٹم کو بند کر دیا جاتا ہے ۔بمنہ کے شاہد احمد نامی نوجوان نے الزام لگایا کہ ہسپتال میں موجود عملہ اپنے لئے گرمی کا انتظام کرتا ہے لیکن مریضوں کیلئے رات کے وقت گرمی کا کوئی بھی انتظام نہیں ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں مریضوں کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑا گیا ہے ۔رات کو کئی تیماداروں کو ہسپتال میں موجود ایک کمرہ جس کو مسجد کے بطور استعمال کیا جاتا ہے وہاں سویا ہوا پایا گیا اُن میں سے بیشتر لوگ آدھی رات کو ہی سردی کی وجہ سے وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور وہاں موجود چٹائیوں کو اپنے اوپر اوڑ لیا ۔کشمیر عظمیٰ نے اس حوالے سے ہسپتال کے میڈیکل سپریڈنٹٹ ڈاکٹر سلیم ٹاک سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ہسپتال انتظامیہ میکنیکل ڈیپارٹمنٹ کو ایندھن دیتی ہے جس کے بعد وہ گرمی کا انتظام رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اُن سے کہا گیا ہے کہ روزانہ 12گھنٹے گرمی کا انتظام رکھا جائے ۔انہوں نے کہا کہ15 دسمبر سے ہسپتال میں 18گھنٹے گرمی کا انتظام کیا جائے گا ۔